|

وقتِ اشاعت :   January 18 – 2022

حکومت اور ن لیگ کے درمیان تناؤ کم ہونے کانام ہی نہیں لے رہا، دونوں طرف سے ایک دوسرے پر بھرپور الزامات کی بوچھاڑ اور بیانات داغے جارہے ہیں دلچسپ بات یہ ہے کہ دونوں کی بیانات کا محورومرکز اسٹیبلشمنٹ ہے کہ سیاسی حوالے سے کس کا ہاتھ کس کے اوپر ہے حالانکہ گزشتہ دنوں ڈی جی آئی ایس پی آر نے نواز شریف کی وطن واپسی کے متعلق واضح طور پر اپنی بات رکھی اور اس سے قبل بھی ترجمان ڈی جی آئی ایس پی آر متعدد بار یہ بات دہراچکے ہیں کہ سیاسی معاملات میں فوج کو درمیان میں نہ لایاجائے اور یہی بات حکومت بھی کرتی آرہی ہے۔

مگر المیہ یہ ہے کہ وفاقی وزراء خود اسٹیبلشمنٹ کو درمیان میں لاتے ہیں ۔شیخ رشید نے جب یہ بات میڈیا کے سامنے کھل کر کہی کہ ہر کوئی اسٹیبلشمنٹ کا ہاتھ اپنے سر پر چاہتا ہے مگر اسٹیبلشمنٹ عمران خان کے ساتھ ہے ۔اہم عہدے پر فائز ہونے پر ذمہ دارانہ بیانات دیئے جائیں سیاسی جنگ کو سیاسی حدود میں رہ کرلڑیں تو اسٹیبلشمنٹ کا ذکر سیاسی جنگ میں نہیں آئے گا اور یہی مسئلہ نیب کا ہے۔

جس پر سیاسی حوالے سے بہت زیادہ سوالات اٹھائے جارہے ہیں مگر یہ جوکچھ ہورہا ہے اس سے اداروں پر اثر پڑرہا ہے جب اداروں کے متعلق سیاسی حوالے سے بیان بازی جاری رہے گی تو ساکھ پر اثر پڑے گا اس سے قومی اداروں کا الگ امیج سامنے آئے گا جو ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔

گزشتہ روز ایک بار پھر وزیر اعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے دعویٰ کیا کہ ن لیگ سے شریفوں کو نکالنے کی نئی آڈیو سامنے آنے والی ہے۔ چاروں شریف ڈیل اور ڈھیل دینے کے باوجود نہیں بچ سکتے جبکہ ن لیگ میں پانچواں شخص بھی 4 کے ٹولے میں شامل ہونے کی کوشش کر رہا ہے اور پکڑے جانے پر ان کی کوشش ہے کہ ن لیگ پر قبضہ کر لیا جائے۔

وزیر اعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ن لیگ سب کو فون کر کے کہہ رہی ہے کہ ڈیل ہو گئی ہے لیکن جب ہم نے ن لیگ سے سوال کیا تو وہ صفائیاں دے رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ن لیگ سب سے کہہ رہی ہے کہ بات بن گئی ہے لیکن ہمارے انکشافات سے ان کی چیخ و پکار شروع ہو گئی ہے اور حزب اختلاف کی کاوشیں اپنے ہی دام میں صیاد آ گیا کے مصداق ہیں۔

شہباز گل نے کہا کہ لیگی رہنماؤں سے سوال ہے وہ پارٹی کو کیوں ٹیک اوور کرنا چاہتے ہیں۔ پہلی ڈیل شریف فیملی نے ضیاء الحق اور دوسری جونیجو کے ساتھ کی تھی۔ نواز شریف نے پرویز مشرف کے ساتھ ڈیل کی اور پارٹی کی پیٹھ میں چھرا گھونپا۔ ہر وقت ہر کسی سے ہر شے مانگنا شریف فیملی کی ڈاکٹرائن ہے۔انہوں نے کہا کہ شریف فیملی نے ہر صحافی سے ڈیل کی بات کی ہے اور ڈیل کے بعد ساری شریف فیملی منظر سے غائب ہو گئی۔ پہلے ڈیل سے انکار کرتے رہے پھر کہا 10 کے بجائے 5 سال کی ڈیل ہے۔دوسری جانب مریم نواز نے ردعمل دیتے ہوئے کہاکہ نواز شریف کی پارٹی عذاب سے گزر کر آئی ہے اور ن لیگ آزمائشوں کے بعد بھی نہیں ٹوٹی۔

پارٹی کے رہنما نواز شریف کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اپنی نااہلی کو چھپانے کے لیے مختلف خبریں پھیلائی جا رہی ہیں جبکہ آپ کے اپنے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی اپنی قیادت کے خلاف بات کرتے ہیں۔ جس طرح کے مقدمات بنائے گئے مسلم لیگ اس کے باوجود نہیں ٹوٹی۔بہرحال ن لیگ کی جانب سے بھی جواب دیا گیا ہے چونکہ کوئی فریق خاموش نہیں رہ سکتا ہر کوئی اپنی دفاع پر پوزیشن اختیار کرے گا مگر اس جنگ میں اداروں کو گھسیٹنے کا عمل نیک شگون نہیں، اس لیے سیاسی جماعتیں اپنی جنگ سیاسی حوالے سے لڑیں اور عوام کے درمیان آکر اپنی کارکردگی ظاہر کریں۔