کوئٹہ: ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کی جانب سے اپنے مطالبات کے حق اور ڈاکٹرز کی گرفتاری کے خلاف ہفتہ کو دوسرے روز بھی سرکاری ہسپتالوں میں ایمرجنسی سروس کا بائیکاٹ جاری رہا جس کی وجہ سے علاج معالجے کیلئے آنے والے مریضوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ،پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے سول ہسپتال کوئٹہ سے متعدد ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکس کو گرفتار کرکے احتجاجی کیمپ اکھاڑ دیا ،بولان میڈیکل ہسپتال میں ینگ ڈاکٹرز نے عوام کو علاج معالجے کی سہولت فراہم کرنے والے سینئر ڈاکٹر کو تشدد کا نشانہ بنایا اور ایم ایس کے کمرے میں گھس کر توڑ پھوڑ کی۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز ینگ ڈاکٹرز نے سول ہسپتال سے ایک ریلی نکالی اور ریڈ زون میں دھرنا دیا جسکے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے متعدد ڈاکٹروں کو گرفتار کرکے انکا جوڈیشل ریمانڈ حاصل کرلیا جسکے بعد ینگ ڈاکٹرز اورپیرامیڈیکس نے سرکاری ہسپتالوں میں ایمرجنسی سروس سمیت او پی ڈیز کے مکمل بائیکاٹ کا اعلان کردیا جسکے بعدہفتہ کو دوسرے دن بھی سرکاری ہسپتالوں میں او پی ڈی اور ایمرجنسی سروسز معطل رہیں.
جس کی وجہ سے دور دراز علاقوں سے علاج معالجے کیلئے آنے والے مریضوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔پولیس نے سو ل ہسپتال میں ینگ ڈاکٹرز اورپیرامیڈیکس کے لگائے گئے کیمپ کو اکھاڑ تے ہوئے متعددڈاکٹروں اور پیرامیڈیکس کو گرفتار کرلیا ۔دوسری جانب بولان میڈیکل ہسپتال میں مریضوں کو علاج معالجے کی سہولت فراہم کرنے والے سینئر ڈاکٹر پر ینگ ڈاکٹرز نے تشدد کیا اور ایم ایس بولان میڈیکل ہسپتال کی کمرے میں گھس کر توڑ پھوڑ کی اوردفتر کے شیشے توڑ دیئے۔ علاوہ ازیں ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن ( وائی ڈی اے ) بلوچستان نے حکومت بلوچستان کو 24گھنٹے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو24گھنٹوں میں کورکمیٹی کااجلاس بلا کر اجتماعی استعفوں کافیصلہ کرینگے ۔ ان خیالات کا اظہار ینگ ڈاکٹر کے نائب صدر طاہر موسی خیل ،سپریم کونسل کے ممبر بہاول لہڑی ،اورپیرامیڈیکل اسٹاف فیڈریشن کے صوبائی صدر رحمت اللہ دہوار ودیگر نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی جماعتیں صوبے کے سرکاری ہسپتالوں کی حالت زار کو تبدیل کرنے کیلئے اپنا کردارادا کرے پرامن ونہتے ڈاکٹرز پر ایف سی ،پولیس ودیگر کا ایک ساتھ دھاوا بول کر ان کے ساتھ دہشتگردوں جیسا رویہ قابل افسوس ہے ۔ انہوں ںے کہا کہ 120سے زائد ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل اسٹاف کوئٹہ کے مختلف تھانوں میں قید ہیں، ملک بھر میں احتجاج ہوتے ہیں لیکن حکومت نے ینگ ڈاکٹرز کے احتجاج کو غلط رنگ دینے کی کوشش کی گئی ۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹرز کے احتجاج سے متعلق کہاگیاکہ ڈاکٹرز تنخواہیں بڑھانے کیلئے بیٹھے ہیں جس میں کوئی حقیقت نہیں ،ینگ ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکس نے 6ماہ قبل سرکاری ہسپتالوں میں عوام کوسہولیات کی فراہمی کامطالبہ کیاتھا ،حکومت نے ڈاکٹر ز اور پیرامیڈیکس کے مطالبات حل کرنے کی بجائے انہیں تشدد کرکے جیل منتقل کیا ، ایمرجنسی ،لیبر روم اور ٹراما سروسز جاری تھیںفورسز کے چھاپے کے بعد ہرقسم کی سروسز سے بائیکاٹ کرتے ہیںبلوچستان کے سینئرز ڈاکٹرز سے گزارش ہے کہ وہ مشکل کی اس گھڑی میں ینگ ڈاکٹرز کاساتھ دیتے ہوئے پرائیویٹ ہسپتال بند کریںحکومت بلوچستان کو مطالبات کے حل کیلئے 24گھنٹوں کا الٹی میٹم دیتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ نااہل سیکرٹری کومعطل ،گرفتار ڈاکٹرز کورہا اور ایف آئی آر کا خاتمہ کیاجائے اگر مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو24گھنٹوں میںکورکمیٹی کااجلاس بلا کر اجتماعی استعفوں کافیصلہ کرینگے۔