کوئٹہ: چیف آف سراوان سابق وزیراعلی بلوچستان نواب محمد اسلم رئیسانی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں ریکوڈک منصوبے کو چلانے کی صلاحیت موجود ہے ، ریکوڈک سمیت بہت سے معاملات تھے جن پر سمجھوتہ نہ کرنے کی وجہ سے صوبے میں میری حکومت ختم کردی گئی ، ہمیشہ فیڈریشن کے اندر رہ کر سیاست کی چاہتے ہیں کہ قومی اکائیوں کو ان کے آئینی حقوق دیئے جائیں ، بلوچستان کا مسئلہ طاقت کے ذریعے حل نہیں ہوسکتابلوچستان کو شمالی و جنوبی کے نام پر تقسیم کرنے کی باتوں سے گریز کیا جائے ۔
ریکوڈک سے متعلق جو فیصلے ہونے جارہے ہیں ان سے مطمئن نہیں ملک میں جمہوری بالادستی کے لئے ہونے والی جدوجہد کو مزید تقویت دینے کی ضرورت ہے ، یہ بات انہوں نے گزشتہ شب سینئر سیاستدان و سابق سینیٹر نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی کی جانب سے بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کے نومنتخب عہدیداروں اور سنیئر صحافیوں کے اعزاز میں سراوان ہاوس میں دیئے گئے پرتکلف عشائیہ کے موقع پر بات چیت کرتے ہوئے کہی ، عشائیہ میں پاکستان فیڈرل یونین جرنلسٹس کے صدر شہزادہ ذوالفقار ، سنیئر نائب صدر سلیم شاہد ، بی یو جے کے نومنتخب صدر عرفان سعید ، جنرل سیکرٹری منظور رند ، کوئٹہ پریس کلب کے صدر عبدالخالق رند ، جنرل سیکرٹری بنارس خان سمیت کوئٹہ پریس کلب ، بی یو جے کے عہدیداروں سمیت صحافیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی ، سابق وزیراعلی بلوچستان نواب محمد اسلم رئیسانی نے کہا کہ کہا جارہا ہے کہ ریکوڈک معاملے پر ہماری مخلوط حکومت نے منصوبے پر اس قت کام کرنے والی کمپنی سے مذاکرات نہیں کیے جو درست نہیں ، ہم نے ہمیشہ مذاکرات کے دروازے کھلے رکھے اور مذکورہ کمپنی کو کہا تھا کہ بلوچستان مائننگ رولز کے تحت ریفائننگ باہر نہیں کرنے دیںگے ہم نے ان سے ایک ماہ کے اندر پرپوزل مانگا تھا مگر جب تین ماہ بعد مذاکرات کی میز پر بیٹھے تو وہ ہمیں مطمئن نہیں کرسکے ۔
انہوں نے کہا کہ ہم مذکورہ کمپنی سے بات کرنا چاہتے تھے مگر جب حقائق سامنے آئے تو جس مقام پر ڈرلنگ کی گئی تھی وہاں سونے سے زیادہ دیگر رئیل ارتھ منرلز نکالے گئے تھے اور اس کو چھپانے کیلئے مذکورہ مقام پر مٹی ڈالی گئی تھی ، ریکوڈک سے متعلق مذکورہ کمپنی سے ہونے والے معاہدے میں بہت سے سقم موجود تھے ریکوڈک سے بلوچستان کی آئندہ نسلوں کی بقا وابستہ ہے ، ایسے میں ہم آنکھیں بند کرکے بلوچستان کے مفادات کو پس پشت ڈال کر کیسے معاہدہ کو آگے بڑھاسکتے تھے ، جس کے بعد مذکورہ کمپنی سپریم کورٹ گئی بعدازاں معاملہ عالمی عدالت انصاف تک پہنچا اور بلوچستان پر 6 ملین ڈالر کا جرمانہ عائد کیا گیا جو مجھے ڈرامہ لگتا ہے ، انہوں نے کہا کہ ہم نے بلوچستان کاپر اینڈ گولڈ کمپنی قائم کرکے وفاق میں اس کو رجسٹرڈ کرایا ، پبلک سیکٹر میں مائننگ اور ریفائنری کا منصوبہ بنایا ، پاور ہاوس اور لیبارٹری قائم کی ، ریزیڈنشل کالونی بنائی ہمارے پاس معدنی شعبے میں دیگر ممالک سے اعلی تربیت حاصل کرنے والے ماہرین کی بڑی تعداد موجود تھی ہم نے کوشش کی کہ بلوچستان حکومت خود اس منصوبے پر کام کرے ، انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ اور گیس ڈویلپمنٹ سرچارج کی مد میں ہم نے چار ملین روپے ریکوڈک کے لئے مختص کئے تھے اور اس میں ہر سال اضافہ ہونا تھا تاہم صوبے میں امن و امان کی صورتحال خراب کرکے ہماری حکومت ختم کردی گئی ۔
