|

وقتِ اشاعت :   March 26 – 2022

وفاقی دارالحکومت کی انتظامیہ نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کو این او سی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سڑک بلاک کرکے سرینگر ہائی وے پر اسٹیج بنانے کی منصوبہ بندی کرنے پر شوکاز نوٹس جاری کردیا۔

ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) حمزہ شفقت کی جانب سے جے یو آئی (ف) اسلام آباد کے امیر مولانا عبدالمجید ہزاروی کو یہ نوٹس جاری کیا گیا، جس میں ان سے 48 گھنٹوں میں جواب طلب کیا گیا ہے، بصورت دیگر این او سی منسوخ کر دیا جائے گا۔

نوٹس میں کہا گیا ہے کہ این او سی کی شرائط و ضوابط کے مطابق جے یو آئی (ف) کی طے شدہ ریلی شہریوں کے بنیادی حقوق متاثر نہیں کرے گی۔

نوٹس میں کہا گیا کہ سری نگر ہائی وے کو بلاک کرنے کے منصوبے کے پیش نظر ضلعی انتظامیہ کی جانب سے امن و امان برقرار رکھنے اور شہری حقوق کے تحفظ کے لیے پیشگی اقدامات کی ضرورت ہے، اس وجہ سے منتظمین کو شوکاز نوٹس جاری کیا جا رہا ہے جس میں یہ پوچھا گیا ہے کہ عوامی اجتماع کے لیے این او سی کو منسوخ کیوں نہ کیا جائے۔

ادھر مسلم لیگ (ن) اسلام آباد کے صدر ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے وفاقی دارالحکومت کی انتظامیہ سے پارٹی جلسے کے این او سی کے لیے رابطہ کیا ہے۔

ڈی سی کو لکھے گئے خط میں انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے لانگ مارچ پلان اور اسلام آباد میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے عوامی اجتماع کی تفصیلات بتائیں۔

مسلم لیگ (ن) کا لانگ مارچ آج لاہور سے جی ٹی روڈ اور اسلام آباد ایکسپریس وے کے راستے سے شروع ہوگا اور شام کو پشاور موڑ، سری نگر ہائی وے پر پہنچے گا۔

عوامی اجتماع 28 مارچ کو پشاور موڑ پر ہوگا جس سے پی ڈی ایم کی تمام اتحادی جماعتوں کی قیادت مشترکہ طور پر خطاب کرے گی۔

ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے بتایا کہ پولیس اور کیپیٹل انتظامیہ کے افسران کے ساتھ ایک ملاقات ہوئی۔

جے یو آئی (ف) کو این او سی جاری کیے جانے کے باوجود مسلم لیگ (ن) کی جانب سے علیحدہ این او سی طلب کرنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ پہلا این او سی، پی ڈی ایم کے نام پر جاری نہیں کیا گیا تھا۔

دریں اثنا پولیس ذرائع نے بتایا کہ دارالحکومت کی پولیس نے انتظامیہ کو مشورہ دیا ہے کہ پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم کے شرکا کو پریڈ گراؤنڈ اور ایچ 9 تک پہنچنے کے لیے علیحدہ علیحدہ راستے مختص کیے جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ تجویز پولیس کی جانب سے جمع کی گئی رپورٹس کے بعد دی گئی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ پی ٹی آئی اور اپوزیشن جماعتوں کے کارکنوں کے درمیان تصادم کے امکانات کو رد نہیں کیا جاسکتا۔

اس کے علاوہ دونوں مقامات کے درمیان ایک بفر زون بنانے کی بھی تجویز دی گئی ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ دونوں ریلیوں کا آمنا سامنا نہ ہو۔

پشاور موڑ انڈر پاس اور ایچ 8 پر ایجوکیشن چوک کو 26 مارچ سے عوام کے لیے ممنوعہ علاقہ قرار دے دیا گیا ہے۔

پنجاب پولیس کے 3 ہزار اہلکار، ایف سی کے 2 ہزار اہلکار، رینجرز کے 2 ہزار، آزاد کشمیر سے 200 پولیس اہلکار اور فرنٹیئر ریزرو پولیس کے 400 اہلکاروں پر مشتمل دستہ دارالحکومت پہنچ رہا ہے، موٹروے چوک سے جی نائن تک تقریباً 3 ہزار اہلکار تعینات ہوں گے۔