تربت: بلوچستان کے سابق وزیر اعلیٰ و نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کی بی این پی عوامی کے مرکزی سنیئر نائب صدر و سابق صوبائی وزیر میر اصغر رند سے ان کی رہائشگاہ سٹلائٹ تربت میں اہم اور طویل ملاقات، ملاقات میں ملکی و موجودہ سیاسی صورتحال، گزشتہ جنرل الیکشن میں اداروں کی مداخلت اور اپنے مند پسند غیر سیاسی لوگوں کے حق میں دھاندلی۔
مکران میں سیاسی احترام و رواداری، الیکشن میں ٹھپہ مار قوتوں کے خلاف سیاسی جماعتوں کی باہمی اتحاد و دیگر اہم سیاسی و علاقائی نکتے زیر بحث رہے۔ ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے کہا کہ ایک سازش کے تحت بلوچستان بالخصوص مکران میں سیاسی عمل کو روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ سیاسی جماعتوں کو ختم کرکے اپنے جی حضور اور درباری لوگوں کو اسمبلی میں پہنچا کر اپنے اصل عزائم کو پورا کیا جا سکے لیکن سیاسی پارٹیاں اتنی کمزور نہیں ہیں کہ مقتدر قوتیں عوامی رائے اظہار پر اپنی منشا برقرار رکھیں اور نہ ہی اس طرح کے عمل سے ملکی استحکام اور سالمیت کو محفوظ کیا جا سکتی ہے۔
بلکہ نفرتیں مزید بڑھیں گے کہا گیا کہ مکران ایک سیاسی زون ہوا کرتا ہے یہاں کے عوام کو یہ حق حاصل تھی کہ جس کسی کو ووٹ دیتے ووٹ انہیں کے حق میں پڑتا لیکن اب یہی رائے پر بھی قدغن لگائی دی گئی ہے اور جب قوتیں غیر شناس اور سیاسی عمل سے ناواقف لوگوں کو عوام پر مسلط کرکے اپنی طرف سے ووٹ دلا کر کامیاب کرتے ہیں۔
پھر عوامی اعتماد کا توقع رکھنا ایک حماقت ہے مزید کہا گیا کہ اس غیر جمہوری عمل کے خلاف سیاسی اتحاد کی ضرورت ہے جس کیلئے اپنی ذاتی مفادات کو ترک کرکے ہمیں جمہوری طور پر عوامی جنگ لڑنا ہوگا تاکہ عوام کی نمائندگی پر عوام کے رائے کو تسلیم کیا جائے مزید کہا گیا کہ سیاسی اتحاد کی ہی بنیاد پر ٹپہ مار مہم کو روک دیا جاتا ہے اس موقع پر بی این پی عوامی کے سابق ضلعی صدر و ضلعی آرگنائزنگ کمیٹی کے رکن ظریف زدگ بلوچ، نیشنل پارٹی کے رکن سنٹرل کمیٹی واجہ ابوالحسن، بی این پی عوامی کیچ کے سنئیر رہنما فدا مرید زئی، عارف قریش، مقبول انور، زاہد رند ، علی بیت اللہ و دیگر موجود تھے۔