دریں اثناءوزیراعلیٰ بلوچستان کی ہدایت پر صوبائی وزیر صحت سید احسان شاہ کی زیر صدارت ہنگامی مشاورتی اجلاس منعقد ہوا اجلاس میں ینگ ڈاکٹروں کے ایک مخصوص گروپ کی ہڑتال سے پیدا صورتحال اور اس سے موثر طور پر نمٹنے کے لیئے اقدامات کا جائیزہ لیا گیا اے سی ایس داخلہ، سیکریٹری صحت، سیکریٹری خزانہ، سیکریٹری قانون، ڈی آئی جی کوئٹہ ، کمشنر کوئٹہ، ایس ایس پی آپریشن ، ڈی جی ہیلتھ سمیت دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی کمشنر کوئٹہ نے اجلاس کو ینگ ڈاکٹروں اور ہڑتال میں شریک پیر ا میڈیکس کے خلاف کارروائی پر بریفنگ دی اجلاس میں اس امر پر تشویش کا اظہار کیا گیا کہ ہڑتالی ڈاکٹروں نے حکومت کی نرمی سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے گزشتہ سات ماہ سے امن امان کی صورتحال پیدا کر رکھی ہے وائی ڈی اے کے نام پر 30 سے 35 اراکین نے ہیلتھ ڈیلیوری نظام کو یرغمال بنا رکھا ہے اور ہڑتالی ڈاکٹروں کی جانب سے حکومت کی رٹ کو بار بار چیلنج کیا جارہاہے
اجلاس میں اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا گیا کہ ہڑتالی ڈاکٹروں کے خلاف کارروائی کو عوامی سطح پر پذیرائی مل رہی ہے اور سنئیر ڈاکٹروں نے ہڑتالی ڈاکٹروں کے خلاف کاروائی کا خیر مقدم کیا ہے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اسپتالوں میں ایمرجنسی سروسز کو ہر صورت بحال رکھا جائے گااجلاس میں سیکریٹری صحت کو کنٹریکٹ کی بنیاد پر ڈاکٹروں کی تعیناتی کے لیئے فور ی اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہدایت کی گئی اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے صوبائی وزیر صحت نے کہا کہ حکومت نے وائی ڈی اے کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد مطالبات پر عملدرآمد کا آغاز کیاوائی ڈی اے کے تمام مطالبات کو تسلیم کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ وائی ڈی اے کے ایک مخصوص گروپ کی جانب سے مطالبات کی منظوری کے بعد دھرنا ہڑتال اور ایمرجنسی سروسز کی بندش قابل افسوس ہے اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ ہڑتالی ڈاکٹروں کے منفی رویہ کے باعث حکومت کے پاس کارروائی کے علاوہ کوئی راستہ باقی نہیں ہے علاج معالجہ کی سہولیات کی عدم دستیابی سے روزانہ ہزاروں غریب لوگ متاثر ہو رہے ہیں اور شعبہ صحت پر اربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود ہڑتالی ڈاکٹروں کے غیر سنجیدہ رویہ کے باعث مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہورہے سیکریٹری قانون نے اجلاس کو ہڑتالی ڈاکٹروں کے خلاف مجوزہ کارروائی کی قانونی حثیت کے بارے میں بریفنگ دی اجلاس میں اس بات کا فیصلہ بھی کیا گیا کہ حکومت کی رٹ کو ہر صورت برقرار رکھا جائے گا اور غریب عوام کو علاج معالجہ کی سہولتوں کی فراہمی میں رکاؤٹ پیدا نہیں ہونے دی جائے گی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ہڑتالی ڈاکٹروں اور طبی عملے کے خلاف بیڈا ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے گی اور کار سرکار میں مداخلت اور قانون ہاتھ میں لینے والے ڈاکٹروں اور طبی عملے کے خلاف قانونی کاروائی یقینی بنائی جائے گی۔