|

وقتِ اشاعت :   February 27 – 2022

کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی اجلاس میں بھارتی انتہا ء پسند ہندئوں کی جانب سے طالبہ مسکان خان کے حجاب حوالے سے مذمتی قرار داد کو متفقہ طور پر منظور کرلیا ہفتہ کو بلوچستان اسمبلی اجلاس میں اصغر علی ترین ا ور بشریٰ رند کی مشترکہ قرار داد ایوان میں پیش کرتے ہوئے اصغر علی ترین نے کہا کہ یہ ایوان گزشتہ دنوں بھارت کے جنوبی ریاست کرناٹک کے کالج میں حجاب پر پابندی لگانے اور نہتی باحجاب 19سالہ طالبہ مسکان خان کو ہندو انتہاء پسندوں کی جانب سے گھیرنے اور رہراساں کرنے پر شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے اور یہ ایوان غیور بہادر طالبہ مسکان خان کو جنہوں نے فاشست مودی کے ہندو توا نظریہ کو پٹخ دینے اور کالج میں ہندوانتہاء پسند ہندو غنڈون کے سامنے ڈٹ جانے پر خراج تحسین پیش کرتا ہے ۔

چونکہ بھارت آر ایس ایس کے مذہبی انتہا پسندوں کی آماجگاہ بن چکا ہے انسانیت اور اخلاقیات کا جنازہ نکالا جارہا ہے اور مسلمانوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں مزید برآں بھارت میں اقلیتیں تاریخ کے بد ترین دور سے گزر رہی ہیں لہٰذا اقوام عالم انسانی حقوق کی پامالی پر بھارت سے باز پرس کرے ۔اصغر علی ترین نے قرار داد کی موزونیت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پردہ ہر مسلمان پر فرض ہے بھارت میں جس طرح ایک بھارت مسکان خان کے حجاب کو اتارنے کی کوششیں کی گئیں مسکان خان نے دلیری کے ساتھ انتہاء پسندوں کا مقابلہ کیا اور ڈٹ کر ان کے عزائم کو ناکام بنایا انہوںنے کہا کہ جمعیت علماء اسلام بھارت کے انتہاء پسند ہندئوں کے اس عمل کی مذمت کرتا ہے

بحیثیت مسلمان پاکستان خارجہ فورمز پر اس مسئلے کو اٹھائے کیونکہ بھارت میں نہ صرف مسلمان بلکہ مسلمانوں سمیت تمام اقلیتوں سے ناروا سلوک جاری ہے اس پر پوری دنیا کے مسلمانوں کو اٹھ کر آواز اٹھانی چاہئے ۔ قرار داد پر اظہار خیال کرتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری بشریٰ رند کہا کہ بھارتی مظالم بڑھتے چلے جارہے ہیں ایک غیرت مند مسلمان طالبہ مسکان خان نے جس طرح ڈٹ کر انتہاء پسند ہندئوں کا مقابلہ کیا ہم اسے خراج تحسین پیش کرتا ہے انہوںنے کہا کہ جس طرح کویت نے بھارتی شہریوں کے داخلے پر پابندی عائد کی ہے اور ساتھ یہ بھی کہا ہے کہ اگر اس طرح کے واقعات آئندہ ہوئے تو ہم بھارت کا معاشی بائیکاٹ کریں گے پاکستان بین الاقوامی فورمز پر اس کے خلاف آواز اٹھائے ۔ بی اے پی کے خلیل جارج نے کہا کہ بھارت میں نہ صرف مسلمانوں کے خلاف تشدد کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے بلکہ وہاں آباد عیسائیوں سمیت دیگر تمام اقلیتوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں انہوںنے ایوان سے مشترکہ قرار داد کو متفقہ طو رپر قبول کرنے کی استدعا کی جس کے بعد ایوان نے مشترکہ مذمتی قرار داد کو متفقہ طور پر منظور کرلیا ۔