|

وقتِ اشاعت :   March 28 – 2022

مسلم لیگ ق کے رہنما پرویز الہٰی کا کہنا ہے کہ ہانڈی پک چکی ہے، اب تقسیم ہو رہی ہے،سیزن میں نئے کردار آنیوالے ہیں۔انہوں نے آرٹیکل 63 اے پر ریفرنس سے متعلق کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا کہنا ہے ووٹ کاسٹ بھی ہوں گے اور گنتی بھی ہوگی۔جرم ہوا نہیں اورعدالت پہلے پہنچ گئے، ووٹ کاسٹ نہیں ہوا ریفرنس دائر ہو گیا۔ان کا کہنا ہے کہ جلسے ریلیوں سے حکومت جاتی تو اب تک سو حکومتیں جا چکی ہوتیں۔ہم نے ہمیشہ صاف ستھری سیاست کی ہے۔بیرون ملک موجود بیمار کو ابھی طبیعت کے مطابق دوا نہیں مل رہی۔ان کا کہنا ہے کہ سیاست میں اسلام کو لانے والوں کا کوئی مستقبل نہیں۔مذہب کو سیاست میں استعمال نہیں کرنا چاہیے۔مذہب کا نام استعمال کرنیوالوں کو فنگس لگے گا۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے ناراض ارکان چوہوں کی شکلیں دیکھ کر واپس آ گئے۔وزیر اعظم عمران خان نے کمالیہ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حزب اختلاف کا شکریہ ادا کرتا ہوں جبکہ شہباز شریف کو جہاں جوتے نظر آتے ہیں وہ پالش کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ ان تین لوگوں کے چہرے دیکھ کر لوگ ڈر گئے اور دوبارہ میری طرف آ گئے۔ ان تینوں کی شکلیں دیکھ کر لوگوں کو خوف آیا کہ کہیں پھر واپس نہ آ جائیں۔ اللہ نے سب کے دل میری طرف موڑ دیئے اور سب میری طرف آ گئے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے ناراض ہونے والے بھی ان چوہوں کی شکلیں دیکھ کر واپس آ گئے ہیں۔ میں نے ساری دنیا دیکھی ہوئی ہے

اور شاید ہی دنیا کا کوئی ایسا ملک ہو جو میں نے نہ دیکھا ہو۔ جو قوم اچھے اور برے کی تمیز نہیں کرتی وہ قوم مر جاتی ہے۔عمران خان نے کہا کہ میں نے برطانیہ کا نظام بہت اندر سے دیکھا ہے۔ جب قوم میں اچھے اور برے کی تمیز ختم ہوجائے وہ قوم تباہ ہوجاتی ہے۔ انسان نیوٹرل نہیں ہو سکتا اور انسان اچھائی اور برائی کو دیکھ سکتا ہے۔ آصف زرداری اس ملک کی بڑی بیماری ہے اور آصف زرداری پر نیب میں اربوں روپے کے کیس ہیں۔ اور شہباز شریف کے چپڑاسی کے اکاؤنٹ میں 375 کروڑ روپے آگئے جبکہ نوکروں کے اکاؤنٹ میں 16 سو کروڑ روپے آ گئے۔بہرحال یہاں اپوزیشن کا تذکرہ بھی نہیں کیاجارہا ہے وزیراعظم اور ان کے اتحادی جماعت ق لیگ کا مؤقف سامنے ہے کہ اس میں کتنا واضح تضاد نظر آرہا ہے کہ اس وقت بھی حکومت کے اپنے اتحادی اور پی ٹی آئی کے منحرف اراکین میڈیا پر آکر مسلسل حکومت سے قربت کی بجائے دوریوں کا ہی ذکر کررہے ہیں بلکہ یہ بھی انکشافات کررہے ہیں کہ مزید ارکان ہمارے ساتھ ہیں جو وقت آنے پر سامنے آئینگے ۔البتہ بڑا دلچسپ کھیل چل رہا ہے اس وقت سیاسی جماعتیں اسلام آباد کا رخ کررہی ہیں اور وہیں پر بڑا میدان سجانے جارہے ہیں، تصادم کے امکانات بھی ہیں اب چونکہ سڑکوں پر آنے کا فیصلہ ہوگیا ہے نتیجہ کیا نکلے گا اس پر سب کی نظریں لگی ہوئی ہیں کہ عدم اعتماد کی تحریک سے پہلے یا بعد میں بہت بڑا ہنگامہ برپا ہوگا یانہیں۔