شہبازشریف نے وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالتے ہی پہلا دورہ کراچی کا کیا ۔دورے کے موقع پر کراچی میں بڑے میگامنصوبے جو عوامی نوعیت کے ہیں ان پر تفصیلی بات چیت ہوئی ۔وزیراعلیٰ سندھ نے وزیراعظم شہباز شریف کو بی آر ٹی پروجیکٹس پر بریفنگ دی۔مراد علی شاہ نے بتایا کہ حکومت سندھ ریڈ لائن بی آر ٹی سسٹم شروع کر رہی ہے۔
بی آر ٹی ریڈ لائن کے لیے 250 بایو ہائبرٹ بسز خریدی جائیں گی، بی آر ٹی ریڈ لائن میں 3 لاکھ 50 ہزار سے زائد مسافر روزانہ سفر کریں گے، یہ پروجیکٹ 22.5 کلومیٹر کاہوگا جس کے 23 اسٹیشنز ہوں گے۔بریفنگ میں وزیراعلیٰ سندھ نے مزید بتایا کہ 208شیلٹرز اور 2 بس ڈیپو ہونگے،بی آر ٹی ریڈ لائن کا ٹینڈر جاری کیا جاچکا ہے اور جلد اس پرکام شروع ہوگا، بی آر ٹی یلو لائن 17.6 کلومیٹر ہوگا، منصوبہ ورلڈ بینک کے تعاون سے شروع کیا جا رہا ہے جس پر کنسلٹنٹ کام کر رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے وزیراعظم سے بسز کی خریداری کے لیے 50 فیصد اخراجات دینے کی درخواست کی، وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ بی آر ٹی پروجیکٹ کے لیے 2000 الیکٹرک بسز خریدیں گے، ان بسز کی خریداری پر 108 ارب روپیہ خرچ ہوں گے، اس پر وزیراعظم نے یقین دہانی کرائی کہ بسوں کی خریداری پر وفاقی حکومت سندھ حکومت کی بھرپور مدد کرے گی۔وزیراعظم کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ حیدرآباد سکھر موٹر وے 165.7 بلین روپے کی لاگت سے منظور ہوا ہے، یہ 306 کلومیٹر، 6 رویہ کشادہ سڑک ہوگی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ جامشورو، سہون روڈ کیلئے7 بلین روپے سندھ حکومت نے 2017 میں اداکردئیے تھے، یہ روڈ ابھی تک مکمل نہیں ہو سکی، جس پر وزیراعظم نے این ایچ اے کو جامشورو، حیدرآباد روڈ پر کام تیز کرنے کی ہدایت دے دی۔مراد علی شاہ نے بتایا کہ سندھ کو سال22-2021 میں419.7 بلین روپے کی103اسکیمز دی گئیں، سال 22-2021 میں پنجاب کو 1.2 ٹریلین روپے کی177 اسکیمز دی گئیں، خیبر پختونخواہ کو 1.9ٹریلین روپے کی127اسکیمز دی گئیں، دیکھا جائے تو سندھ کے ساتھ سوتیلی ماں والا سلوک کیا گیا، نئے مالی سال کے لیے حکومت سندھ نے نئی 25 اسکیمز وفاقی حکومت کو بھیجی ہیں، اسکیمز منظور کرکے سندھ کے زخموں پر مرہم رکھا جائے۔وزیراعلیٰ سندھ کی درخواست پر وزیراعظم نے نئے سال کی پی ایس ڈی پی میں سندھ کے ترقیاتی پراجیکٹس شامل کرنے کی یقین دہانی کرادی۔ملک میںبڑھتی آبادی اورعوام کی ضروریات کے پیش نظر عوامی نوعیت کے منصوبوں کے آغاز سے مستقبل میں چیلنجز سے نمٹا جاسکتا ہے۔
بلوچستان میں مسائل بہت زیادہ ہیں آبادی کے تناسب سے اس وقت صوبے کو زیادہ پروجیکٹس کی ضرورت ہے جس طرح کراچی میں کے آرسی اور بی آرٹی سندھ کے منصوبے ہیں اسی طرح بلوچستان میں ریلوے سروس اور بس سروس کا آغاز ہنگامی بنیادوں پرکرنے کی ضرورت ہے اور ان منصوبوں کو سی پیک میں شامل کیاجائے تاکہ ان کی تکمیل بروقت یقینی ہوسکے ۔بدقسمتی سے ہر بار بلوچستان کے عوام سے وعدے کئے جاتے ہیں مگر انہیں مکمل نہیں کیاجاتا جبکہ ملک کے دیگر صوبے تیزی کے ساتھ ترقی کررہے ہیںاور وہاں کے شہری مسائل کے پیش نظر منصوبوں کو ڈیزائن کرکے مکمل بھی کیاجارہا ہے مگر ہمارے یہاں ابھی تک ریلوے سروس اور گرین لائن بس سروس کا آغاز تک نہیں ہوا ہے ۔یہ اس وقت کے وعدے ہیں جب ن لیگ کی حکومت تھی اور یہ وعدہ بلوچستان کے عوام سے کیا گیا تھا کہ بلوچستان کو سی پیک میں جائز مقام اور حق دیا جائے گا ۔
اب ایک بار پھر موقع ن لیگ کے پاس آیا ہے ان وعدوں کو وفا کرنے کا، اس لیے بلوچستان کو خاص ترجیح دی جائے اور عوامی مسائل کو مدِ نظر رکھتے ہوئے بلوچستان میں میگامنصوبے جو تعطل کا شکار ہیں انہیں مکمل کیاجائے اور دیگر مفادعامہ کے منصوبوں کو ڈیزائن کرکے ان کا آغاز کیاجائے ،اس حوالے سے صوبائی حکومت بھی متحرک ہوجائے اور اپنے پروجیکٹس موجودہ وفاقی حکومت کے سامنے رکھے تاکہ بلوچستان کو اس ترقی میں شامل ہونے کا موقع مل سکے۔