اسلام آباد: وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کے پاس جدید اسلحہ ہے جو نیٹو فورسز چھوڑ کر گئیں، میرا خیال ہے کہ افغان طالبان نے کالعدم ٹی ٹی پی کو سمجھانے کی کوشش کی مگر وہ نہیں سمجھ رہے، افغانستان کے علاقے کنٹر، پکتیا اور خوست میں داعش اور دیگر دہشت گرد تنظیمیں موجود ہیں،جمعہ کو نجی ٹی وی پروگرام میں گزشتہ روز بلوچستان کے علاقوں نوشکی اور پنجگور میں دہشت گردوں کے حملوں کے حوالے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید نے بتایا کہ دہشت گردوں سے مقابلے میں پاک فوج کا میجر شہید ہوا۔
گیٹ پر داخلے کے لیے دہشت گردوں نے بارودی گاڑیاں استعمال کیں،وزیرداخلہ نے کہا کہ دہشت گردوں کا حملہ کامیاب نہ ہو سکا، وہ جو ارادے لے کر آئے تھے ان میں بری طرح ناکام ہوئے،انہوں نے بتایا ہے کہ بلوچستان کے علاقے نوشکی اور پنجگور مکمل فورسز کے کنٹرول میں ہیں،شیخ رشید کا کہنا تھا کہ میرا خیال ہے کہ افغان طالبان نے کالعدم ٹی ٹی پی کو سمجھانے کی کوشش کی مگر وہ نہیں سمجھ رہے،انہوں نے کہا کہ افغانستان کے علاقے کنٹر، پکتیا اور خوست میں داعش اور دیگر دہشت گرد تنظیمیں موجود ہیں،وفاقی وزیرِ داخلہ نے مزید کہا کہ ملک میں دہشت گردی میں اضافہ ہوا ہے، اس حوالے سے انٹیلی جنس اداروں کو الرٹ رہنے کا کہا ہے،شیخ رشید نے حزبِ اختلاف کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کچھ نہ کر سکی۔
حکومت کو ساڑھے 3سال ہو گئے، سوا سال باقی رہ گیا ہے۔دریں اثناء وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ دہشتگردوں کے رابطے بھارت اور افغانستان سے تھے،دہشتگرد ملک بھر میں کہیں بھی واردات کرسکتے ہیں تمام صوبوں فورسز کو الرٹ رکھا جائے، کالعدم تحریک طالبان سے مذاکرات آگے نہیں چل سکے ،جیسی مخالف قوت ہو اس سے ویسے ہی نمٹنا چاہیے،اگر کوئی ملکی سالمیت کیخلاف حملہ آور ہو تو جواب تو دینا ہوگا۔سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس چئیرمین کمیٹی سینیٹر محسن عزیز کی صدارت میں ہوا۔اجلاس کے آغاز میں پنجگور اور نوشکی میں شہید ہونیوالے سیکورٹی فورسز کے جوانوں کیلئے دعائے مغفرت کی گئی،شہداء کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے کمیٹی ایک لیٹر بھی جاری کرے گی۔وفاقی وزیرشیخ رشید احمد نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ٹی ٹی پی سے شروع میں طالبان نے بات چیت کی، طالبان نے کوشش کی کہ ٹی ٹی پی کے لوگ پاکستان کے ساتھ معاملات طے کریں،مذاکرات آگے نہیں چل سکے۔ انہوںنے کہاکہ ٹی ٹی پی کی شرائط ایسی تھیں جو نہیں مانی جاسکتی تھیں۔ انہوںنے کہاکہ افغانستان کے بارڈر ایریاز میں یہ لوگ موجود ہیں، ٹی ٹی پی کے بہت سے گروپ شاید اکٹھے بھی ہوئے، ٹی ٹی پی کے 2 دہشتگرد اسلام آباد میں مارے گئے ہیں ۔
انہوںنے کہاکہ دس کوششیں کی ہیں ٹی ٹی پی پچھلے کچھ عرصے میں۔ وزیر داخلہ نے کہاہک ہمارے لوگ ابھی بھی گئے ہیں، لیکن مذاکرات آگے نہیں بڑھ سکے، گزشتہ واقعات میں جو کمیونیکیشن جو پکڑی گئی ہے اس میں یہ لوگ افغانستان اور انڈیا کے ساتھ رابطے میں تھے۔ شیخ رشید احمد نے کہاکہ یہ لوگ کسی اور جگہ سے بھی رابطے میں تھے۔ انہوںنے کہاکہ ایک میجر سمیت ہمارے سات لوگ شہید ہوئے ہیں،دہشتگرد ملک میں کہیں بھی کوئی واردات کرسکتے ہیں، ہم نے تمام چیف سیکرٹریز کو ہدایت کی ہے کہ وہ فورسز کو الرٹ رکھیں۔ انہوںنے کہاکہ سیز فائر انہوں نے خود ختم کیا ہے، ٹی ٹی پی کی شرائط ہماری حکومت کو قبول نہیں۔ انہوںنے کہاکہ ابھی بھی ہمارے لوگ گئے ہیں لیکن اشارے ملے ہیں کہ مذاکرات کامیاب نہیں ہوں گے۔ شیخ رشیداحمد نے کہاکہ وہ لوگ اپنی شرائط پر قائم ہیں۔ اجلاس کے دور ان سرفراز بگٹی نے کہا کہ وہاں پر دہشتگرد انٹرینٹ کو استعمال کرتے ہیں دہشتگردی کیلئے۔