|

وقتِ اشاعت :   December 26 – 2021

دنیا کے کسی بھی مہذب معاشرے میں انتہاء پسندی کی قسم کی گنجائش نہیں ہوتی بلکہ برابری کی بنیاد پر بھائی چارگی کے ساتھ سب زندگی گزارتے ہیں۔ تمام اقوام، مذاہب، فرقوں کو سیاسی، معاشی اور عبادات کے حوالے سے آزادی حاصل ہے انسان برابرہیں کوئی کسی سے بالاتر نہیں ہے مگر بدقسمتی سے بعض ممالک میں انتہا پسندی کے رجحان میںاضافہ دیکھنے کوملا ہے تیسری دنیا کے ممالک سمیت مغرب میں بھی انتہاء پسندانہ واقعات رپورٹ ہوچکے ہیں۔

جن سے نمٹنے کے لیے تمام مہذب ممالک کو یکجہتی ،ہم آہنگی اور بھائی چارے کے حوالے سے کردار ادا کرنا چاہئے وگرنہ یہ معاشرہ تباہی کی طرف جائے گا جہاں صرف نفرت اور انتہا ء پسندی رہ جائے گی جو ہمارے مستقبل کومکمل طور پر غیرمحفوظ کرکے رکھ دے گی۔اور یہ ذمہ داری تمام مکتبہ فکر کی بھی ہے کہ وہ اپنے ممالک میں انتہاپسندانہ سوچ کی حوصلہ شکنی کریں اور متعصبانہ رویوں سے گریز کرنے کے حوالے سے اپناکلیدی کردار اداکریں۔ بہرحال گزشتہ دنوں امریکی اخبار نے یہ انکشاف کیا کہ بھارت میں اقلیت خود کو غیر محفوظ تصور کرتے ہیں۔

بھارت میں اقلیتوں پر ظلم کے خلاف امریکی اخبار دی نیو یارک ٹائمز نے انکشاف کیا ہے کہ ہندو انتہا پسند مسیحیوں کی عبادت گاہوں کو نقصان پہنچاتے اور ان کو عبادت سے روکتے ہیں۔ موت کے خوف سے مسیحیوں نے خود کو ہندو ظاہر کرنا شروع کر دیا ہے۔امریکی اخبار کے مطابق مسیحیوں پر بڑھتے ظلم کی وجہ ہندو انتہا پسندانہ سوچ ہے اور جہاں اقلیت خود کو غیر محفوظ تصور کرتے ہیں۔ ہندو انتہا پسند نریندر مودی بھارت کو قوم پرست ملک بنانے کے خواہاں ہیں۔ہندو انتہا پسند مسیحی برادری کو زبردستی ہندو مذہب اختیار کرنے پر مجبور کر رہے ہیں اور مسیحی برادری کے خیراتی ادارے کو ہندو انتہا پسند وکلا ء نے بند کروانے کے لیے شکایات درج کروا رکھی ہیں۔

اقلیتوں پر مظالم کے خلاف مودی کی خاموشی پر عالمی برادری کو شدید تحفظات ہیں اور بھارتی وزیر اعظم مودی مسلمانوں کے قتل عام اور مسیحی برادری کی نسل کشی پر خاموش ہیں۔دوسری جانب انسانی حقوق کے گروپ کی رپورٹ کے مطابق 2021ء کے پہلے نو ماہ کے دوران مسیحیوں پر حملوں کی تعداد 300 تھی جن میں اترپردیش، چھتیس گڑھ، جھاڑکنڈ اور مدھیہ پردیش کی ریاستوں میں مسیحی برادری پر سب سے زیادہ مظالم ڈھائے گئے۔اٹھائیس نومبر 2021 کو دہلی کے نئے چرچ میں اتوار کے دن پہلی مذہبی رسومات کے دوران دہشت گرد ہندو تنظیم بجرنگ دل نے دھاوا بول دیا اور چرچ میں توڑ پھوڑ کی۔بھارت میں دو ہزار چودہ سے ہندو قوم پرست بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد عیسائی اور مسلمانوں نے سکھ کا سانس نہیں لیا، ان کے خلاف قتل و غارت سمیت بدترین مظالم کا سلسلہ جاری ہے۔امریکہ کے کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے بھارت کو مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزیوں پر ریڈ لسٹ میں ڈالنے کی سفارش کی ہے۔

حقیقت تو یہ ہے کہ اس سے قبل بھی بھارت میں بہت سارے واقعات رونما ہوچکے ہیں مسلمانوں کے ساتھ بھی انتہا پسندانہ روش اپنایا گیا جوتاہنوز جاری ہے اور موجودہ مودی حکومت میں اس کو زیادہ شے ملی ہے۔ یہ بات واضح ہے کہ آرایس ایس کی سوچ بھارت میں پروان چڑھ رہی ہے جس میں انتہا پسندی کاعنصر حاوی ہے ۔انگنت واقعات اقلیتوں کے ساتھ رونما ہونے سے بھارت کی جمہوریت اور سیکولرازم پر بہت سارے سوالات اب دنیا میں اٹھائے جارہے ہیں پاکستان پہلے بھی عالمی فورم پر اس کا ذکر کرچکا ہے مگر حقیقت یہی ہے کہ انتہا پسندانہ سوچ تباہ کن نتائج کا سبب بن سکتا ہے جوکسی کے مفادات کا تحفظ نہیں کرسکتی۔
س