|

وقتِ اشاعت :   February 26 – 2022

وزیراعظم عمران خان کے دورہ کے وقت روس یوکرین تنازعے پر دنیا کے ممالک کے ردعمل پر بحث ہورہی تھی کہ یہ وقت مناسب تھا کہ وزیراعظم پاکستان روس کا دورہ کریں کیونکہ اس سے یہ تاثر جارہا ہے کہ پاکستان روس کے ساتھ ہے، دنیا میں ایک غلط پیغام جارہا ہے اس لیے یہ دورہ وقت کی مناسبت سے بہتر نہیں تھا۔ بہرحال اس تمام معاملے پر وزیر خارجہ نے کھل کر بات کی۔ وزیر داخلہ شاہ محمود قریشی نے روس یوکرین تنازع پر پاکستان کی پوزیشن واضح کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کسی کیمپ کا حصہ نہیں، وزیراعظم کا دورہ روس دو طرفہ تعلقات کے تناظر میں تھا۔

وزیراعظم عمران خان کے دورہ روس کے حوالے سے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ روس کے دورے کا فوکس یوکرین کی صورتحال سامنے رکھ کرنہیں کیا گیا،ہمارا دورہ دوطرفہ تعلقات کے تناظر میں تھا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے واضح کیا ہے کہ ہمیں کسی کیمپ پالیٹکس کا حصہ نہیں بننا، روس جانے سے پہلے وزیر اعظم ہاؤس میں روس یوکرین صورتحال کا جائزہ لیاگیا، مجموعی سوچ کے تحت فیصلہ کیا گیاکہ پروگرام جوں کا توں رہے گا۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیر اعظم نے روس میں اعتماد کے ساتھ پاکستان کا مؤقف پیش کیا۔

یوکرین میں پاکستانی طالب علم کی ہلاکت کی تردید کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تقریباً 3000 پاکستانی طلبہ یوکرین میں ہیں، کوشش ہے کہ طلبہ کو بحفاظت نکال سکیں، سفارت خانے کی ٹرنوپل منتقلی سے طلبہ کو پولینڈ اور دیگر ممالک منتقل کرنا آسان ہو گا۔ یہ ایک واضح موقف ہے کہ پاکستان کسی کیمپ کا حصہ نہیں اور کسی بھی سپر پاور ملک کی چھوٹے ملک پر جارحیت کی حامی نہیں۔ پاکستان پہلے سے ہی افغانستان، فلسطین، کشمیر، شام، عراق سمیت تمام چھوٹے ممالک پر جارحیت اور فوج کشی کی مخالفت کرتا آیا ہے، امید ہے کہ ہماری سفارتکاری کسی بلاک یا مخصوص ممالک کے ساتھ نہیں بلکہ سب کے ساتھ بہترین تعلقات استوار کرنے پرجارہی رہے گی تاکہ دنیا کے امن اور خوشحالی کے عمل میں پاکستان بھی شراکت دار بنے،اسی میں سب کے مفادات ہیں۔جنگ سے تباہی کے سوا کچھ ہاتھ نہیں آتا اس کی بیسیوؤں مثالیں دنیا کے سامنے موجود ہیں امید ہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان جاری تنازعے کا حل بھی مذاکرات سے نکلے گا۔