|

وقتِ اشاعت :   January 27 – 2022

کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں حکومتی سازی کے دوران فارم ہائوس معاہدے کا تذکرہ ، بی اے پی کے سینئر اراکین کا کسی بھی معاہدے سے لاتعلقی کا اظہار اور سامنے لانے کا مطالبہ، جمعرات کو بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران سینئر صوبائی وزیر میر ظہور بلیدی نے بی این پی کے رکن ثناء بلوچ پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک ہی ہیں اور حکومت میں ہیں جس پر جے یوآئی کے عبدالواحد صدیقی نے کہا کہ ہم حکومت کے ساتھ مثبت تعاون کررہے ہیں جس پر ہمیں طعنے دیئے جارہے ہیں ہم نے صوبے کی بہتری کے لئے حکومت کی تبدیلی میں کردار ادا کیا تھا ۔اجلاس کے دوران پوائنٹ آف آرڈر پر جمعیت علماء اسلام کے رکن زابد علی ریکی نے حکومتی رویے پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت بنانے میں اپوزیشن نے اہم کردار ادا کیا جام کمال خان نے میرے والد کو قتل نہیں کیا بلکہ ان کے رویے کی وجہ سے ہم نے جام حکومت کو ہٹایا اگر موجودہ حکومت نے اپنا رویہ تبدیل نہیں کیا تو جام کمال خان کا والا عمل ان کے خلاف بھی دہرائیں گے۔

انہوںنے کہا کہ حکومت نے جو زبان دی ہے اس کی پاسداری کرے ہم حکومت میںشامل نہیں ہوئے مگر ہمارے حلقوں کو نظر انداز نہ کیا جائے حکومت اپنی زبان کی پاسداری کرے تو ہم ان کے ساتھ کھڑے ہیں بلوچستان عوامی پارٹی کے قائمقام صدر و صوبائی وزیر پی اینڈ ڈی میر ظہور بلیدی نے کہا کہ زابد ریکی کی قدر کرتا ہوں انہوںنے ہمیشہ اسمبلی فلور پر اپنے حلقے کی نمائندگی کرتے ہوئے عوام کے حقوق کی بات کی ہے انہوںنے کہا کہ گزشتہ روز ہمارے ایک معزز رکن نے بھی ایوان میں کھڑے ہو کر کہا تھا کہ حکومتی تبدیلی کے دوران ہمارے اور اپوزیشن کے مابین چوبیس نکاتی معاہدہ ہوا ہے اس کی وضاحت کرنا ضروری سمجھتا ہوں بحیثیت بی اے پی کے قائمقام صدر و پارلیمانی لیڈر میرا اپوزیشن کے ساتھ اس قسم کا کوئی معاہدہ نہیں ہوا اگر کسی کے ساتھ کوئی معاہدہ ہوا ہے۔

تو اسے اسمبلی فلور پر لایا جائے تاکہ پتہ چلے کہ یہ معاہدہ ذاتی نوعیت کا ہے یا صوبے کے اجتماعی نوعیت کا ہے ۔ صوبائی وزیر مواصلات و تعمیرات سردار عبدالرحمان کھیتران نے کہا کہ حکومت کی تبدیلی کے دوران ہمارا کسی کے ساتھ کوئی تحریری معاہدہ نہیں ہوا تاہم سردار ثناء اللہ زہری نے ہماری رہنمائی کے لئے اپنی چند تجاویز سامنے رکھی تھیں انہوںنے کہا کہ ہم نے مل کر یہ حکومت بنائی ہے اپوزیشن نے کہا کہ وہ وزارت نہیں لیں گے تاہم وہ ہمارے ساتھ ہیں جو مسائل ہمارے سامنے آئے انہیں حل کردیا ہے

حکومتی اراکین کو باورکراتے ہیں کہ ہمارے محکمے ان کے پاس ہیں وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے اسمبلی فلور پر یہ کہا ہے کہ ہر رکن اسمبلی اپنے حلقے کا نمائندہ اور وزیراعلیٰ ہے میں معزز اراکین کو یقین دلاتا ہوں کہ حکومت اپوزیشن اراکین کو ساتھ لے کر چلے گی ۔ بی اے پی کے رکن میر سلیم کھوسہ نے کہا کہ اسمبلی کے اجلاس میں جس معاہدے کی گونج سنائی دے رہی ہے اپوزیشن ارکان کو یقین دلاتا ہوں کہ اگر واقعی کوئی چوبیس نکاتی معاہدہ ہوا ہے اور وہ صوبے کے مفاد میں ہے تو میں ان کے ساتھ کھڑا ہوں لیکن معاہدے کو اس ایوان میں تو لایا جائے تاکہ پتہ چل سکے کہ یہ معاہدہ صوبے کے مفاد میں ہے یا کسی کی ذاتی نوعیت کا تھا۔ صوبے کے عوام اس حوالے سے جاننا چاہتے ہیں اس معاہدے کو پوشیدہ رکھنے کی بجائے سامنے لایا جائے مری معاہدے کے بعد جو فارم ہائوس معاہدہ ہوا ہے وہ اجتماعی نوعیت کا ہے یا ذاتی نوعیت کا اسے سامنے لایا جائے ۔