کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی کا اجلاس صوبائی وزیرکی جانب سے کورم کی نشاندہی پر ملتوی کردیاگیا کاروائی مکمل نہیں ہوسکی ، جمعرات کو بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میںعوامی نیشنل پارٹی کے رکن اصغر خان اچکزئی نے مشترکہ قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہرگاہ کہ گزشتہ روز روشنیوں کے شہر کراچی میں ایک نجی ٹی وی سے وابستہ صحافی اطہر متین کو نامعلوم مسلح افراد نے اندھا دھند فائرنگ کر کے بے دردی سے قتل کیا بجائے اس کے کہ سینئر صحافی کے قتل کی تحقیقات ہوتیں پولیس نے اس واقعہ کو ڈکیتی کا رنگ دے کر یہ معاملہ سرد خانے میں ڈال دیا اور اس طرح صحافیوں کو اٹھانا اور قتل کرنا ایک معمول بن گیا ہے
صحافی اطہر متین کے قتل سے پہلے اسلام آبادم میں ایک نیوز ایجنسی کے ایڈیٹر اور سینئر صحافی محسن بیگ کو ان کے گھر سے گرفتار کیا اور چادر اور چار دیواری کا تقد س پامال کرنے کے ساتھ ساتھ ان پر تشدد بھی کیا گیا جبکہ آئین اور قانون میں آزادی اظہار رائے اور تحریر ،تقریر کی ضمانت دی گئی ہے لہذا یہ ایوان صحافی اطہر متین کے قتل اور محسن بیگ کی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے صحافیوں سے مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ صحافی اطہر متین کے قاتلو کو گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دی جائے، قرار داد کی موضونیت پر بات کر کے اصغر خان اچکزئی نے کہا کہ صحافی برداری پر ماوائے آئین ،عدالت و قانون حملے ہورہے ہیں صحافیوں نے احتجاجا ً اجلاس سے واک آئوٹ بھی کیاہے
انہوں نے کہا کہ تنقید کرنے یا خامیوں کی نشاندہی پر پہلے صحافیوں کو فون کالز کی جاتی ہیں پھر ان پر حملے کئے جاتے ہیں محسن بیگ کی گرفتار قوم کے سامنے ملک کا کوئی بھی ایسا شہر نہیں جہاں صحافیوں نے اپنے ساتھیوں کی لاشیں نہ اٹھائی ہوں یا پھر انہیں دھمکیاں نہ ملی ہوں حامد میر کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ سب کے سامنے ہے آج تک نہ حملہ آور گرفتار ہوئے نہ کسی کی نشاہدہی ہوئی اسی طرح عاصمہ شیرازی ، غریدہ فاروقی سمیت دیگر صحافیوں کو بھی ہدف بنایا گیا ہے انہوں نے کہا کہ صحافی ہر لحاظ سے ہٹ لسٹ پر رہیں بہت سے حملوں کے باوجود بھی جب صحافی برداری کی زبان بند ی نہیں کی جاسکی تو انہیں خاموش کروانے کے لئے آرڈیننس لایا گیا ہے
اگر صحافی ظلم ،بربریت، کوتاہی کی نشاندہی ظاہر نہیں کریں تو معاشرے میں بہتر ی کس طرح آسکے گیی آج ہم پورے پاکستان کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ بلوچستان اسمبلی ظلم وجبر کے خلاف آواز اٹھاتی ہے صحافی مشکل ترین وقت سے گزر رہے ہیں اور ہم انکے ساتھ کھڑے ہیں، قرار داد کی مخالفت کرتے ہوئے صوبائی وزیر مبین خلجی نے کہا کہ پیکا ایکٹ 2017میں نواز شریف کی حکومت میں لایا اس وقت انکے اتحادی رہنے والے آج اسکی مخالفت کر کے عوام کو گمراہ کر رہے ہیں کیا یہ اس وقت کالا قانون نہیں تھا میں اس قرار داد کی حمایت نہیں کرتا جمعیت علماء اسلام کے رکن سید عزیز اللہ آغا نے کہا کہ قرار داد اہمیت کی حامل ہے صحافیوں کی زبانوں پر تالے لگائے جارہے ہیں اطہر متین کو دن دیہاڑے قتل کیا گیا جسکی مذمت کرتے ہیں حق بات کو براشت اور اسکا ساتھ دیا جائے ملک کے وسیع ترمفاد میں صحافیوں کو تحفظ فراہم کیا جائے ابھی اجلاس میں قرار داد پر بحث جاری تھی کہ صوبائی وزیر مبین خلجی نے کورم کی نشاندہی کی جس پر ایوان میں کورم پوراکرنے کے لئے گھنٹیاں بجائی گئیں تاہم کورم پورا نہ ہونے پر اجلاس ملتوی کردیا گیا