|

وقتِ اشاعت :   January 27 – 2022

سندھ لوکل گورنمنٹ بل کی منظوری کے بعد کراچی کی سیاست میں ایک نئی ہلچل پیدا ہوگئی ہے، ایک طرف جماعت اسلامی احتجاجی دھرنے پر بیٹھ گئی ہے جبکہ ایم کیوایم پاکستان، ایم کیوایم حقیقی بھی اس پر سراپااحتجاج ہے محسوس ایسے ہورہا ہے کہ کراچی کی سیاست ایک بار پھر لسانی بنیاد پر تقسیم ہونے جارہی ہے یہ تاثر پیدا کیاجارہا ہے کہ سندھ پر صرف ایک جماعت یعنی پاکستان پیپلزپارٹی اپنی اجارہ داری چاہتی ہے اور تمام تر انتظامی امور کو کنٹرول کرنے کاارادہ رکھتی ہے۔

مگر یہ بھی ایک تاریخ ہے کہ مشرف دور میں بلدیاتی نظام کو قابل قبول سمجھا گیا تھا اور اس میں ایم کیوایم مضبوط اتحادی تھی اور دو دہائیوں تک کراچی ،حیدرآباد جیسے بڑے شہر وںمیں اس کی بادشاہت قائم تھی اور یہ بھی ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ ایم کیوایم نے دونوں شہروں کو اپنے پرانے قائد کے ساتھ مل کر یرغمال بنارکھا تھا ،معمولی سیاسی تکرار پر جلاؤ گھیراؤ، ٹارگٹ کلنگ جیسے سنگین جرائم ہوتے رہے ،اس دور میں کوئی ایم کیوایم کا نام تک نہیں لے سکتا تھا کیونکہ سیاسی خوف اتنا طاری ہوچکا تھا کہ اگر کوئی بات کرے گا تو شہر میں جنگی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔ بدقسمت تاجر اور شہری بھی خوفزدہ ہوکر ایم کیوایم کے ایک سیکٹرانچار ج سے خوفزدہ ہوجاتے تھے اس وقت سندھ کا نظام جیسا بھی چل رہا تھا ایم کیوایم کے لیے قابل قبول تھا کیونکہ اس کی چوہدراہٹ قائم تھی جیسے چاہے اس کی مرضی وہ کرسکتا تھا کوئی ہاتھ ڈالنے والا نہیں تھا۔

مگر مکافات عمل اور تاریخ گواہ ہے کہ طاقت کے نشے میں چور ہونے والے حکمرانوں کا آخر میں کیا حشر ہوا ہے۔ آج ایم کیوایم پاکستان اسی طرح بے بس لاچار دکھائی دیتا ہے کاش کہ اُس دور میں لسانیت کے نام پر سیاست اور اوپر سے غنڈہ گردی کی سیاست نہ کی ہوتی تو آج ان کے ساتھ ہمدردی کرنے والے بہت سارے لوگ ہوتے ۔کراچی کے شہریوں کے دل میں ایم کیو ایم کے لیے کتنی ہمدردی ہے اس کی مثال میڈیا میں آکر تاجر اور شہری دونوں دیتے ہیں۔ بہرحال بات ہورہی ہے سندھ لوکل گورنمنٹ بل کے حوالے سے جسے ایم کیوایم پاکستان کالاقانون کہتی ہے مگر مشرف دور کے آمریت کے ساتھ اس وقت کے کالے فیصلوں کے جرائم میں مکمل شراکت دار تھی تو پھر ان کے لیے یہ کالاقانون کیسا؟ اگر سوالات ایم کیوایم کی سیاست پر اٹھائے جائیں تو ان کے پاس کوئی جواب نہیں ہاں یہ ضرور ہے کہ تمام گناہوں کا ملبہ پرانے قائد پر ڈال کر اپنی جان چھڑالیتے ہیں۔

البتہ گزشتہ روز ایم کیوایم پاکستان کی جانب سے حلقہ بندی اور لوکل گورنمنٹ کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی ،ایم کیوایم پاکستان کی کال کے مطابق ریلی کراچی کے شاہراہ فیصل سے لیکر کراچی پریس کلب تک نکالنی تھی مگر اچانک انہوں نے روٹ تبدیل کرکے ریڈ زون میں داخل ہوگئے اور ایسا ماحول پیدا کردیا کہ حالات سنگین صورت اختیار کریں ۔بہرحال جو بھی ہوا غلط ہوا مگر اپنے سیاسی رویے میں ایم کیوایم بھی تبدیلی لائے جو شاید ابھی تک ان کے مائنڈ سیٹ میں دکھائی دیتا ہے۔ خدارا بلدیاتی نظام میں ترامیم کے حوالے سے سیاسی بات چیت کے ذریعے ہی راستہ نکالاجائے، ایم کیوایم پھر لسانیت کو فروغ دیکر کراچی جیسے پُرامن شہر کو دوبارہ بربادی کی طرف نہ دھکیلے جوکسی کے مفاد میں نہیں ہوگا۔