|

وقتِ اشاعت :   March 29 – 2022

کوئٹہ : جمہوری وطن پارٹی کے سربراہ نواب زادہ شاہ زین بگٹی نے کہاہے کہ عمران خان کو موقع ملا لیکن وہ وعدے وفا نہ کرسکا جس کی وجہ سے ہم نے اپنے راستے جدا کئے ،معاون خصوصی کی جو ذمہ داری گئی اس کو پورا کیا،بلوچستان میں انسرجنسی میں اضافہ حکومت کی ناکامی ہے اور کسی کی ناکامی کا ملبہ میں اپنے سر نہیں لے سکتا،میں پی ٹی آئی کا رکن نہیں کہ عمران خان مجھے شوکاز دیں میری اپنی جماعت ہے میں اپنے عوام اور ووٹ دینے والوں کاپابند ہوں کسی اور کا نہیں بحیثیت کابینہ ممبر تنخواہ اور مراعات نہیں لیں عمران خان آج بلوچستان کے عوام کومطمئن کریں ہم حاضر ہیں ،جو شخص ساڑھے تین سالوں میں حکومت سٹیبل نہ رکھ سکا وہ 48گھنٹوں میں کیا سٹیبل کرے گا۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے اپنے ایک خصوصی انٹرویو مین کیا۔ نوابزادہ شاہ زین بگٹی نے کہاکہ لوگ دو وقت کی روٹی کو ترس گئے ہیں ان کاسامنا کس طرح کریں ،عمران خان اور اس کی حکومت بلوچستان کی عوام کوریلیف دینے میں ناکام ہوگئی جس کی بنیاد پر ہم نے فیصلہ کیاکہ ہم پی ڈی ایم کاساتھ دیںگے ،انہوں نے کہاکہ جب وزیراعظم عمران خان اقتدار پر براجمان ہوئے تو انہوں نے وعدہ کیاکہ وہ سائوتھ بلوچستان اور پسماندہ علاقوں کو ترجیح دیںگے ،وفاق نے ہمیں چیزوں کی بہتری کی امید دی لیکن لوگ مایوس ہوگئے ،ہم اپنی طرف سے ہرممکن کوشش کی کہ اور تین سالوں تک حکومت کے ساتھ چلتے رہے ،حکومتی ناکامی کے بعد کہ وہ بلوچستان کیلئے کچھ نہ کرسکے تو ہم وفاقی کابینہ سے استعفیٰ دیتاہوں انہوں نے کہاکہ یہ آج کی بات نہیں ہے بلوچستان سے متعلق جو ذمہ داری دی گئی اس پر میں نے کام کیالیکن حکومت نے اس پر توجہ نہیں دی ،بلوچستان اس وقت سب زیادہ اہمیت کا حامل ہے ،انسرجنسی کو کائونٹر کرنا ضروری ہے ان کو ایک طرف کرکے سیاست اور جنوبی پنجاب میں سیاست بچانے کیلئے 5سو ارب روپے کااعلان کیاگیا ہم اس کی مخالفت نہیں کرتے مگر جو چیز وقت پر ہونی چاہیے اس پر ترجیح نہ ہوں تو اس سے مسائل پیدا ہونگے ،انسرجنسی دوبارہ شروع ہوگئی ہے۔

