|

وقتِ اشاعت :   January 27 – 2022

کوئٹہ: پشتون سٹوڈنٹس فیڈریشن بلوچستان کے صوبائی صدر طاہر شاہ کاکڑ اور جنرل سیکرٹری سخی داد کاکڑ نے اپنے ایک بیان میں جامعہ بلوچستان سے لاپتہ سہیل اور فصیح بلوچ کے بازیابی کے بجائے جامعہ انظامیہ اور پولیس کی جانب سے طلبا ء کی داخلے پر غیر اعلانیہ پابندی اور پارلیمانی کمیٹی کی لاپرواہی کی بھرپور مذمت کرتے ہوے کہا حکومتی مزاکراتی کمیٹی سے معاہدے کی پاسداری پر زور مطالبہ کیا ہیں بصورت دیگر طلبا سخت سے سخت مزاحمت پر اتر ائینگے جس کا ذمہ دار پولیس انتظامیہ اور حکومتی کمیٹی ہوگی۔

پولیس انتظامیہ طلبا کے تحفظ میں ناکام ہوچکی ہے اب طلبا کو تنگ کرنے پر اتر آئے ہیں۔ پولیس دہشتگردوں اور اغواکاروں کے داخلے پر خواب خرگوش کی نیند سو رہی ہوتی ہیں مگر یونیورسٹی کے طلبا کو یونیورسٹی کے اندر تعلیمی نشست پر اکٹھا ہونے نہیں دیتی۔ پولیس کی بے جا مداخلت اور طلبا کو یونیورسٹی سے روکنا سوالیہ نشان ہے اور اب تک مغوی طلبا کی کھوج نہ لگانا پولیس کی کردار پر سوالیہ نشان ہیں ہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ کا سٹوڈنٹس کے ساتھ پولیس کے رویے پر خاموشی کسی المیہ سے کم نہیں۔

پشتون سٹوڈنٹس فیڈریشن بلوچستان حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ پولیس طلبا کو تنگ کرنے کے بجائے طلبا کے تحفظ پر مامور کیا جائے۔پولیس کی جانبداری کے خلاف کل یونیورسٹی اف بلوچستان کے سامنے طلبا الائینس کا احتجاجی مظاہرہ ہوگا۔ تمام طلبا سے شرکت کی اپیل۔