|

وقتِ اشاعت :   March 2 – 2022

وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ روز قوم سے خطاب کرتے ہوئے مختلف معاملات پر بات کی مگر سب سے اہم مسئلہ مہنگائی کا تھا جس پر وزیراعظم نے ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے عوام کو ریلیف دینے کے لیے پیٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں کمی کردی اور اگلے بجٹ تک پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بھی نہ بڑھانے کا بھی اعلان کیا۔ یہ انتہائی خوش آئند فیصلہ ہے اس سے عام لوگوں کو براہ راست فائدہ پہنچے گا کیونکہ پیٹرول سستا ہوگا تو چیزوں کی قیمتوں میں کمی آئے گی اور غریب عوام اپنی ضروریات کی اشیاء سستے داموں میں خریدسکیں گے ۔

بہرحال اس عمل کو شہریوں کی جانب سے بھی سراہاجارہا ہے اس امید کے ساتھ آگے چل کر مزید وزیراعظم عوام کو ریلیف دینے کے لیے اقدامات اٹھائینگے تاکہ عام لوگ جس طرح سے گزشتہ ساڑھے تین سالوں سے مسائل میں گِرے ہوئے ہیں ان سے نکل جائیں گے ۔ وزیر اعظم عمران خان کا کہناتھا کہ رکاوٹیں ختم کردیں،اب پاکستان تیزی سے اوپرجائیگا۔آزاد،خود مختار خارجہ پالیسی کے لیے مضبوط معیشت ضروری ہے۔ہم نے ہمیشہ امداد کی جانب دیکھا خود کو معاشی طور پر مضبوط بنانے کا سوچا ہی نہیں۔ادھر ادھر سے قرضے مانگنے والے ملک کی عزت نہیں ہوتی۔ہم نے اپنی معیشت کو مضبوط بنانا ہے، اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کی کوشش کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ جوپیکج آج دیاوہ پہلے ہی بزنس کمیونٹی کودیناچاہیے تھا۔صنعتوں کے بغیر کوئی بھی ملک ترقی نہیں کرسکتا۔ہم نے کبھی برآمدات پرتوجہ نہیں دی۔کرنٹ اکاؤنٹ خسارے سے ڈالرزکی کمی ہوجاتی ہے۔

آئی ایم ایف کے پاس ہمیں ڈالرز کی قلت کی وجہ سے جانا پڑتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پرکشش مراعات کی بنیادپرسرمایہ کارراغب ہوتے ہیں۔حکومت منافع کیخلاف پالیسیاں بنائے توسرمایہ کاری آنابندہوجاتی ہے۔حکومت میں آتے ہی فیصلہ کیاتھاصنعتوں پرتوجہ دینی ہے۔کوئی بھی ملک سبزیاں بیچ کرآگے نہیں بڑھ سکتا۔ہمیں اوپن ایمنسٹی نہیں دینی چاہیے تھی۔انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ حکومتیں ملکی معیشت درست کرنے میں ناکام رہیں۔90لاکھ اوورسیز پاکستانی ہیں،جن کو آسانیاں دینے کا خواہاں ہوں۔اوورسیز پاکستانی پلاٹس خریدتے تھے لیکن قبضے ہوجاتے تھے۔اوورسیزپاکستانیوں کیلئے ہم نے اسپیشل کورٹس بنادیں ہیں۔انہوں نے کہاکہ بیمارصنعتی یونٹس کی بحالی کیلئے مراعات دی ہیں۔آئی ٹی کے شعبے میں بھارت کہاں سے کہاں پہنچ گیا۔ہم نے آئی ٹی شعبے کو عام طرح سے ڈیل کیا۔ہم نے آ ٓئی ٹی انڈسٹری کومراعات ہی نہیں دیں۔

پہلی بارآئی ٹی کمپنیوں کومراعات دے ر ہے ہیں،اسمال اورمیڈیم انڈسٹریزکیلئے بھی پالیسیاں لیکرآئے ہیں۔بہرحال قرض لینے کی ہر سطح پر حوصلہ شکنی ضروری ہے کیونکہ کوئی بھی ملک قرض سے اپنی معیشت کو ترقی نہیں دے سکتا بلکہ مزید اس کے بوجھ تلے دب جاتا ہے اور حالیہ معاشی بحران انہی قرضوں کی وجہ سے پیدا ہوا ہے۔ اگر ملک اپنی پیداواری صلاحیت بڑھاتے ہوئے تجارت کو وسعت دے تو معیشت خود اوپرجائے گی جبکہ عالمی مارکیٹ میں جگہ بناتے ہوئے اپنی اشیاء وہاں تک پہنچا سکے اورساتھ ہی بیرونی سرمایہ کاروں کو ملک میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے راغب کرے تو یقینا اس سے ملک میں بہت بڑی تبدیلی آئے گی۔ امید ہے کہ معاشی پالیسی پر خصوصی توجہ دیتے ہوئے ملک کو موجودہ بحرانات اور چیلنجز سے نکالنے کے لیے حکومت سرگرم ہوجائے گی اور تمام ممالک کے ساتھ بہترین تعلقات پر زور دے گی تاکہ مستقبل میں اس کے مثبت اثرات سامنے آسکیں۔