اس کو کس طرح سنبھالیںگے ،بار بار وعدہ اور پھر خلاف ورزی کی جائے تو کسی کی اپنی بھی عزت ہوتی ہے ،ڈیرہ بگٹی کے 2لاکھ 94ہزار بے یار ومدد گارہیں اورسندھ ،پنجاب بلوچستان کے مختلف علاقوں رہ رہے ہیں وزیراعظم نے اپنا بیان تھاکہ پسماندہ علاقوں کو ترقی دوںگا ،فاٹا ،جنوبی پنجاب ،سندھ سمیت بلوچستان میں کچھ نظر نہیں آرہا ہم بھی عوام کو جواب دہ ہیں ،لوگوں نے ووٹ دئیے ہیں کل کو ہمیں ان کے پاس جاناہوگا۔ ذاتی اسرہ تو کچھ بھی نہیں ذاتی مفادات میں بنگلے زمینیں میرے پاس ہیں اس سے زیادہ تو وہ نہیں دے سکتے ،ہر کوئی اپنے لوگوں اور علاقے کی خدمت کیلئے آتاہے جب وہ نہیں کرسکتا اور انسان کسی اور کی ناکامی تو اپنے سر نہیں لے سکتا، انہوں نے کہاکہ 3سے 4صفحات کا معاہدہ ہے جس پر وزیراعظم کی ہدایت پروفاقی وزراء سمیت دیگر کے دستخط موجود ہیں اس پر عمل نہ ہوسکا بلوچستان کے بیشترہسپتالوں میں بلڈ بینکس نہیں ہے ،ٹیسٹنگ سہولیات نہیں ہے پینے کا پانی نہیں ہے ،خون کی کمی کی وجہ سے لوگ جان کی بازی ہار جاتے ہیں ،ہم نے کچھ دن پہلے ایک پریس کانفرنس کی تھی کہ ہم عوام سے پوچھیںگے کہ ہم حکومت کاحصہ رہیں یااپوزیشن ،نوابزادہ شاہ زین بگٹی نے کہاکہ جو وعدے کئے تھے وہ وفا نہ ہوسکے ہم نے اپنے راستے جدا کرلئے ،اگر بلوچستانی عوام کہیں تو میں ایم این اے شپ سے بھی استعفیٰ دینے کیلئے تیار ہوں مجھے یقین ہے کہ جتنے ووٹ پہلے لئے عوام اس سے زیادہ ووٹ دیکر کامیاب کرینگے بائی الیکشن میں میرے ووٹ زیادہ ہوئے تھے ۔حکومت کی جانب سے موثر اقدامات نہ ہونے کی وجہ سے بلوچستان میں انسرجنسی بڑھ رہی ہے۔

اس ناکامی کو میں اپنے سر نہیں لے سکتا میں نے اپنی طرف سے کافی حد تک کام کیاہے ،ہر طبقے کے لوگ متاثر ہیں ہم نے انہیں بہترفضادینے کی کوشش کی ،ہم کسی کی ناکامی کابوجھ نہیں اٹھا سکتے ،انہوں نے کہاکہ میں پی ٹی آئی کارکن نہیں کہ شوکاز نوٹس دیاجائے میری اپنی جماعت ہے جن لوگوں نے ووٹ دیا ان کے ووٹ کااحترام کرتے ہوئے حکو مت سے الگ ہوئے اگر عوام اشارہ کرے تو قومی اسمبلی سے بھی استعفیٰ دے سکتے ہیں ،اشارے اشارے کی بات ہے عوامی اشارہ ملا ہم چل دئیے ۔بحیثیت وزیر تنخواہ نہیں لی جو دستاویزات تھیں ان پر دستخط نہیں کئے جس عوام نے ووٹ دیاہے ان کے فیصلے کااحترام کرتے ہو ئے ہم آگے بڑھیںگے ۔اگر عمران خان بلوچستان کے عوام کو مطمئن کرسکے تو ہم حاضر ہیں ۔آج لوگ دوقت کی روٹی بھی نہیں خرید سکتے ملک کی جی ڈی پی آسمان پرپہنچیں لیکن عوام روٹی نہ خرید سکیں تو کیا فائدہ جس شخص کی روٹی چھین لی جائے وہ کبھی بھی آپ کاساتھ نہیں دے گا،انہوں نے کہاکہ اللہ دین کاچراغ کسی حکمران کے پاس نہیں ہے جو شخص ساڑھے تین سالوں میں اپنی حکومت قابو نہ کرسکی وہ 48 گھنٹوں میں کیسے سٹیبل رکھ سکتی ہے ۔اس وقت اپوزیشن کے نمبر گیم زیادہ ہیں عمران خان گھر جائے گا،اگر عمران خان کوئی چراغ لائے نمبر پورے کرے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ،عمران خان 10لاکھ لوگوں کو لانے کی بجائے اپنے ایم این ایز کوپورے کرے ۔حکومت نے اپنی بات پر قائم دائم نہ رہ سکی ،عمران خان کے ساتھ کوئی ذاتی رنجش نہیں نہ ہی زمین کا ان کے ساتھ مسئلہ ہے ،ہمارے آپس کے اختلافات جو و عدے تھے ان پر ہیں ۔انہیں موقع ملا تھا کہ وہ قوم کیلئے کچھ کرسکے لیکن وہ نہ کرسکے ،اگر کوئی شخص چور ہیں تو آپ ثبوت دیں عدلیہ موجود ہیں ،اچھی بات ہے کہ چور بے نقاب ہوں لیکن غیر مہذبانہ الفاظ مناسب نہیں ہے ۔عمران خان نیب، چیف جسٹس کام کرے تو یہ ممکن نہیں ہے