|

وقتِ اشاعت :   April 24 – 2022

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ ورکن قومی اسمبلی سردا راختر جان مینگل نے کہا ہے کہ ہمیشہ ہماری ترجیحات بلوچستان کے ایشوز رہے ہیں امید ہے کہ وزیراعظم بلوچستان کے مسائل دور کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھائیں گے بلوچستان کے مسائل ایک سال میں 100فیصد حل نہیں ہوں گے لیکن ابتدا کی جاسکتی ہے۔

جب تک ہمیں مکمل یقین نہیں ہوجاتا کہ حکومت ہمارے تحفظات دور نہیں کرپارہی ہے تو مجبوراً ہمیں فیصلہ کرنا پڑے گا موجودہ حکومت ایک سال چلے یا پانچ مہینے ہم حکومت کے ساتھ ہیں چاغی نوکنڈ ی میں احتجاج کرنے والوں پر گولی نہیں گولیاں چلائی گئی ہے ملوث ملزمان کو جوڈیشل کمیشن کے تحت سزا دی جائے اگر جرم ثابت نہ ہوتو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے ان خیالات کا اظہار سردار اختر جان مینگل نے نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف سے ہماری شکایتیں نہیں ہے بلکہ پورے بلوچستان کی ہیں اور یہ آج کی نہیں روز اول سے ہے موجودہ حکومت کو تشکیل دینے میں یا سابقہ حکومت کی روانگی میں کوئی اس میں شک نہیں ہے کہ ہم تمام اپوزیشن جماعتوں نے مل کر سابقہ حکومت کی خاتمے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کو ہم نے باعزت طور پر رخصت کرنے کی کوشش کی ہے بلوچستان نیشنل پارٹی نے تحریک عدم اعتماد کے وقت کوئی شرط نہیں رکھی تھی کیونکہ یہ ایسا مرحلہ تھا جہاں ہم نہیں چاہتے تھے کوئی ایسا شرط رکھیں جس سے ہمارے اس ٹارگٹ کو حاصل کرنے میں دشواری پیدا ہو جس دن عمران حکومت کا خاتمہ ہوا اور میاں شہباز شریف نے وزارت اعظمیٰ کا حلف اٹھایا اسی دن ہم نے بلوچستان کے مسائل جو آج کے نہیں دیرینہ ہے وہ مسائل ہم نے گزشتہ حکومت کے سامنے بھی رکھے تھے سابقہ حکومت نے ہمیں کابینہ میں شامل ہونے کی بار بار آفر کی گئی ہم نے کہا کہ ہمارے لئے وزارتیں اتنی اہم نہیں ہے ہمارے لئے بلوچستان کے مسائل اہم ہے انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کا پتہ نہیں کہ اپنی پانچ سال مدت پوری کریں گی یا پانچ مہینے چلے گی کچھ پتا نہیں ہے چاغی نوکنڈی میں بلوچ نوجوانوں کا خون بہایا گیا ہے۔

جن کا گزربسر ایران اور افغان بارڈر سے ہوتا ہے بلوچستان میں نہ تو کوئی صنعتیں ہے اور نہ ہی روزگار کے دوسرے مواقع ہیں افغانستان ایران سے ہمارے لوگ خورونوش کی اشیاء لاتے اور لے جاتے ہیں ہم حکومت کے ساتھ ہیں لیکن ہماری روایتیں اور کچھ اصول ہیں جس پر ہم کبھی سمجھوتہ نہیں کرسکتے ہیں وزیراعظم پاکستان چاغی نوکنڈی واقعے میں ملوث افراد کے خلاف جوڈیشل کمیشن انکوائری تشکیل دے کیونکہ ایک گولی نہیں چلی بلکہ گولیاں چلائی گئی ہیں اور کمیشن کے سامنے ان ملوث ملزمان کو پیش کیا جائے اگر جرم ثابت ہوتا ہے تو کمیشن کے تحت سزا دی جائیں اگر کمیشن کے سامنے جرم ثابت نہیں ہوتا ہے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے ۔