|

وقتِ اشاعت :   February 25 – 2022

روس یوکرین کشیدگی اب جنگ میں تبدیل ہوگئی ہے۔روس کی جانب سے یوکرین پر حملے کے بعد 8 افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق روس نے یوکرین کا ایئر ڈیفنس نظام تباہ کرنے کا بھی دعویٰ کیا ہے۔ یوکرینی فوج کے سپریم کمانڈر ان چیف نے روسی فوجوں کو زیادہ نقصان پہنچانے کا حکم دیا ہے

جبکہ یوکرینی فوج نے مشرق میں 50 روسی فوجی مارنے اور 6 روسی فوجی طیارے مار گرانے کا دعویٰ کیاہے۔رپورٹ کے مطابق روسی صدر پیوٹن نے کہا ہے کہ روس یوکرین پر قبضے کا منصوبہ نہیں رکھتا، روسی فوجی کارروائی کا مقصد یوکرین کو غیر عسکری کرنا ہے،یوکرینی فوجی ہتھیار چھوڑ کر گھر چلے جائیں۔ یوکرین کے دارلحکومت کیف میں دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں، شہر میں 5 سے 6 دھماکوں کے علاوہ ملک کے دیگر حصوں میں بھی دھماکوں کی اطلاعات ہیں۔ یوکرین کے مطابق روسی فوج کی شیلنگ سے 7 افراد ہلاک 9 زخمی ہوئے ہیں۔یوکرین میں فوجی تنصیبات پر راکٹ حملے شروع ہو چکے ہیں،یوکرین وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ ہمارے پرامن شہروں پر حملے جاری ہیں جبکہ وزیر داخلہ نے اعلان کیا ہے کہ یوکرین پر روسی حملہ ہو چکا ہے۔

روس یوکرین تنازعہ پر سلامتی کونسل کا 3دن میں دوسراہنگامی اجلاس بھی ہو رہا ہے، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے خطے کی بگڑتی صورتحال پراظہارتشویش کیا، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ نے اپیل کی کہ پیوٹن اپنے فوجیوں کویوکرین پرحملے سے روکیں۔یوکرین کے وزیر خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ روسی صدر پیوٹن نے یوکرین پر مکمل حملہ کیا ہے، یوکرین کے پرامن شہر حملوں کی زد میں ہیں۔یوکرینی وزیر خارجہ کا مزید کہنا ہے کہ یوکرین اپنا دفاع کرے گا اور جیت جائے گا، دنیا پیوٹن کو روک سکتی ہے اور اسے روکنا چاہیے، اب عمل کرنے کا وقت ہے۔یوکرین کے سفیر برائے اقوام متحدہ نے سلامتی کونسل میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ روس نے جنگ کا اعلان کیا ہے، روس کوجنگ سے روکنا سلامتی کونسل کی ذمہ داری ہے۔روس کے حملے کے بعد یوکرین نے سول فضائی حدود کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دیا ہے جبکہ عالمی سطح پر تیل کی قیمتیں 100 ڈالر فی بیرل سے تجاوز کر گئی ہیں، اسٹاک مارکیٹس میں شدید مندی اور سونے کی قیمت میں یکدم بڑا اضافہ ہو گیا ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے روس کی جانب سے یوکرین پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین پر روسی حملہ تباہ کن انسانی نقصان کا سبب بنے گا۔امریکی صدر کا کہنا ہے کہ امریکا اور اس کے اتحادی متحد اور فیصلہ کن انداز میں جواب دیں گے، روسی اقدامات پر مضبوط، متحد ردعمل کے لیے نیٹو سے رابطہ کریں گے۔بہرحال روس یوکرین کی جنگ دونوں ممالک کے درمیان نہیں رہے گی اور نہ ہی صرف خطہ ہی متاثر ہوگابلکہ پوری دنیا اس جنگ کی لپیٹ میں آجائے گی ۔خدشہ ظاہرکیاجارہا ہے کہ تیسری جنگ عظیم کی طرف یہ جنگ بڑھ سکتی ہے اگربروقت اس تنازعے کو افہام وتفہیم سے حل نہ گیا ،مگر ایک طرف روس اپنے مؤقف پر ڈٹ گیا ہے جبکہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے بھی بھرپور جواب دینے کی بات کی جارہی ہے جبکہ اقوام متحدہ اپیل ہی کررہی ہے ۔یہ بات واضح ہے کہ اقوام متحدہ کا اثر اور زور کس حد تک ہے اگر اقوام متحدہ میں سکت ہوتی تو یہ نوبت ہی نہ آتی ۔یہ خطرناک صورتحال کی جانب ایک اور معاملہ جارہا ہے جنگ سے نہ صرف جانی بلکہ وسیع پیمانے پر انسانی بحران سراٹھائے گا جس کا خمیازہ دنیا کو بھگتنا پڑے گا، لہٰذا کوششیں فریقین کی جانب سے ہونی چاہئیں تاکہ تنازعے کو حل کرنے کے لیے درمیانہ راستہ اختیار کریں کیونکہ دنیا کسی اور جنگ کی متحمل نہیں ہوسکتی ۔