ملکی گرتی معیشت کو سہارا دینے کے لیے وزیراعظم عمران خان اور پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ متحرک ہوگئے ہیں ملک میں معیشت کے پہیہ کو ٹریک پر لانے اور اس کی ترقی کے حوالے سے تمام تر پہلوؤں کا جائزہ لینے کے ساتھ تاجر برادری کے ساتھ نشستیں بھی لگائی جارہی ہیں جوکہ خوش آئند ہے۔گزشتہ روز وزیر اعظم عمران خان کا معروف صنعتکاروں اور تاجروں کے وفد سے اسلام آباد میں ملاقات کے دوران کہنا تھا کہ حکومت عالمی منڈی میں مہنگائی اور اس کی وجہ سے عوام پر بوجھ کا احساس رکھتی ہے۔
عام آدمی کو مہنگائی کے اثرات سے بچانے کے لیے اقدامات لیے جا رہے ہیں۔ صنعتکار اور بزنس مین عام آدمی کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے حکومت کے ساتھ مل کر چلیں۔ پاکستان تحریک انصاف نے حکومت میں آنے سے پہلے ہی پارٹی منشور میں آئی ٹی اور ٹیکسٹائل کی برآمدات کی پالیسی شامل کی تھی جس کے ثمرات اب واضح طور پر نظر آ رہے ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہاکہ کاروبار دوست پالیسیوں کی بدولت ملک کی دس بڑی کمپنیوں نے پچھلے سال 929 ارب روپے منافع کمایا۔حکومت نے سرمایہ کاری اور کاروبار کے فروغ کے لیے تاریخی اقدامات کیے جو پہلے کسی حکومت نے نہیں کیے۔ ٹیکسٹائل سیکٹر کی برآمدات21 ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح پر پہنچیں اور اگلے سال 26ارب ڈالر کی برآمدات متوقع ہیں۔پاکستان دنیا کا چوتھا سب سے بڑا موٹر سائیکل بنانے والا ملک بن چکا ہے۔ ٹریکٹرز کی برآمدات میں 10 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
جس میں 90فیصد پارٹس مقامی طور پر تیار کیے جاتے ہیں۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ آئی ٹی اور ٹیکسٹائل کے ساتھ ساتھ دفاعی پیداوار اور انجینئرنگ کے شعبوں پر توجہ دی جائے۔ دفاعی پیداوار کے شعبے میں وسیع مواقع موجود ہیں جن کا پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر میں اشتراک سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔حکومت صنعتوں کے فروغ اور برآمدات بڑھانے کے لیے طویل المدت پالیسی پر عملدرآمد کر رہی ہے۔ کاروبار دوست پالیسیوں کی بدولت انڈسٹری نے ریکارڈ منافع کمایا جس کے ثمرات مزدور طبقے کو ملنے چاہئیں،برآمدات میں اضافہ کے لیے آئی ٹی، زراعت، لائیوسٹاک، مشینری، ٹیکسٹائل سیکٹرز میں بے تحاشہ مواقع موجود ہیں۔
پاک فوج کے سربراہ آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ ملک کی ترقی کی خاطرحکومتی پالیسیوں کے عملدرآمد میں پورا ساتھ دیں گے۔دوسری جانب صنعتکاروں نے حکومت کی کاروبار دوست پالیسیوں کی مکمل تائید کی اور منافع میں اضافہ کے ثمرات کو نچلے طبقے تک منتقل کرنے کی حمایت کی۔ملک کے اندر تاجروں کے اعتماد کو بحال کرنے کے ساتھ غیرملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے ضروری ہے کہ تمام تر وسائل کو بروئے کار لانے کے ساتھ ساتھ آسانیاں فراہم کی جائیں تاکہ ملک میں جو اس وقت معاشی بحران ہے اس پر قابو پایاجاسکے کیونکہ گزشتہ چند برس کے دوران جس طرح سے معیشت متاثر ہوئی ہے اس سے ملک میں مہنگائی سمیت دیگر بحرانات نے سراٹھایا ہے۔ امید ہے کہ مستقبل میں معاشی منصوبوں کو آگے لے جانے کے لیے مزید اقدمات اٹھائے جائینگے تاکہ اس کا فائدہ قومی خزانے ، تاجروں اور عوام کو مل سکے اورنوجوان جو روزگار کے متلاشی ہیں ان کامسئلہ بھی حل ہوجائے۔