بلوچستان میں صحت کا مسئلہ سب سے زیادہ گھمبیر ہے گزشتہ کئی دہائیوں سے صوبے کے بیشتر علاقوں میں صحت کے مراکز غیر فعال ہیں جس کی وجہ سے دور دراز کے علاقوں سے تعلق رکھنے والے شہری علاج کے لیے کوئٹہ کا رخ کرتے ہیں جنہیں بڑی اذیتیں جھیلنے پڑتی ہیں اس میں بزرگ، خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے جب وہ کوئٹہ آتے ہیں تو انہیں بہت سے مسائل درپیش ہوتے ہیں جن میں ڈاکٹروںکی ہڑتال، اوپی ڈیز کی بندش ،ادویات کا نہ ہونااور مشینری کی خرابی یہ وہ مسائل ہیں جن کی وجہ سے انہیں شدید ذہنی اذیت سے دوچار ہوناپڑتا ہے۔
حالانکہ گزشتہ دو صوبائی حکومتوں کے دوران صحت کے شعبے کے لیے ایک خطیر رقم مختص کی گئی تھی جس کی بنیادی وجہ صحت کے شعبے کو بہتر کرنا تھا افسوس کہ صورتحال میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آئی، حالت تو یہ ہے کہ آج بھی خواتین زچگی کے دوران جاں بحق ہوجاتی ہیں جبکہ معمولی بیماری بھی ان کے لیے جان لیوا ثابت ہوتی ہے اور اس کی شرح اندرون بلوچستان سب سے زیادہ ہے ۔اگر موجودہ حکومت بلوچستان بھر کے صحت کے مراکز کو فعال کرنے کے ساتھ ڈاکٹروں کی حاضری کو یقینی بنائے تو صوبے کے غریب عوام کو اس بڑی مصیبت سے نجات مل جائے گی۔
گزشتہ روز پاکستان سوسائٹی آف نیفرالوجی کے زیر اہتمام بلوچستان کی پہلی نیفرولوجی کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ صوبائی حکومت کی ترجیحات میں صحت کی سہولیات کی فراہمی اولین مقام رکھتی ہے ،بلوچستان ایک پسماندہ صوبہ ہے جہاں صحت کے شعبے میں انقلابی اقدامات کی ضرورت ہے، ہماری کوشش ہے کہ صوبہ بھر کے ہسپتالوں کو تمام سہولیات سے مزین کرتے ہوئے عوام کو طبی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائیں۔صوبائی حکومت نے صوبے کے 18 لاکھ سے زائد خاندانوں کے لیے صحت کارڈ کا اجراء کیا ہے جس کے ذریعے صوبے کے عوام کو ملک کے بہترین ہسپتالوں میں صحت کی مفت سہولیات فراہم کی جا سکیں گی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت نے کڈنی سینٹر کو وسعت دینے کے لیے 1200 ملین روپے کی منظوری دی ہے اور مستقبل میں بھی اس ادارے کے لیے مزید فنڈز کے اجراء کو یقینی بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں امراض گردہ سے متعلق بنک کا ادارہ اس انداز سے کام کر رہا ہے اور ہماری کوشش ہے کہ اس ادارے کو صوبہ بھر میں وسعت دی جائے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ بتاتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ کوئٹہ میں صوبے کے پہلے امراض قلب ہسپتال کا آغاز جلد ہونے جارہا ہے جو یو اے ای کے تعاون اور پاک فوج اور صوبائی حکومت کے اشتراک کی بہترین مثال ہے۔
وزیراعلیٰ نے اس امید کا اظہار کیا کہ ڈاکٹروں کو معاشرے میں مسیحا کا درجہ حاصل ہے اور وہ اپنے اس رتبے کو سمجھتے ہوئے خدمت خلق کے جذبے سے سرشار ہوکر کے اس شعبے میں اپنی قیمتی خدمات سرانجام دیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ صوبے کے دور دراز علاقوں کے ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کی موجودگی کو بھی یقینی بنایا جائے اور صوبہ بھر کے ہسپتالوں کو مکمل فعال بناتے ہوئے وہاں ڈاکٹروں سمیت دیگر پیرامیڈیکل اسٹاف کی کی موجودگی کو ہر صورت یقینی بنایا جائے ۔امید ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو صحت کے تمام مراکز کی فعالیت کو یقینی بنانے کے ساتھ ادویات ،مشینری اور ڈاکٹروں کی حاضری کو بھی یقینی بنائینگے تاکہ بلوچستان کے غریب عوام کا دیرینہ مسئلہ حل ہوسکے۔