|

وقتِ اشاعت :   April 23 – 2022

اسلام آباد:  قائمہ کمیٹی برائے سمندری امور میںحکام نے انکشاف کیاہے کہ گوادر میں جہاں پر آئل ریفائنری اور ایل این جی ٹرمینل لگاناہے وہ زمین ابھی تک ایکوائر ہی نہیں کی جاسکی ہے ،بلوچستان حکومت نے گوادر میں زمین ایکوائر کرنے پر پابندی لگائی ہوئی ہے ،سعودی عرب گوادر میں آئل ریفائنری لگانے میں دلچسپی رکھتاہے۔

مگر بلوچستان حکومت زمین ایکوائر کرنے نہیں دے رہی ہے،کمیٹی نے گوادر کے زمین ایکوائر کرنے کے حوالے سے مسائل حل کرنے کے لیے سب کمیٹی بنادی ،چیئرپرسن روبینہ خالد نے کہاکہ گوادر میں زمین ایکوائر کرنے پر پاکستان اور بلوچستان حکومت ایک پیج پر نہیں ہے ۔گوادر سے بلوچستان عوامی پارٹی (باپ ) کے سینیٹر کہدہ بابر نے پاکستان چائنہ ٹیکنکل اینڈوکیشنل انسٹی ٹیوٹ گوادرکو چلانے کے لیے چین کو دینے کی مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ چینی اساتذہ آئیں گے تو سیکیورٹی کے لیے ادارے میں فوجی بیٹھے ہوں گے جو ہمیں اندر ہی جانے نہیں دیں گے ۔کمیٹی نے سفارش کردی کہ گوارد کے پاکستان چائنہ ٹیکنیکل اینڈ وکیشنل انسٹیوٹ کے لیے بجٹ میں پیسے جاری کئے جائیں۔

چیرمین گوادر پورٹ اتھارٹی نے کمیٹی کوبتایاکہ پاکستان چائنہ ٹیکنیکل اینڈ وکیشنل انسٹیوٹ کے آپریشنل اخراجات نہیں دیئے جارہے جس کے لیے چین کے اداروں کے ساتھ بات کی ہے وہ اپنے اساتذہ بھیجنے کوتیار ہیں اس کے ساتھ زیر تعلیم بچوں کوسکالرشپ پر چین بھی لرکرجائیں گے فی الحال 6شارٹ کورسز کرائے جارہے ہیں ۔جمعہ کوسینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سمندری امور کا اجلاس چیئرپرسن روبینہ خالد کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔

اجلاس میں سینیٹرنذہت صادق، سیف اللہ ابڑو، محمد اکرم ،عابدہ محمد اعظیم، کہدہ بابر، دوست محمد خان، مولا بخش چانڈیو،اوردنیش کمار نے شرکت کی جبکہ کمیٹی میں چیئرمین گوار پورٹ اتھارٹی ،جوائنٹ سیکرٹری ودیگر حکام نے شرکت کی ۔چیئرپرسن نے کہاکہ وزیر اورسیکرٹری آفیشل دورے پر شہر سے باہر ہیں اس لیے اانہوں نے درخواست کی ہے کہ وہ نہیں آسکتے ہیں ۔چیئرمین گوار پورٹ اتھارٹی نے گوادر میں پاکستان چائنہ ٹیکنکل اینڈوکیشنل انسٹی ٹیوٹ گوادر کے حوالے سے کمیٹی کوبتایاکہ انسٹیوٹ فعال ہوگیاہے ،ادارے میں شارٹ کورس شروع ہوگئے ہیں 130بچے پڑھ رہے ہیں بچیوں کی بڑی تعداد پڑھ رہی ہے ۔انسٹی ٹیوٹ 5شارٹ کوسز کررارہاہے ۔

نیف ٹیک کی فیکلٹی پڑھا رہی ہے ۔ شارٹ کورس نیف ٹیک سپونسر کررہاہے ، گوادر میں پاکستان چائنہ ٹیکنکل اینڈوکیشنل انسٹی ٹیوٹ گوادر کے آپریشنل کے لیے فنڈز جاری نہیں ہورہے ہیں، بلڈنگ چین نے بناکر دی ہے ۔پاکستانی حکومت نے اس کو چلانا تھا، چین کے ادارے سے بات کی انہوں نے یقین دلایا کہ ہم اساتذہ بھیج دیں گے اور ہر سال پاکستانی طلبہ کو چین سکالر شپ پر لے کر جائیں گے ۔300ملین روپے سالانہ آپریشنل اخراجات کے لیے مانگ رہے ہیں اس ادارے میں 300طلبہ کو سکالرشپ پر تعلیم دی جائے گی۔سینیٹرکہدہ بابر نے کہاکہ چین کے اساتذہ آئیں گے تو سیکیورٹی اتنی لگ جائے گی کہ بچہ اس ادارے میں نہیں جاسکیں گے ۔پاکستان خود اس ادارے کو چلائیں ۔چین سے یہ ادارہ نہیں چلے گا۔ ادارے میں فوجی بیٹھے ہوں گے ہمیں اندر ہی جانے نہیں دیں گے ۔پورٹ پر بھی گوادر کے لوگوں کو جانے کی اجازت نہیں ہے ۔