انہوںنے کہاکہ گزشتہ روز واقعے میں بھی دہشتگرد وٹس ایپ کے ذریعے اپنے ماسٹرز کے ساتھ لائیو رابطے میں تھے،اس معاملے کو بھی دیکھیں۔وزیر داخلہ نے جواب دیا کہ ہم تب تک کمیونیکیشن توڑ نہیں سکتے جب تک صوبہ خود نہ کہے، کل بھی جب ہمیں بتایا گیا تو ہم نے فوری طور پر انٹرنیٹ کو بند کیا۔ شیخ رشید احمد نے کہاکہ صوبائی حکومت کی جانب سے درخواست کی جائے تو ہم اس علاقے کا انٹرنیٹ بند کرسکتے ہیں، وزارت داخلہ اپنے طورپر کسی بھی علاقے کی کمیونیکیشن ختم نہیں کرسکتے۔ بعد ازاں میڈیا سے بات چیت میں صحافی نے سوال کیاکہ بلوچستان کی صورتحال پر کیا کہیں گے؟شیخ رشید احمد نے کہاکہ سیاسی لوگوں سے سیاسی طریقے سے بات کرنی چاہیے،جو ہتھیار اٹھائے اس کے ساتھ طاقت سے نمٹا جائے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ جیسی مخالف قوت ہو اس سے ویسے ہی نمٹنا چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ کوشش ہماری یہی ہے کہ سارے آئین اور قانون کے دائرے میں آئیں،اگر کوئی ملکی سالمیت کیخلاف حملہ آور ہو تو جواب تو دینا ہوگا۔شیخ رشید احمد نے کہا کہ پاک فوج یا سول آرمڈ فورسز کیخلاف کوئی ہوگا تو جواب دینا ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ ٹی ٹی پی سے کوئی مذاکرات نہیں ہورہے۔ افغان طالبان کے ساتھ ہماری بات چیت بہت اچھی ہے،طالبان کے ساتھ ہمارے تعلقات بہت اچھے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ وزیراعظم عمران خان کی کوشش ہے دنیا طالبان کیلئے انسانی بنیادوں،معیشت پرمدد دے۔ انہوںنے کہاکہ حکومت بھی فٹ ہے اور میں بھی فٹ ہوں ، پاک فوج اور ادارے شرپسندوں سے سختی سے کچلیں گے ۔ وزیر داخلہ نے کہاکہ پاک افغان باڑ میں 20 کلومیٹر علاقہ رہتا ہے ، اشرف غنی نہیں بلکہ چیلے را اوربھارت موجود ہیں۔ انہوںنے کہاکہ چیلے پاکستان کو نقصان پہنچانے کا کوئی موقع نہیں چھوڑتے،بی ایل اے کوئی اتنی بڑی فورس نہیں ہے۔ انہوںنے کہاکہ بی ایل اے عسکری یا سیاسی قوت سمجھنا غلط فہمی ہے۔
دریں اثناء وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ اشرف غنی ابھی نہیں ہے لیکن اشرف غنی کے چیلے را اور بھارت موجود ہے،دشمن ملک پاکستان کو نقصان پہنچانے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے،دشمن ملک امن و امن کی صورتحال کو خراب کرنا چاہتا ہے مگر پاکستانی فورسز الرٹ ہیں، بلوچستان کی صورتحال پر سیاسی لوگوں سے سیاسی طریقے سے بات کرنی چاہیے لیکن جو ہتھیار اٹھائے اس کے ساتھ طاقت سے نمٹا جائے ۔جمعہ کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید نے کہا کہ بلوچستان کی صورتحال پر سیاسی لوگوں سے سیاسی طریقے سے بات کرنی چاہیے لیکن جو ہتھیار اٹھائے اس کے ساتھ طاقت سے نمٹا جائے ، جیسی مخالف قوت ہو اس سے ویسے ہی نمٹنا چاہیے۔
شیخ رشید نے کہا کہ کوشش ہماری یہی ہے کہ سارے آئین اور قانون کے دائرے میں آئیں، لیکن اگر کوئی ملکی سالمیت کیخلاف حملہ آور ہو ، پاک فوج یا سول آرمڈ فورسز کیخلاف کوئی ہوگا ، تو اسے جواب تو دینا ہوگا،شیخ رشید نے کہا کہ ٹی ٹی پی سے کوئی مذاکرات نہیں ہورہے، طالبان کے ساتھ ہماری بات چیت بہت اچھی ہے اور تعلقات بہت اچھے ہیں، وزیراعظم عمران خان کی کوشش ہے دنیا طالبان کیلئے انسانی بنیادوں پر اور معاشی مدد کرے۔انہوں نے کہا کہ اشرف غنی ابھی نہیں ہے لیکن اشرف غنی کے چیلے را اور انڈیا موجود ہے۔دشمن ملک پاکستان کو نقصان پہنچانے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔دشمن ملک امن و امن کی صورتحال کو خراب کرنا چاہتا ہے مگر پاکستانی فورسز الرٹ ہیں۔بی این اے اتنی بڑی تنظیم نہیں، بی این اے دو تنظیموں کو ساتھ ملا کر بنی۔بی این اے کوئی عسکری یا سیاسی قوت نہیں۔