|

وقتِ اشاعت :   March 27 – 2022

بلوچستان ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے ساتھیوں کی گرفتاری اور مطالبات کا نوٹیفکیشن جاری نہ ہونے پر صوبے بھر کے سرکاری اسپتالوں میں ایمرجنسی سروسز کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا، ڈاکٹرز اور صوبائی حکومت کی اس رسہ کشی نے مریضوں کی پریشانی میں اضافہ کر دیا ہے۔بلوچستان کے ینگ ڈاکٹرز گزشتہ پانچ ماہ سے اسپتالوں میں سہولیات کے فقدان سمیت دیگر مطالبات لیے سراپا احتجاج ہیں۔ گزشتہ رات ینگ ڈاکٹرز ایک مرتبہ پھر حکومت کی جانب سے تسلیم شدہ مطالبات کا نوٹیفکیشن جاری نہ ہونے کے خلاف ریڈ زون میں دھرنا دینے پہنچے تو پولیس نے درجن سے زائد ڈاکٹروں کو گرفتار کر لیا۔ ینگ ڈاکٹرز نے ساتھیوں کی گرفتاری کے خلاف تمام سرکاری اسپتالوں میں ایمرجنسی سروسز کا بائیکاٹ کیا۔ایمرجنسی سروسز کے بائیکاٹ کے باعث اسپتال آنے والے مریضوں کو پریشانی کا سامنا ہے۔ ینگ ڈاکٹرز کی جانب سے مریضوں کو وارڈز سے نکال کر تالے لگا دئیے گئے ہیں جبکہ ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے احتجاج میں مزید شدت لانے کا بھی عندیہ دیا ہے۔

یہ پہلی بار نہیںہوا ہے کہ ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کی جانب سے احتجاج کیاجارہا ہے اس سے قبل بھی وہ متعدد بار اپنے مطالبات کے لیے سڑکوں پر نکل چکے ہیں مگر اس تمام تر عمل سے عام غریب بری طرح متاثر ہورہے ہیں جو معاملات بات چیت اور افہام تفہیم سے حل ہوسکتے ہیں اس کے لیے سڑکوں پر نکلنا کیونکر ضروری ہے ،جتنے وسائل اس وقت اسپتال میں موجود ہیں انہی پر فی الحال اکتفا کرکے مریضوں کا علاج تو کیاجائے مگر بالکل اس کے برعکس صوبے کے مسیحا کام کررہے ہیں۔ افسوس اس بات پر ہوتا ہے کہ کوئٹہ جو بلوچستان کا دارالخلافہ ہے یہاں دو بڑے سرکاری اسپتالوں میں کسی حد تک سہولیات موجود ہیں جس کی وجہ سے اندرون بلوچستان سے بڑی تعداد میں لوگ علاج کی غرض سے کوئٹہ کا رخ کرتے ہیں، حالیہ ایمرجنسی بائیکاٹ اور مکمل طور پر اسپتالوں کی بندش سے سب سے زیادہ غریب عوام ہی متاثر ہورہے ہیں

جس عذاب سے وہ گزررہے ہیں اس کا یقینا درد وکرب وہ ہی جانتے ہیں کہ انہیں کتنی مشکلات سے دوچار ہونا پڑرہا ہے ،ہر بار یہ حربہ ڈاکٹرز کی جانب سے استعمال کرنا سراسر ناانصافی اور زیادتی ہے، اپنی پوری تنخواہ وصول کرتے ہیں ،مراعات لے رہے ہیں مگر چند مطالبات کے عوض سروس فراہم نہ کرنا کس طر ح کا اخلاقی رویہ ہے ۔مہذب معاشروں میں ڈاکٹروں کو مسیحا کا درجہ دیا جاتا ہے ہمارے یہاں ڈاکٹرز نے خود اپنے اس عمل کی وجہ سے اپناوقار کم کیاہے اگر اسپتال کے اندر سہولیات کا مسئلہ ہے تو کسی حد تک محدود وسائل میں رہ کر بھی سروس کو جاری رکھاجاسکتا ہے لیکن محض سہولیات نہ ہونے پر اتنابڑا ہنگامہ کھڑاکرنے پر بہت سارے سوالات بھی اٹھائے جاسکتے ہیں، اس سے قبل بھی کورونا وباء کے دوران جب لوگوں کو علاج کی اشد ضرورت تھی تب بھی یہ تماشا دیکھنے کو ملا کہ ڈاکٹرز اپنی مستقلی کے لیے سڑکوں پر نکل آئے اور سروسز بند کردیں۔ اس عمل کو پھر کیسے دیکھا جائے ،خدارااخلاقی اقدار کو مدِ نظر رکھتے ہوئے سخت ترین احتجاج کی کال کو چھوڑ کر عوام کی خدمت کریں۔ دوسری جانب ینگ ڈاکٹرز کے ہڑتال پر وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو کا کہنا ہے کہ ہڑتال کے باعث غریب عوام کو علاج معالجہ کی سہولت نہ ملنا باعث افسوس ہے۔حکومت کی جانب سے ڈاکٹروں کے مطالبات پر عملدرآمد شروع ہونے کے باوجود ہڑتال سمجھ سے بالا تر ہے۔بہرحال جب مطالبات پر عملدرآمد شروع ہوچکا ہے تو ہڑتال ختم کی جائے عوام کو مزید عذاب میں مبتلا نہ کیاجائے۔