|

وقتِ اشاعت :   January 15 – 2022

این سی او سی نے ملک میں کورونا کی تیزی سے بڑھتی شرح کے بعد ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد کرانے اور پابندیوں کا نفاذ شروع کردیا ۔نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے سربراہ اسد عمر کی سربراہی میں این سی او سی کا اجلاس ہوا جس میں ملک میں بڑھتے کورونا کیسز پر غور اور ایس او پیز کی صورتحال پر عملدرآمد کا جائزہ لیا گیا۔

این سی او سی کے مطابق سندھ میں کورونا کے بڑھتے کیسز سے نمٹنے کے لیے صوبائی حکومت سے تعاون کا فیصلہ کیا گیا ہے اور کورونا کی صورتحال پر 17 جنوری کو صوبائی وزرائے صحت اور تعلیم کا اجلاس طلب کرلیا گیا ہے۔وزرائے تعلیم کے اجلاس میں تعلیم کے شعبے میں کورونا ایس او پیز کی تجاویز پر غور ہوگا جبکہ وزرائے صحت کے اجلاس میں سماجی اور شادی کی تقاریب، ان ڈور، آؤٹ ڈور ڈائننگ اور ٹرانسپورٹ کے شعبے میں ایس او پیز کی تجاویز پر غور ہوگا۔

این سی او سی کے مطابق 17 جنوری سے اندرون ملک پروازوں اور پبلک ٹرانسپورٹ میں کھانے کی فراہمی پر مکمل پابندی ہوگی جبکہ سول ایوی ایشن اتھارٹی کو بھی ماسک نہ پہننے والوں کے خلاف سخت اقدامات کی ہدایت دی گئی ہے۔این سی او سی کا کہنا ہے کہ وفاق کی تمام اکائیاں کورونا ایس او پیز پر عمل نہ کرنے والوں کے خلاف سخت اقدامات کریں۔واضح رہے کہ ملک بھر میں کورونا کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور وائرس سے اموات 29 ہزار تک جا پہنچی ہیں جبکہ کراچی میں یہ شرح سب سے بلند 35 فیصد ہے جہاں سندھ حکومت نے صوبے میں تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

دوسری جانب کراچی شہر میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں کورونا کے آٹھ ہزارتریسٹھ ٹیسٹ کئے گئے جن میں دوہزار آٹھ سوسولہ ٹیسٹ مثبت آئے اس طرح گزشتہ چوبیس گھنٹے میں چھ اعشاریہ پانچ فیصد اضافے کے بعد کوروناکی شرح پینتیس اعشاریہ تین تک جاپہنچی ہے،گزشتہ دو دنوں میں کورونا کے مثبت کیسز میں پندرہ فیصد اضافہ ہواہے۔ کورونا سے سب سے زیادہ متاثرہ ضلع شرقی رہا، جہاں ایک ہزارسینتیس مریض سامنے آئے،ضلع جنوبی نوسوچونتیس،وسطی 423،کورنگی 193،غربی117 اورملیرمیں112 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ۔ ملک میں کورونا کیسز کے بڑھتی شرح پر سندھ حکومت نے وارننگ جاری کردی ہے اگر کیسز کی شرح زیادہ رپورٹ ہونے لگی تو لاک ڈاؤن کی طرف جانے کا فیصلہ کیاجاسکتا ہے۔

البتہ لاک ڈاؤن کے اطلاق اور فیصلے کا معاملہ سندھ حکومت نے این سی او سی کو دے دیا ہے اب این سی اوسی کورونا کیسز کی شرح کے مطابق حکمت عملی طے کرے گی مگر اس سے قبل بھی جب کورونا وائرس کی پہلی لہر نے اپنے پنجے گاڑھے تھے تو سندھ حکومت نے وفاقی حکومت سے ہٹ کر فیصلہ کرتے ہوئے پورے صوبے میں مکمل لاک ڈاؤن نافذ کیا تھا جس پر وفاقی حکومت کی جانب سے شدید تنقید کی گئی تھی کہ عام لوگوں کی زندگی اس سے بری طرح متاثر ہوگی خاص کر وہ طبقہ جو دیہاڑی دار ہے ان کا گزربسر نہیں ہوسکے گا اور پوری معیشت کا پٹہ بیٹھ جائے گا مگر سندھ حکومت نے طویل لاک ڈاؤن نافذ کیا جس کے بعد ملک کے دیگر صوبوں میں لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا گیا۔ البتہ موجودہ وقت میںکورنا کیسز کی تعداد سب سے زیادہ کراچی میں رپورٹ ہورہی ہے دیکھنا یہ ہے کہ این سی او سی کیا فیصلہ کرے گی مگر یہ طے ہے کہ آئندہ چند روز میں کچھ سخت فیصلے متوقع ہیں ۔