کورونا وائرس نے جس طرح عام لوگوں کی زندگی میںمشکلات پیدا کیں ،وہیں ادویات، طبی آلات بنانے والی کمپنیوں نے لوٹ مار کا بازار گرم رکھا۔ نجی لیبارٹریز نے بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی وہ بھی شہریوںکو دونوں سے ہاتھوں سے لوٹتے رہے۔ یہ ایک بڑا المیہ ہے کہ اس بحرانی کیفیت کے دوران بھی مافیاز غریب عوام کاخون چوسنے میں مصروف رہے ،یہ وہی مافیاز ہیں جو غذائی خوراک سے لے کر ہر اشیاء کو ذخیرہ کرکے منافع خوری کرتے ہیں جبکہ سب سے بڑی بدقسمتی یہ ہے کہ ان پر کوئی ہاتھ ڈالنے والا نہیں ۔ بااثرشخصیات کے نام بھی اس دوران سامنے آئے مگر قانون کی گرفت ان پر نہیں رہی۔
جب ہم ایک مہذب معاشرے کی تشکیل کی بات کرتے ہیں تو ہمارے رویے بھی اسی طرح کے ہونے چاہئیں مگر افسوس کہ انسانی بحران کے دوران بھی تمام تر اخلاقیات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے منافع خوری پر لگے رہتے ہیں ،یہ سلسلہ دہائیوں سے چلتا آرہا ہے کاش کہ مافیاز کو سیاسی وبااثر افراد کی سرپرستی حاصل نہ ہوتی تو ہمارے نظام میں بہت کچھ ٹھیک ہوسکتا تھا ۔ اگر آج نظام میں بگاڑ ہے اس کی بڑی وجہ نظام کے اندر موجود شخصیات ہی ہیں ۔ کورونا وائرس کی وجہ سے ملک میں بیشترکاروبار ٹھپ ہوکر رہ گئے تاہم ادویات اور طبی آلات بنانے والوں کی چاندی ہوگئی۔ ایک نجی ادارے کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی فارماسیوٹیکل کمپنیوں نے 2021 میں 521 ارب 25 کروڑ روپے کمائے۔رپورٹ کے مطابق سالانہ 20 ارب روپے تک کما نے والی 6 فارماسیوٹیکل کمپنیوں نے کورونا کے علاج میں استعمال ہونے والے 35 فیصد طبی آلات اور ادویات مارکیٹ میں ڈال کر 13 فیصد ترقی حاصل کی۔ایک دواساز کمپنی نے وٹامنز اور کیلیشم والی گولیاں بنا کر 17 ارب روپے سے زائد کمائے۔
پھیپھڑوں کے امراض کے ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وبا کے دوران قوت مدافعت بڑھانے والی ادویات اور وٹامنز کی گولیاں نایاب رہیں اور مریض قلت کا شکوہ کرتے رہے۔کورونا سے متاثرہ خاندان ادویات کی قلت اور قیمتوں میں اضافہ پر شدید پریشان دکھائی دیئے اور حکومت سے اس حوالے سے سختی سے نوٹس لینے کا بھی مطالبہ کیا۔دوسری جانب کورونا وبا کے دوران ٹیسٹ کے نام پر نجی اسپتالوں اور لیبارٹریز کی لوٹ مار جاری رہی۔ملک میں کورونا کی پانچویں لہر کے بعد ماسک اور سینیٹائزر سمیت وبا کے دوران مہنگی ہونے والی تقریباً ہر چیز کی قیمت اب مستحکم ہوگئی ہے لیکن کووڈ ٹیسٹ کے نام پر منافع خوری جاری ہے۔نجی اسپتال اور لیبارٹریز نے منافع خوری کی انتہا کردی اور کورونا ٹیسٹ پر اب اصل لاگت 400 رہ گئی ہے مگر ٹیسٹ اب بھی ساڑھے 6 ہزار روپے کا کیا جارہا ہے۔ لیبارٹریزکے کورونا ٹیسٹ کے روزانہ ایک کروڑ روپے کما نے کا معاملہ بھی سامنے آیا ہے۔
جبکہ سرکاری اسپتال اور حکومت یہ ٹیسٹ مفت کر رہی ہیں۔نجی اسپتالوں اور لیبارٹریز کی اس لوٹ مار پر ملک بھر میں انتظامیہ ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھی رہی جبکہ کووڈ کے شکار مریض مافیا کے ہاتھوں لٹنے پر مجبور ہیں۔یہ رپورٹ واضح کرتی ہے کہ بااثر افراد کس طرح سے نظام کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے عام شہریوں کو لوٹ رہے ہیں ہر بار یہی کہاجاتا ہے کہ ان لٹیرے اور نظام کے ساتھ کھیلنے والوں کو قانون کی گرفت میںلایاجائے تاکہ عوام کے لیے مزید مشکلات پیدا نہ ہوں۔ یہ موجودہ حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ عوام کو لٹیروں اور مافیاز سے تحفظ فراہم کرے جس کے لیے سخت کارروائی کی ضرورت ہے اور اس میں بلاتفریق کریک ڈاؤن کیاجائے ۔