یہ بات بلوچستان کے عوام پر چھوڑتا ہوں کہ وہ 2008 کی ان کی حکومت اوراس کے بعد بننے والے حکومتوں کا موازنہ کرکے نتیجہ اخذ کریں اپنے دور وزرات اعلی میں تمام تر مخالفتوں کے باوجود صوبے میں لیویز فورس کو بحال اور لوکل گورنمنٹ کے پرانے نظام ختم کرکے پرویز مشرف کی باقیات کا خاتمہ کیا ، گوادر کو بلوچستان کا سرمائی دارالحکومت بنایا ، ریکوڈک پر واضح موقف اختیار کرکے صوبے کے مفادات کا دفاع کیا ، انہوں نے کہا کہ اب بھی بلوچستان میں ریکوڈک منصوبے کو چلانے کی صلاحیت موجود ہے ، وزیراعلی عبدالقدوس بزنجو بلوچستان اسمبلی کے ان کیمرہ اجلاس میں میری عدم شرکت پر خود میرے پاس چل کر آئے اور کہا کہ ریکوڈک کے مجوزہ معاہدے پر بات چیت ہورہی ہے تاہم میں سمجھتا ہوں کہ ہم خود ریکوڈک منصوبے کو چلاسکتے ہیں تو پھر کسی اور کو یہ منصوبہ کیوں دیں ، انہوں نے کہا کہ ریکوڈک سے متعلق جو فیصلے ہونے جارہے ہیں ان سے مطمئن نہیں ۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ریکوڈک سمیت بہت سے معاملات تھے جن پر سمجھوتہ نہ کرنے کی وجہ سے میری حکومت ختم کردی گئی ، ہم نے ہمیشہ فیڈریشن کے اندر رہ کر سیاست کی ہے ، ہم چاہتے ہیں کہ قومی اکائیوں کو ان کے آئینی حقوق دیئے جائیں ، انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں لاپتہ افراد کا مسئلہ اب بھی حل طلب ہے صوبے کے مختلف علاقوں سے نوجوانوں کو لاپتہ کرنے کے واقعات سامنے آرہے ہیں بلوچستان کا مسئلہ طاقت کے ذریعے حل نہیں ہوسکتا ، انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو شمالی و جنوبی کے نام پر تقسیم کرنے کی باتیں ہورہی ہیں اس سے بلوچوں پر نفسیاتی دباو بڑھے گا ، ایسے اقدامات سے گریز کیا جائے ، انہوں نے کہا کہ پاکستان معاشی عدم استحکام کا شکار ہے ہمسائیوں کے ساتھ بھی ہمارے تعلقات مثالی نہیں ، وزیراعظم عمران خان کے حالیہ دورے چین کے موقع پر چینی صدر نے ان سے ملاقات کرنا تک گوارہ نہ کرکے ورچوئل میٹنگ میں شریک ہوئے ، ایسے حالات میں مزید تجربات سے گریز کرنا چاہیے ، ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ملک میں جمہوری بالادستی کے لئے ہونے والی جدوجہد کو مزید تقویت دینے کی ضرورت ہے ، اس موقع پر سینئر سیاستدان و سابق سینیٹر نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی نے کہا کہ پرامن سیاسی جدوجہد کرنے والوں کے گرد منظم منصوبے بندی کے تحت گھیرا تنگ کیا جارہا ہے ، قومی حقوق ، پارلیمنٹ و آئین کی بالادستی کی بات کرنے والوں کا پارلیمنٹ میں جانے کا راستہ روکا جاتا ہے ہمیں اس کی پروا نہیں ۔
اگر ہمیں پارلیمنٹ میں جانے سے روکا جائے گا تو ہم سڑکوں پر بات کریںگے ، ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم نے این اے 265 پر ہونے والی دھاندلی کیخلاف عدالت عالیہ سے رجوع کیا ایک سال سے زائد عرصے تک میں اور میرے ساتھی اپنے ووٹرز کے حق کے دفاع کیلئے عدالت میں پیش ہوتے رہے آئینی طور پر اس فیصلے کو ایک سو بیس دنوںمیں ہوناتھا مگر گزشتہ ڈیڑھ سال سے زائد گزرنے کے باوجود درخواست پر فیصلہ نہیں سنایاجارہا ،انہوں نے کہا کہ ہم پر امن پارلیمانی سیاست کے ذریعے صوبے کے معاملات کو حل کرنا چاہتے ہیں مگر یہاں سیاسی جماعتوں میں بھی کچھ ایسے لوگ ہوتے ہیں جو نہیں چاہتے کہ صوبے سے افراتفری اور دھڑے بندی کی سیاست خاتمہ کر کے یہاں ااباد تمام اقوام کو متحد کیا جائے ، اس وجہ سے لوگوں کو ایسی سیاسی جماعتوں پر سے اعتماد اٹھ چکا ہے، ایک سوا ل پرانہوں نے کہا کہ ہم قومی سوال کے حل کے لئے جدوجہد کررہے ہیں ہمارا ہدف کچھ بننا نہیں بلکہ اپنے صوبے میں ترقی وخوشحالی لانا ہے جس کیلئے سیاسی جدوجہد کو ترجیح دی ہے سیاست میںکبھی عہدہ اور مراعات ہدف نہیں رہا اگر کچھ بننے کیلئے سیاست کرتا تو کب کا بن چکا ہوتا، انہوں نے کہا کہ میں نے کبھی سیاسی مصلحت کو اپنے نظریے پر حاوی نہیں ہونے دیا جس کی پاداش میں مصائب کا سامنا کرنا پڑااور میں سمجھتا ہوں کہ میرا قصور بھی یہی ہیں ، ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کی اجازت نہیں دیں گے.