|

وقتِ اشاعت :   January 10 – 2022

مری میں شدید برفباری اور سیاحوں کے رش کی وجہ سے صورتحال انتہائی خراب ہوگئی اور 20 سے زائد افراد کی گاڑیوں میں اموات کے بعد سیاحتی مقام کو آفت زدہ قرار دے دیا گیا ہے۔مری کی صورت حال کو مانیٹر کرنے کے لیے قائم کنٹرول روم کے مطابق شہر میں 1 لاکھ سے زائد گاڑیاں داخل ہوئیں اور لوگ گاڑیاں سڑکوں پر کھڑی کرکے چلے گئے۔ مری میںگزشتہ شب سے بجلی کی فراہمی بند ہے، گاڑیاں سڑکوں پر ہونیکی وجہ سے امدادی سرگرمیوں میں مشکلات کا سامنا ہے، ہیوی مشینری سے برف کی کٹائی کا عمل جاری ہے۔ مری میں گاڑیوں میں لوگ چھوٹے بچوں کے ساتھ پھنسے ہوئے ہیں اور گاڑیوں میں لوگوں کے پاس کھانے پینے کے لیے سامان بھی نہیں ہے۔

وزیر داخلہ شیخ رشید کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ رات سے ایک ہزار گاڑیاں مری میں پھنسی ہوئی ہیں۔ گاڑیوں میں 16 سے 19 افراد کی اموات ہوئی ہے۔دوسری جانب ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ مری میں برفانی طوفان کے باعث اب تک 21 ہلاکتیں ہو چکی ہیں، کلڈنہ کے مقام پر سرچ آپریشن جاری ہے مگر شدید مشکلات ہیں، سڑکوں پربرف کے باعث ریسکیو 1122 کا عملہ پیدل چل کرسرچ آپریشن کر رہا ہے، سڑکوں پر بہت زیادہ برف ہے جس سے ریسکیو آپریشن میں شدید مشکلات ہیں۔شیخ رشید کا کہنا ہے کہ مری میں ایف سی اور رینجرز کو بھی امدادی کارروائیوں کے لیے طلب کر لیا گیا ہے، اس کے علاوہ پاک فوج کے دستے بھی طلب کر لیے گئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ مری جانے والے تمام راستے بند کر دئیے گئے ہیں، صرف کمبل، ادویات اور کھانے پینے کا سامان لے جانے والوں کو جانے کی اجازت ہو گی،پیدل جانے والوں کے لیے بھی راستے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

مری میں شدید برفباری کے باعث گاڑی میں جاں بحق ہونے والوں میں اسلام آباد کے تھانہ کوہسار میں تعینات اے آئی ایس نوید اور ان کے اہلخانہ کے دیگر افراد بھی شامل ہیں۔اطلاعات کے مطابق اے ایس آئی نوید بچوں کو برفباری دکھانے کے لیے چھٹی لے کر اپنی فیملی کے ساتھ مری گئے تھے لیکن گاڑی میں پھنس کر اہلخانہ کے دیگر 6 افراد کے ہمراہ جاں بحق ہو گئے۔مری اور نتھیا گلی کے درمیانی راستے میں ہی برفباری کے باعث سیکڑوں گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں اور سرحدی علاقہ ہونے کی وجہ سے نہ تو پنجاب اور نہ ہی کے پی حکومت کی انتظامیہ موقع پر پہنچی ہے۔

مری اور نتھیا گلی کے مقام پر بھی گاڑیوں میں کئی افراد کی اموات کی اطلاعات ہیں اور اس وقت بھی بڑی تعداد میں لوگ گاڑیوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔دوسری جانب ڈپٹی کمشنر ایبٹ آباد کیپٹن ندیم کا کہنا ہے کہ گلیات میں برفباری میں سیاحوں کے پھنسنے کے باعث کوئی اموات نہیں ہوئی، مقامی انتظامیہ سڑک کھولنے اور پھنسے سیاحوں کو ریلیف فراہم کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے مری کی صورت حال کا نوٹس لیتے ہوئے اعلیٰ حکام اور پی ڈی ایم اے کو طلب کر لیا ہے اور سرکاری دفاتر اور ریسٹ ہاؤسز کو عوام کے لیے کھول دیا گیا ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے مری میں پھنسے افراد کو تمام تر سہولیات فراہم کرنے کے احکامات دئیے ہیں اور ساتھ ہی انہوں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ موجودہ صورت حال میں مری کا رخ کرنے سے گریز کریں۔حکومت پنجاب نے مری کو آفت زدہ قرار دیتے ہوئے ایمرجنسی نافذ کر دی ہے اور تمام متعلقہ محکموں کو ہر ممکن اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔دوسری جانب یہ اطلاعات موصول ہورہی ہیں کہ 10 سے 12 گاڑیاں کلڈنہ کے مقام پر پھنسیں اور ابتدائی معلومات کے مطابق ایک ہی خاندان کے 10 افراد کی اموات کی اطلاعات ہیں جس کی اب تک سرکاری سطح پر کوئی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔

مری میں اس سال ہونے والی برفباری کو 10 سالوں کی شدید برفباری قرار دیا جا رہا ہے اور اس دوران ہونے والی اموات کو مری کی تاریخ کا سب سے المناک واقعہ بتایا جا رہا ہے۔مری اور گلیات میں سڑکوں پر جمی برف کو ہٹانے کے لیے نمک پاشی کی جا رہی ہے تاکہ برف پگھلے تو سڑکیں کھولی جا سکیں۔

بہرحال یہ انتہائی افسوسناک سانحہ ہے جاں بحق ہونے والے سوگوارخاندانوںکے ساتھ پوری قوم کی ہمدردیاں شامل ہیں دعایہی ہے کہ جو لوگ اس وقت برفباری میں پھنسے ہوئے ہیں اللہ پاک انہیںمحفوظ رکھے مگر عوام کی ذمہ داری بنتی ہے کہ محکمہ موسمیات کی جانب سے شدیدبرفباری اور بارش کی پیشگی اطلاع دی جاتی ہے اس پر توجہ ضروردیں تاکہ کسی سانحہ اور مصیبت سے بچاجاسکے کیونکہ موجودہ موسم برفباری اوربارش کا ہے اس لیے سیاحتی مقامات کی جانب جانے سے پہلے موسم کی صورتحال کا پہلے سے ہی معلومات لیں تاکہ عوام کی قیمتیں جانیں محفوظ رہیں۔