مسلم لیگ(ن) کے رہنما رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ شہباز شریف کسی ڈیل یا سازش کا حصہ نہیں اور نہ ہی بننے کو تیار ہیں اور ان کا موقف ہے کہ پاکستان میں اداروں، سیاسی جماعتوں، پارلیمنٹ اور جمہوری نظام کے درمیان تصادم نہیں ہونا چاہیے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مسلم لیگ(ن) کے رہنما نے کہا کہ عمران خان اور ان کے ساتھ جو ٹولہ اس ملک پر مسلط ہے، انہوں نے ناصرف الیکشن کمیشن سے ممنوعہ اور غیرقانونی طور پر اکٹھا کیا گیا پیسہ اور فنڈنگ چھپائی بلکہ اپنے اکاؤنٹ کو بھی ڈکلیئر نہیں کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی تصدیق سے ثابت ہو گا کہ عمران خان نے کن کن کمپنیوں اور لوگوں سے پیسہ حاصل کیا اور ان افراد اور کمپنیوں کے پیچھے کیا مقاصد تھے اور ایسا لگتا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن کی یہ بات صحیح ثابت ہونے جا رہی ہے کہ یہ آدمی کسی غیرملکی ایجنڈے پر ہے اور یہ اس ملک کو نقصان پہنچانے کے درپے ہے۔
انہوں نے کہا کہ ابھی ایک نومسلم سے یہ کروڑوں اور لاکھوں ڈالر چندہ وصول کرتے رہتے ہیں اور پھر اس کو فائدہ پہنچاتے ہوئے انہیں ایک بہت بڑے ہوٹل کی تعمیر کا ٹھیکہ دیا ہے، ہم اس بات کی نشاندہی کرتے رہے ہیں کہ عمران خان کے اے ٹی ایمز اور فنڈز و چندہ اکٹھا کرنے والے لوگ دراصل اس حکومت سے فائدہ اٹھانے والے لوگ ہیں۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ اس حکومت کے دور میں آنے والے آٹا، چینی اور گندم بحران، ادویہ، ٹھیکے اور رنگ روڈ سمیت دیگر اسکینڈل میں وہ لوگ ملوث ہیں جن کے پچاس، پچاس کروڑ روپے کے چیک موجود ہیں جو ان کو فنڈنگ کے طور دیے گئے اور انسانیت کے نام پر یہ فنڈ اکٹھے کر کے خوردبرد کی ہے اور لوگوں کو لوٹا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ثابت ہو گیا ہے کہ عمران خان نے غیرقانونی اور ممنوعہ فنڈنگ کی ہے، پاکستان سے لابی کرنے والی ملک دشمن کمپنیوں سے فنڈنگ اکٹھی کی ہے لیکن کوئی اس کا جواب دینے کا تیار نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا وزیراعظم نے لوگوں کو چور اور ڈاکو کہا لیکن خود چور ثابت ہوئے، آج ان کی کرپشن دنیا کے سامنے عیاں ہو گئی ہے اور ساڑھے تین سال میں جو انہوں نے معیشت کا حال کیا ہے تو اب عوام کا ہاتھ اور ان کا گریبان ہو گا۔
پنجاب کے سابق وزیر قانون نے کہا کہ جن لوگوں نے اس نااہل اور اوباش ٹولے کو اس ملک پر مسلط کیا ہے، میرا خیال ہے کہ اب ان کو بھی اس بات کی فکر ہونی چاہیے، اگر وہ نیوٹرل ہونا چاہتے ہیں تو ٹھیک بات ہے، اداروں کو اپنی آئینی حدود میں رہنا چاہیے لیکن اگر کوئی بھاری پتھر ملک اور قوم پر اس طرح سے بھاری پڑ رہا ہے تو اس بھاری پتھر کو ہٹانے کے لیے بھی اگر کوئی تلافی کرے تو کوئی برائی نہیں ہو گی۔
مریم نواز اور پرویز رشید کی آڈیو ٹیپ کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ کسی آڈیو ٹیپ کو ریکارڈ کرنا ہی جرم ہے اور اس کو عام کرنا بھی جرم ہے، اس کو حکومت کی ایجنسی آئی بی نے ہی وائرل کیا ہے۔
ان کا کہناتھا کہ یہ ویڈیو حکومت کے پاس کافی دن سے تھی لیکن یہ انہوں نے اس لیے چلائی جس دن الیکشن کمیشن والی مسئلہ اٹھا، ان کا خیال تھا کہ یہ انہیں کچھ ریلیف دے گی لیکن اس میں کوئی ایک لفظ مریم نواز نے قابل اعتراض ادا نہیں کیا۔
ایک اور سوال پر مسلم لیگ(ن) کے رہنما نے کہا کہ میں ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان کی تائید اور اس پر یقین بھی کرتا ہوں، میری دعا ہے کہ یہ بات اگر ہے تو اسی طرح سے ہو۔
انہوں نے کہاکہ ہم کسی ادارے یا اسٹیبلشمنٹ سے کسی ڈیل کی گفتگو میں شامل نہیں ہیں، نواز شریف ڈیل کرنے اور نہ ہی اس حوالے سے گفتگو کے ساتھ ساتھ ایسے کسی عمل کا حصہ بننے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو اس سے قبل بھی عمر قید ہوئی تھی اور نااہل کیا گیا تھا، وہ 2008 کا الیکشن نہیں لڑے تھے، یہ سارے مسئلے حل ہوتے ہوئے 30 دن لگے تھے لیکن اس مرتبہ 10 دن میں کام ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کی پنڈی میں کسی سے ملاقاتیں نہیں ہیں، پارلیمنٹ میں ایک بریفنگ تھی تو ہم سب سے ملے ہیں، تو اس ملنے کو آپ کہہ رہے ہیں کہ یہ ملاقاتیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میاں شہباز شریف قطعاً کسی ڈیل یا سازش کا حصہ نہ کبھی تھے، نہ ہیں اور نہ ہی بننے کو تیار ہیں، شہباز شریف کا اپنا مؤقف ہے اور وہ یہ چاہتے ہیں کہ پاکستان میں اداروں، سیاسی جماعتوں، پارلیمنٹ اور جمہوری نظام کے درمیان تصادم نہیں ہونا چاہیے، ٹکراؤ کا ماحول نہیں ہونا چاہیے اور سب کو مل کر آگے بڑھنا چاہیے۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) کے وزیر اعظم میاں نواز شریف ہی ہیں، یہ رکاوٹیں اور قدغنین ہٹ جائیں گی اور وہ چوتھی مرتبہ اس ملک کے وزیراعظم بنیں گے۔