|

وقتِ اشاعت :   March 8 – 2022

پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان پہلے ٹیسٹ میچ میں آسٹریلین ٹیم اپنی پہلی اننگز میں 459 رنز بنا کر آل آؤٹ ہوگئی۔

7 وکٹوں کے نقصان پر 449 رنز کے ساتھ اننگز کا آغاز کرتے ہوئے آسٹریلیا نے 3.1 اوورز میں صرف 10 رنز کے اضافے پر اپنی باقی 3 وکٹیں گنوا دیں۔

پاکستان کے لیفٹ آرم اسپنر نعمان علی نے کیریئر کی بہترین باؤلنگ کرواتے ہوئے 6 وکٹیں حاصل کیں، 8 ٹیسٹ میچز میں انہوں نے تیسری بار 5 وکٹیں حاصل کی ہیں۔

آسٹریلوی کھلاڑی مارنس لیبوشگن کے 90 رنز اور اسٹیو اسمتھ کے 78 رنز کی مدد سے آسٹریلیا میچ کے چوتھے روز اپنی پہلی اننگز میں 7 وکٹوں کے نقصان پر 449 رنز تک پہنچا۔

آسٹریلیا کی اننگز کے دوران 48 رنز بنانے والے کیمرون گرین نے 109 گیندوں کا سامنا کرتے ہوئے کریز پر 2 گھنٹے سے زیادہ وقت گزار کر خود کو ٹیسٹ آل راؤنڈر ظاہر کیا۔

میچ کے آخری گھنٹے میں آٹھویں نمبر پر بیٹنگ کرنے والے مچل اسٹارک کریز پر موجود تھےجو 12 رنز پر ناٹ آؤٹ تھے اور کپتان پیٹ کمنز 4 رنز پر ناٹ آؤٹ تھے کیونکہ خراب روشنی کی وجہ سے میچ مقررہ اوورز سے 3 اوورز پہلے ہی ختم کردیا گیا تھا۔

میچ کے دوسرے دن پاکستان نے اظہر علی (185رنز) اور امام الحق (157رنز) کی شاندار سنچریوں کی بدولت اپنی پہلی اننگز 4 وکٹوں کے نقصان کے ساتھ 476 رنز پر ڈکلیئر کر دی تھیں۔

اسٹیو اسمتھ نے کہا کہ یقیناً پچ پر پیس اور باؤنس نام کی کوئی چیز نہیں ہے، امید تھی کہ پچ ٹوٹے گا لیکن پچ بے جان ہے۔

اوپننگ بلے باز عثمان خواجہ انتہائی نزدیک پہنچ کر سنچری بنانے سے محروم رہے جب وہ 97 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے، انہوں نے ڈیوڈ وارنر کے ساتھ 156 رنز کی پارٹنر شپ قائم کی جنہوں نے 68 رنز بنائے۔

مارنس لبوشین سینچری کے قریب پہچنے والے دوسرے بلے باز تھے جو 90 رنز بنا کر شاہین آفریدی کی گیند پر آؤٹ ہو گئے۔

مارنس لبوشین نے اپنی اننگز میں 12 چوکے لگائے لیکن شاہین آفریدی کی جانب سے وائیڈ ڈلیوری پر ڈرائیو کرنے کی کوشش کرتے ہوئے عبداللہ شفیق کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوگئے۔

اسٹیون اسمتھ نے 196 گیندوں کی اننگز کے دوران 8 چوکے لگائے، نعمان علی نے انہیں آؤٹ کر کے اپنی چوتھی وکٹ حاصل کی۔

اسٹیون اسمتھ نے سینچری بنانے سے محروم ہونے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں لالچ میں آکر اسپنر کے جال میں پھنس گیا تھا، میں نے بہت سخت محنت کی تھی اور خود کو اس مقام تک پہنچایا تھا کہ ایک بڑا اسکور کر سکوں۔