|

وقتِ اشاعت :   January 9 – 2022

ملک میں مہنگائی کی شرح ریکارڈ کرنے والے اداروں کی ہرہفتہ وار رپورٹ میں یہی بتایاجاتا ہے کہ اشیاء خوردونوش، سبزیوں، گوشت کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے چند ایک اشیاء کی قیمتوں میں ایک سے دو ہفتوں کے لیے ٹھہرائو رہتا ہے مگر اکثر چیزوں کی قیمتیں بڑھنے کے ہی آنکاڑے آتے ہیں جو معاشی سمت کا اشارہ دیتے ہیں کہ ہماری معیشت کس طرف جارہی ہے اور مستقبل میںمزیدکیا اس کے اثرات پڑینگے ۔بہرحال اس پورے دورانیہ میں فی الحال مہنگائی کے آنکاڑوں میںکوئی کمی نہیںآئی ہے دعوے ضرور سامنے آتے ہیں کہ چندماہ کے دوران مہنگائی پر قابو پالیا جائے گا اور عوام کو ریلیف فراہم کیا جائے گا خاص کر خوردنی اشیاء پر جوعوام کی دسترس سے باہر ہوچکی ہیں۔

بدقسمتی سے کوئی ایسی خوشخبری عوام کو نہیں ملی بلکہ بڑھتی ہوئی مہنگائی واضح طورپر دکھائی دے رہی ہے۔ ملک میں مہنگائی کی شرح 20.08 فیصد سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ نئے سال کے پہلے ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں 0.08 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ وفاقی ادارہ شماریات کی جاری کردہ ہفتہ وار جائزہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں ہفتے 25 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ ملک میں چکن، سبزیاں اور پیٹرولیم مصنوعات سمیت کئی دیگر اشیائے ضروریہ مہنگی ہو گئی ہیں۔ایک ہفتے کے دوران برائلر چکن کی فی کلو قیمت میں 8 روپے 96 پیسے اضافہ ہوا ہے جبکہ پیٹرول کی فی لیٹر قیمت 4 روپے بڑھ گئی ہے۔ نئے سال کے پہلے ہفتے میں چینی کی فی کلو قیمت میں 60 پیسے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ دال مسور کی فی کلو قیمت میں 3 روپے 23 پیسے کا اضافہ ہوا ہے۔

اعداد و شمار کے تحت دال مونگ کی فی کلو قیمت میں 3 روپے 82 پیسے کا اضافہ ہوا ہے جبکہ جلانے کی لکڑی، ماچس اور گرم مصالحہ جات کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ کے تحت ٹماٹر اور ایل پی جی کے گھریلو سلنڈر سمیت صرف سات اشیا کی قیمتوں میں کمی ہوئی ہے۔رپورٹ کے حوالے سے بتایا گیاہے کہ بریڈ، بچوں کا دودھ اور کپڑوں سمیت 19 اشیاء کی قیمتوں میں استحکام پایا گیا ہے۔دوسری جانب حسب روایت وفاقی حکومت کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آیا ہے کہ آنے والے دنوں میں مہنگائی میں کمی آئے گی۔گزشتہ روز وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے پریس کانفرنس کے دوران دعویٰ کیا کہ مہنگائی کے توڑ کے لیے ہم نے منصوبہ تیار کرلیا ہے اور آنے والے دنوں میں مہنگائی میں کمی آئے گی۔

فوادچوہدری کا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان کے تمام معاشی اشاریے مثبت ہیں اور حکومت و ملکی معیشت بھی مستحکم ہے۔البتہ وفاقی وزیر کی جانب سے مہنگائی کے توڑ کا کوئی جوڑ نہیں بتایا گیا کہ عوام اس مصیبت سے کیسے نکلے گی اور کون سی ایسی پالیسی آرہی ہے کہ چند دنوں کے اندر ہی مہنگائی کا جن بوتل میں بند ہوجائے گا اورپھر باہر نہیں نکلے گا، اس طرح کی کوئی واضح بات نہیں کی گئی وہی تسلیاں اور خوش فہمی میں مبتلا کرنے کی باتیں کی گئیں۔ اس وقت ملک میں عوام پر سب سے زیادہ بوجھ مہنگائی کا ہے جس نے غریبوں کی کمرتوڑ کر رکھ دی ہے عوام سرنہیںاٹھاسکتے وہ اس قدر مہنگائی کے بوجھ تلے دب چکے ہیں۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ عوام کو مہنگائی سے چھٹکارا دلانے کے لئے معاشی پالیسی پر زیادہ توجہ مرکوزکرے اور عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے حوالے سے عملی اقدامات اٹھائے تاکہ غریب اس مہنگائی کے عذاب سے چھٹکارا پاسکیں۔