|

وقتِ اشاعت :   January 13 – 2022

ن لیگی رہنماؤں کی جانب سے جب سے سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی وطن واپسی کی بات سامنے آئی ہے سیاسی ماحول میں ہلچل پیدا ہوئی ہے اور اسے ڈیل کا حصہ قرار دیا جارہاہے مگر جس جانب ڈیل کے متعلق بات کی جارہی تھی واضح طورپر یہ بتایاگیاکہ جس کے ساتھ ڈیل یا بات چیت ہورہی ہے ان کا نام لیاجائے۔ آئی ایس پی آر کے ترجمان نے میڈیا بریفنگ کے دوران اس حوالے سے کھل کر اظہار خیال کیا۔ ملک میں جب بھی سیاسی حوالے سے بڑی تبدیلیوں کے متعلق قیاس آرائیاں ہوتی ہیں

تواسٹیبلشمنٹ کاذکر اس میں لازماً کیا جاتا ہے اور یہ تذکرے کوئی اور نہیں خود سیاسی جماعتیں ہی کرتی ہیں کہ بیک ڈور بات چیت فلاں جماعت کی چل رہی ہے اور اپنی باری لینے کے لیے رابطے کئے جارہے ہیں گویا ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہر سیاسی جماعت اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات میں بہتری چاہتی ہے وقتی طورپر تلخیاں پیداہونے کے بعدسیاسی جماعتوں کی کوشش ہوتی ہے کہ سازگار ماحول بناکر اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ روابط بحال کئے جائیں مگر ہر سطح پر اسٹیبلشمنٹ کے نمائندگان نے اس کی تردید کی ہے ۔بہرحال اب نواز شریف کی واپسی کے معاملے پر وفاقی حکومت بھی متحرک ہوچکی ہے۔ گزشتہ روز وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے میڈیا نمائندگان سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ شہباز شریف کی نااہلی کیلئے درخواست کی جائے گی۔

وزیر اعظم نے کہا نواز شریف کھلم کھلا حکومت کو دھوکہ دے کر باہر گئے ہیں۔ شہبازشریف کی شخصی ضمانت پر نواز شریف ملک سے باہر گئے ہیں اور نواز شریف کی صحت کا جو ڈرامہ کیا گیا وہ درست نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ اٹارنی جنرل کو لاہور سے درخواست کر کے شہباز شریف کو طلب کرنے کی ہدایت کی ہے اور جعلی بیان حلفی جمع کرانے پر شہباز شریف کی نااہلی کے لیے درخواست کی جائے گی کیونکہ شہباز شریف نواز شریف کو باہر بھیجنے کے فراڈ میں ملوث ہیں۔دوسری جانب وفاق نے پنجاب حکومت سے سابق وزیراعظم نوازشریف کی میڈیکل رپورٹس پر ماہرانہ رائے مانگ لی ہے۔اطلاعات کے مطابق اٹارنی جنرل آفس نے وفاقی کابینہ کے فیصلے کی روشنی میں پنجاب حکومت کو خط لکھا ہے۔خط میں کہا گیا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ میں جمع ہونے والی رپورٹس پر متعلقہ ماہرین سے رائے لی جائے اور اس رائے پر نوازشریف کی واپسی سے متعلق آئندہ کالائحہ عمل اپنایا جائے ۔ماہرین نے نوازشریف کی صحت بہتر قرار دی تو انکے معالج سے رابطہ کیا جائے گا۔

وفاقی حکومت اپنے طریقے سے نواز شریف کی واپسی چاہتی ہے جبکہ ن لیگ کی جانب سے یہ بتایاجارہا ہے کہ ان کی ڈیل عوام سے ہوئی ہے اورنواز شریف جلد وطن واپس آجائینگے البتہ یہ ایک بڑا مسئلہ بن چکا ہے کہ نوازشریف کی وطن واپسی کیسے ہوگی مگر جس طرح بھی ہو سیاسی پارہ ضرور ہائی ہو گا یہ صرف حکومتی جماعت نہیں بلکہ اپوزیشن کی بڑی جماعت پیپلزپارٹی کے لیے بھی دھچکا ثابت ہوگا کیونکہ اس وقت پیپلزپارٹی کی پوری قوت پنجاب میں پنجے گاڑکر اپنی پوزیشن کوانتخابات کے لیے مضبوط بنانا چاہتی ہے جو ن لیگ کا سب سے بڑا ووٹ بینک ہے

جسے تھوڑنے کی کوشش میںہر سطح پر رابطے کئے جارہے ہیں۔ دوسری جانب پی ٹی آئی بھی اگلے انتخابات کے حوالے سے زیادہ پُرامید دکھائی دے رہی ہے کہ اگلے پانچ سال کے لیے دوبارہ ان کی حکومت بنے گی ۔بہرحال ملکی سیاسی منظر نامہ آئندہ چند ماہ کے دوران کافی حد تک بدلنے کے امکانات واضح نظرآرہے ہیں جس کی ایک جھلک جہانگیر ترین اورایاز صادق کی ایک شادی تقریب کے دوران ملاقات اوربات چیت ہے جس میں جہانگیر ترین اپنے جہاز کو کسی بھی طرف موڑنے کی بات کررہے ہیں ،جو بھی ہوگا سیاسی حوالے سے بڑا دلچسپ ہی ہوگا۔