ملک میں معاشی صورتحال روز بروزابتر ہوتی جارہی ہے اول روز سے حکومت یہی باتیں کررہی ہے کہ جلد عوام کو ریلیف فراہم کیاجائے گا موجودہ مہنگائی کو کبھی عالمی وباء کورونا وائرس سے جوڑا جاتا ہے تو کبھی ملک میں دہائیوں سے ہونے والے کرپشن لوٹ مارکو اس کا سبب قرار دیا جاتا ہے مگر موجودہ معاشی میکنزم کیا ہے اس کی سمت کیا ہے اور مستقبل میں کس طرح سے بہتری لائی جائے گی اس حوالے سے واضح طور پر کوئی تسلی بخش بات سامنے نہیں آتی ۔
ہر روز نئے دعوئوں اور بیانات کے ذریعے حکمران عوام کو طفل تسلیاں دیتے نظرآتے ہیں۔ دنیا بھر میں جب کوروناوباء نہیں آئی تھی تب کتنا ریلیف عوام کو ملا، کتنی اشیاء سستے داموں غریب عوام کی دسترس میں رہیں، یہاں تک کہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں گرگئیں تھیں مگر ہمارے یہاں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی نہیں کی گئی جس سے عوام کا بچت ہوتا کیونکہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے تو اس کا سارا بوجھ عوام کے کاندھوں پر آتا ہے، کاروباری طبقہ کسی طرح کا سمجھوتہ نہیں کرتا ،وہ مارکیٹ کے مطابق اپنی قیمتوں کا تعین کرتے ہیں جبکہ ذخیرہ اندوزی اور منافع خوری میں ہمارا ریکارڈ سب کے سامنے ہے کہ کس طرح سے عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا جاتا ہے ،کوئی ایکشن ان مافیاز کے خلاف نہیں لیاگیا، کسی کو جیل نہیںہوئی، بڑے بڑے اسکینڈلز سامنے آئے ،کتنی شخصیات کو سزائیں دی گئیں کیونکہ بڑی صنعتیں اورملز کو چلانے والے خود سیاسی جماعتوں کی اہم شخصیات اور ان کے رشتہ دار ہیں ان پر کبھی ہاتھ نہیں ڈالاجاتا۔ بہرحال گزشتہ روز وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے دعویٰ کیا کہ مڈل کلاس طبقے کو ریلیف دینے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ تنخواہ دار طبقے کو مشکلات کا سامنا ہے۔ حماد اظہر نے کہا کہ آج ملکی معیشت کے حوالے سے بہت اچھی خبر آئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گردشی قرضے میں سالانہ 130 ارب روپے کی کمی ہورہی ہے۔ ن لیگ کسی کو اپنے اقتدار کے آخری سال کے قرضوں کا نہیں بتاتی ۔ ان کا کہنا تھا کہ سابقہ حکومت سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی بیماری ملی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ موجودہ حکومت کو ملکی تاریخ کا ریکارڈ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ملا لیکن حکومت نے کورونا کے باوجود معاشی استحکام کا ہدف حاصل کیا۔ صنعت میں 7.8 فیصد جبکہ خدمات کے شعبے میں 5 فیصد اضافہ ہوا۔حماد اظہر نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب معیشت 5.38 فیصد سے ترقی کرے گی تو ہزاروں نوکریاں پیدا ہوں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر مہنگائی کا سیلاب آیا ہے اور اس کا اثر پاکستان پر بھی پڑا ہے۔وفاقی وزیرکی جانب سے ایک بارپھر تسلیاں دی جارہی ہیں اور ساتھ یہ اعتراف بھی کیا جارہا ہے کہ مڈل کلاس موجودہ حالات میں بری طرح متاثر ہوکر رہ گیا ہے جبکہ مڈل کلاس سے نیچے زندگی گزارنے والوں کا اندازہ خود لگایاجاسکتا ہے کہ وہ کس حال میں ہوں گے ؟ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ ملک میں ریکارڈ مہنگائی ہے اور لوگوں کی قوت خرید جواب دے چکی ہے خداکوئی معجزہ کرے کہ اس ملک کا معاشی بحران حل ہوجائے۔
بدقسمتی سے سیاسی جماعتیں بھی ایک ساتھ بیٹھنے کو تیار نہیں کہ معیشت کی بہتری سمیت دیگر بحرانات سے نمٹنے کے لیے پالیسی بنائی جائے، سیاسی رسہ شی کی وجہ سے عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہی ہے اور اس کا کوئی پرسان حال نہیں ہے ۔اگر حکومت سمیت اپوزیشن نے اس جانب توجہ نہیں دی تو جرائم سمیت خودکشیوں کے رجحان میں اضافہ ہوگا جس کے ذمہ دار عوام سے ووٹ لینے والے نمائندگان ہونگے جو ان کے مسائل حل کرنے کیلئے ہر وقت صرف دعوے ہی کرتے ہیں، عملی اقدامات نہیں۔