حکومت اور مسلم لیگ ن کے درمیان شدید اختلافات اب تک موجود ہیں سب سے زیادہ اختلافات اس پورے دورانیہ میں اپوزیشن جماعتوں میں ن لیگ کے دیکھنے کو ملے جبکہ پیپلزپارٹی سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے بعض معاملات پر لچک کا مظاہرہ دکھایا ضرور گیا ہے مگر بات اس طرح بنی نہیں کہ اپوزیشن کی دیگر جماعتیں پی ٹی آئی کے قریب آسکیں ۔فی الحال ملک کے اندر دو بڑی جماعتیں مدِ مقابل ہیں اور اس میں نواز شریف کی واپسی سمیت لیگی رہنماؤں پر کیسز کا معاملہ ہے دونوں اطراف سے سیاسی معاملات میں اسٹیبلشمنٹ کا ذکر ضرور کیا جاتا ہے ایک طرف یہ بات کہی جاتی ہے کہ ن لیگ کے چند اہم مرکزی کردار بیک ڈور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ رابطے کرکے شریف خاندان کو سائیڈ لائن کرنا چاہتے ہیں
مگر اس کی تردید تمام لیگی ارکان کرتے آرہے ہیں اور دلچسپ تبصروں پر شیخ رشید ہی زیادہ اہمیت رکھتے ہیں اور ان کی باتیں شہ سرخیاں بن جاتی ہیں،کافی عرصہ سے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشیدیہ بات کرتے آرہے ہیں کہ ن سے شین برآمد ہوگا جو اب تک نہیں ہوا ۔وفاقی وزیر داخلہ آج بھی اپنے مؤقف پرقائم ہیں اور یہ بات دہراتے ہیں کہ ن لیگ اندرون خانہ اختلافات کا شکار ہے جوبہت جلد سامنے آئینگے۔ بہرحال ان کی اپنی سیاسی پیشنگوئیاں اور معلومات ہوتی ہیں جن پر بحث ہوسکتی ہے مگر ان کا مصدقہ ہونا ضروری نہیں ۔سیاسی حالات اور پارٹی معاملات سے ہی وقت آنے پر تمام چیزیں کھل کر سامنے آتی ہیں تو یہ اب تک ہوا نہیں ہے کہ ن لیگ میں دھڑے بندی ہے۔ البتہ گزشتہ روز وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ اپوزیشن بڑے شوق سے اپنا شوق پورا کرے، اپوزیشن کیا خوش ہوگی عمران خان کو تھکی ہوئی اپوزیشن ملی ہے۔
نوازشریف بد نصیب انسان ہے جو جعلی رپورٹ سے باہر گئے اور اسی کی بنیاد پرباہر رہنا چاہتے ہیں۔ وفاقی وزیرداخلہ نے کہا کہ نوازشریف لوگوں کو بیماری میں دھکا دینا چاہتے ہیں، دنیا میں کوئی ایسا لیڈر نہیں جو اپنے ملک سے بھاگے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کل سے چین کے اہم دورے پر جا رہے ہیں، اور کوئی صدارتی نظام نہیں آرہا، سندھ میں13 پاسپورٹ سنٹرز بنائے جارہے ہیں۔شیخ رشید کا کہنا تھا کہ کوئی ڈیل ہو رہی ہے اور نہ ہی ڈھیل دی جارہی ہے۔وزیر داخلہ شیخ رشید کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ قوم اپنے قائد نواز شریف کا استقبال کرنے کیلئے تیار ہے،جن کا اپنا ٹکٹ عوام کاٹ چکے ہیں وہ اپنے ٹکٹ کی فکر کریں، نواز شریف ابھی آئے نہیں اور حکومت کی ’ٹلی‘ بج گئی ہے۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ نواز شریف آئیں گے تو عمران نیازی، شیدا ٹلی اور کرائے کے ترجمانوں کو چھپنے کی جگہ بھی نہیں ملے گی۔
نواز شریف اور شہباز شریف کے خلاف بس الزامات ہی ہیں ثبوت کوئی نہیں ہے، نواز شریف کے واپس آنے کا خوف انہیں سونے نہیں دے رہا۔رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ نالائقی، نااہلی اور کرپشن کا سونامی لانے والوں کی چیخیں نکل رہی ہیں، آپ کو جو کرنا ہے کریں جو کہنا ہے کہیں لیکن جانا تو پڑے گا۔یہ بیان بازیاں چل رہی ہیں اور پی ٹی آئی ن لیگ اس وقت ایک دوسرے کے سخت ترین حریف ہیں حالات کیا کروٹ بدلتے ہیں اختلافات دیرپا ثابت ہونگے یا آگے چل کر کسی موقع پر دوستی ہوجائے گی کیونکہ ملکی سیاسی تاریخ ہمارے سامنے ہے کہ چوہدری پرویزالہٰی پیپلزپارٹی کے دور میں کس منصب پر رہے جو کسی زمانے میں بدترین مخالفین تھے اور کس طرح سیاسی حالات بدل گئے اور مفادات یکجا ہوگئے۔ اس لیے کہا جاتا ہے کہ سیاست میں کوئی بھی چیز حرف آخر نہیں ہوتی، اب دیکھنا یہ ہے کہ نواز شریف وطن واپس آئینگے، مستقبل میں پی ٹی آئی اور ن لیگ کے تعلقات کیسے ہونگے اس میں چند ماہ تو نہیں عرصہ ضرور لگے گا جو سیاسی منظر نامہ کو واضح کردے گا۔