چیئرپرسن روبینہ خالد نے کہاکہ نیفٹیک اپنا کام ٹھیک نہیں کررہاہے کوئی ادارہ فری میں کورس نہیں کرائے گا وہ بھی پیسے لیں گے چین فری میں کروائے گا۔چین ان بچوں کوسکالرشپ پر چین لے کرجائے گا اس سے ان بچوں کو فائدہ ہوگا۔کمیٹی نے سفارش کردی کہ پاکستان چائنہ ٹیکنیکل اینڈ وکیشنل انسٹیوٹ گوارد کے آپریشنل کے لیے بجٹ میں پیسے جاری کئے جائیں۔جوائنٹ سیکرٹری وزارت نے کہاکہ آپریشنل بجٹ پی ایس ڈی پی سے نہیں چل سکتا ہے فیصلہ ہواتھا کہ اس ادارے کو چین کے حوالے کردیں ۔سینیٹرمولابخش چانڈیو نے کہاکہ بلوچستان کے منصوبوں کو جان بوجھ کر لیٹ کیا جارہاہے تاخیری حربے استعمال کئے جارہے ہیں ۔

گوادر پورٹ کے لیے ماسٹر پلان کے تحت زمین کی خریداری کے حوالے سے جوائنٹ سیکرٹری وزارت نے کمیٹی کوبتایاکہ گوادر ریل سے منسلک نہیں ہے، سڑک بھی ابھی 85فیصد مکمل ہوئی ہے ۔جس کیوجہ سے کم جہاز گوادر پورٹ پر آرہے ہیں ۔2055تک گوادر میں 80برتھ بنانے ہیں ابھی 3برتھ موجود ہیں۔ گوادر میں زمین لینے کے لیے بجٹ الاٹ کیا مگر منظور نہیں ہوا اور بلوچستان حکومت نے گوادر میں زمین کی ٹرانسفر پر پابندی لگادی ہے وہ پابندی اٹھائیں گے تو زمین خریدیں گے ۔جہاں ایل این جی ٹرمینل اور آئل ریفائنری لگنی ہے وہ جگہ ایکوائر نہیں کی گئی ہے،وہ زمین تب ہی خریدی جاسکتی ہے جب بلوچستان حکومت زمین کی ٹرانسفرر پر پابندی ختم کرئے ۔سعودی عرب بھی گوادر میں آئل ریفائنری لگاناچاہتے ہیں مگر جس زمین پر ماسٹرپلان کے مطابق آئل ریفائنری لگنی ہے وہ زمین نہیں خریدسکتے ہیں اس لیے کمیٹی بلوچستان حکومت کو سفارش کرئے کہ زمین کی خریداری پر لگائی گئی پابندی ختم کی جائے تاکہ زمین کی خریداری کی جاسکے۔سینیٹردوست محمدخان نے کہاکہ ہماری وزیر ہر اجلاس میں آتے تھے اب تو وزیر کی شکل نہیں دیکھی ہے ۔

کہدہ بابر نے کہاکہ سرکاری طور پر زمین ریکوائر کے نام پر گوادر کی زمینوں پر قبضہ کیاجارہاہے ہم گوادر کی زمینوں پر قبضہ کرنے نہیں دیں گے۔پورٹ کے لیے 40برتھ کی زمین لی گئی ہے پہلے اس کو ترقی دیں ۔اس کے بعد باقی برتھو ں کے لیے زمین خریدیں ابھی صرف تین برتھ ہیں اور پر بھی کبھی کبھی جہاز لنگرانداز ہوتے ہیں ۔

گوادر میں پرویز مشرف کے دور کے علاوہ کسی دورحکومت نے کام نہیں کیا ہے۔چیئرپرسن نے کہاگوادر پر حکومت پاکستان اور حکومت بلوچستان ایک پیج پر نہیں ہے جس کی وجہ سے بلوچستان حکومت پورٹ کے لیے زمین نہیں دے رہی ہے ۔کمیٹی نے سفارش کی کہ وزیراعظم کو اپیل کی ہے کہ وزارت کے ساتھ ملاقات کرکے ان کے مسائل حل کئے جائیں۔حکومت بلوچستان گوادر میں زمین کے ایکوائرمنٹ پر پابندی ختم کرئے ۔جبکہ اس کے ساتھ کمیٹی نے گوادر کے مسائل پر سب کمیٹی بنادی ،کمیٹی میں عبدالقادر ،محمداکرم ،کہدہ بابر شامل ہوں گے ۔