|

وقتِ اشاعت :   January 2 – 2022

نئے سال کی آمد کے ساتھ ہی مہنگائی کا تحفہ عوام کوپیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی صورت میں دیا گیا ۔ اس کا خدشہ پہلے سے موجود تھا پیشگی تجزیے میں ہی اس کا ذکر کیا گیا تھا کہ ہماری معاشی پالیسی کی سمت درست بالکل ہی نہیں ہے۔

اپوزیشن کہتی ہے کہ آئی ایم ایف کے شرائط کے مطابق ہی ملک کی تمام تر معاشی پالیسیوں کوچلایا جارہا ہے تو اس کے اثرات بھی دکھائی دے رہے ہیں مگر حکومت کی جانب سے صرف یہی بتایاجاتا ہے کہ ماضی کے قرضوںکے باعث ہمیں ان بحرانات کا سامنا ہے ،تو نئے پیکجز کے نام پر آئی ایم ایف سے جو قرض لیے جارہے ہیں کیا اس کا بوجھ ہماری عوام پر نہیں پڑے گا، کیا اس کے سود کی ادائیگی نہیں ہوگی اگر قرض لیے بھی جارہے ہیں تو اس رقم کو کیسے استعمال کرتے ہوئے پیداواری صلاحیت کو بڑھاتے ہوئے قرض اور سود کی رقم کو بیلنس کس طرح کیاجارہا ہے اس سوال کا جواب یہ ہے کہ وفاقی حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دے دی ہے۔ حکومتی فیصلے کے تحت پیٹرول کی قیمت میں 4 روپے فی لیٹر اضافے کی منظوری دی گئی ہے۔

پیٹرول کی نئی قیمت 144 روپے 82 پیسے ہو گئی ہے۔ اس حوالے سے نوٹی فکیشن جاری کردیا گیا ہے۔نوٹی فکیشن کے تحت ہائی اسپیڈ ڈیزل کی فی لیٹر قیمت میں بھی 4 روپے کا اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد ہائی اسپیڈ ڈیزل کی فی لیٹر نئی قیمت 141 روپے 62 پیسے ہوگئی ہے۔ لائٹ ڈیزل کی فی لیٹر قیمت میں 4 روپے 15 پیسے کا اضافہ ہوا ہے جس کے بعد لائٹ ڈیزل کی فی لیٹر نئی قیمت 111 روپے 6 پیسے ہوگئی ہے۔حکومت نے مٹی کے تیل کی فی لیٹر قیمت میں 3 روپے 95 پیسے اضافے کی منظوری دی ہے جس کے بعد مٹی کے تیل کی فی لیٹر نئی قیمت 113 روپے 53 پیسے ہوگئی ہے۔جاری کردہ نوٹی فکیشن کے تحت آئی ایم ایف پیٹرولیم لیوی ٹارگٹ پورا کرنے کے لیے قیمتوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔ وفاقی حکومت نے اعتراف کیا ہے کہ ملک بھر میں ٹماٹر، انڈے، ایل پی جی، چینی اور خواتین کے جوتے سمیت 23 اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے جب کہ ہفتہ وار مہنگائی میں 0.40 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔یہ اعتراف وفاقی سیکریٹری خزانہ حامد یعقوب شیخ نے وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کی زیر صدارت منعقدہ نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی کے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔وفاقی وزیر خزانہ کی زیر صدارت منعقدہ اجلاس میں وفاقی وزرا، مشیران، معاونین خصوصی اور وزارتوں کے سیکریٹریز نے بھی شرکت کی۔سیکریٹری خزانہ حامد یعقوب شیخ نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ہفتہ وار بنیادوں پر مہنگائی میں 0.40 فیصد اضافہ ہوا ہے جب کہ چینی، انڈے، ٹماٹر، ایل پی جی اور خواتین کے جوتوں سمیت 23 اشیاء کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ پانچ اشیاء کی قیمتوں میں کمی ہوئی ہے جب کہ 23 اشیاء کی قیمتوں میں استحکام پایا گیا ہے۔دوران بریفنگ اجلاس میں سیکریٹری خزانہ نے کہا کہ آلو، آٹا، گڑ اور سرخ مرچ سستی ہوئی ہیں۔ اجلاس میں سیکریٹری خزانہ نے بتایا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے سے ایل پی جی کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے۔خواتین کے جوتوں کی قیمتوں میں ہونے والے اضافے کے متعلق وفاقی سیکریٹری خزانہ حامد یعقوب شیخ کا کہنا تھا کہ خواتین کے جوتوں کی قیمتیں فیکٹریوں نے سالانہ بنیادوں پر بڑھائی ہیں۔انہوں نے خطرے کی گھنٹی بجاتے ہوئے کہا کہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں گندم کی بوائی خشک سالی کی وجہ سے متاثر ہوئی ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ گندم کے ذخائر وافر مقدارمیں موجود ہیں اور آٹے کی قیمتوں میں تسلسل کے ساتھ کمی بھی آرہی ہے۔وفاقی سیکریٹری خزانہ نے اعتراف کیا کہ کراچی، راولپنڈی اور پشاور میں چینی کی قیمتوں میں معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ انہوں نے شرکائے اجلاس کو دودھ کی قیمتوں سے متعلق بھی بریفنگ دی۔

اجلاس کی صدارت کرنے والے پاکستان تحریک انصاف کے وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے چینی کی قیمتوں میں ہونے والے اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے تمام ممکنہ ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں۔بہرحال تمام تر صورتحال سامنے ہے جس کے آئندہ مزید خطرناک نتائج عوام کو بھگتنے ہونگے اگر اسی طرح معیشت کو چلایاگیا تو بحرانات کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری رہے گا جبکہ مہنگائی کے سونامی کی صورت میں عوام کی کمر توڑ دی جائے گی۔