راولپنڈی: پتنگ بازی پرعائد پابندی کی دھجیاں اڑا دی گئی ہیں۔ شہر میں ہونے والی پتنگ بازی کے باعث ایک بچہ جاں بحق اور 68 افراد زخمی ہو چکے ہیں۔
اس ضمن میں دستیاب اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا ہے کہ پتنگ بازی پر عائد پابندی کے نتیجے میں ڈھوک کالا خان میں ایک بچہ چھت سے گر کر جاں بحق ہو گیا ہے۔
پولیس ذرائع نے اس ضمن میں اپنی ابتدائی رپورٹ میں بتایا ہے کہ بچہ چھت سے پتنگ پکڑنے کی کوشش کر رہا تھا کہ توازن برقرار نہیں رکھ سکا اور گر کر جاں بحق ہو گیا۔
اسی حوالے سے اسپتالوں اور پولیس سے ملنے والی معلومات کے مطابق صرف راولپنڈی کی حدود میں پتنگ بازی کے دوران کی جانے والی ہوائی فائرنگ اور ڈور پھرنے سے 68 افراد زخمی ہو چکے ہیں۔
ترجمان ریسکیو کا کہنا ہے کہ زخمی ہونے والے افراد میں سے 38 زخمیوں کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز اسپتال منتقل کیا گیا ہے جب کہ 30 زخمیوں کو بے نظیر اسپتال بھیجا گیا ہے۔
پتنگ بازی کی وجہ سے اسلام آباد ایکسپریس وے، مری روڈ، اڈیالہ روڈ، لالہ زار، پرانا ایئرپورٹ روڈ، گلزار قائد، کار چوک، ڈھیری، لال کرتی، کھنہ پل اور جھنڈا چیچی پل سمیت شہر کی مختلف اہم شاہراہوں پر پتنگ لوٹنے والے بچوں اور بڑوں کی بھاگ دوڑ متعدد گاڑیوں کے ایکسیڈنٹس کا روزآنہ سبب بن رہی ہے اور لڑائی جھگڑے بھی ہو رہے ہیں۔
افسوسناک امر ہے کہ پولیس قانون پر عمل درآمد یقینی بنانے کے بجائے صرف خاموش تماشائی کا کردار ادا کرتی دکھائی دیتی ہے۔
ملین ڈالر کے سوالات یہ ہیں کہ جب شہر میں پتنگ بازی پر پابندی عائد ہے تو پتنگوں اور ممنوعہ ڈور کی دستیابی شہر میں کس طرح ممکن ہو رہی ہے؟ ممنوعہ اشیا فروخ کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے میں کیا قباحت آڑے آرہی ہے؟