|

وقتِ اشاعت :   January 27 – 2022

کوئٹہ: جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے مرکزی قائد مولانا محمد خان شیرانی نے کہاہے کہ جے یو آئی کے دستور کے پہلے دفعہ کے مطابق ہماری جماعت کا نام جمعیت علما اسلام پاکستان ہے اس نام میں چوری چپکے کسی بھی قسم کی ترمیم اور تبدیلی کا مقصد پارٹی کو ذاتی ملکیت اور پراپرٹی سمجھنے کے مترادف ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے مردان کے ضلعی رابطہ دفتر کے دورے کے موقع پر کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ پارٹی کو اپنے نام الاٹ کرنے کا معنی یہ ہے کہ جماعت کو ریوڑ اور کارکنوں کو بھیڑ بکری سمجھا جاتاہے 2014 میں سکھر میں منعقد ہونے والے مرکزی مجلس عمومی کے اجلاس ہمارے ذمہ دار ساتھی نے کہا کہ جمعیت کا دستور ہمارے اکابر نے تقوی کے بنیاد پر بنایا تھا جبکہ اب لوگوں سے تقوی رخصت ہوگیاہے تو ہمیں دستور کو بھی لوگوں کے مزاج کے مطابق خودغرضی مفادپرستی اور مادیت پسندی کی بنیاد پر بنانا چاہیے لیکن ہم ان سے کہتے ہیں کہ ہم تک تسلسل کے ساتھ اپنے اکابر کی جانب سے جو سیاسی موقف پہنچاہے اس موقف کی بنیاد تقوی اور خوف خدا ہے۔

تقوی اور خدا خوفی کسی بھی ترمیم اور ضرورت سے بالاتر امور ہیں یہ جماعت کی فکر کے اساسی اور محوری نکات ہیں انہوں نے کہا کہ جمعیت کے آئین میں ایک غیردستوری ترمیم کے ذریعے صوبوں کے اختیارات مرکز کو سونپ دئے گئے حالآنکہ ملکی سیاست میں جمعیت کا موقف اختیارات کے ارتکاز کے خلاف اور نچلی سطح تک اختیارات کی تقسیم ہے کیونکہ اختیارات کا ارتکاز جبر اور خودسری کو جنم دیتاہے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے جے یو آئی کے مرکزی رہنما مولانا شجاع الملک نے خطاب کرتے کہا کہ ہماری جدوجہد کا مقصد جے یو آئی کو موروثیت اور ملوکیت سے نکال کر اسے دوبارہ ایک حقیقی اسلامی اور جمہوری جماعت کے قالب میں ڈھالنے کیلئے ہے اور اس سلسلے میں ہم جمعیت کے تمام مخلص اور خدا پرست کارکنوں سے بجاطور پر یہ امید اور توقع رکھتے ہیں کہ وہ دلیل کے بنیاد پر ہمارا دست و بازو بنیں گے ۔