|

وقتِ اشاعت :   April 26 – 2022

نئی حکومت بننے کے بعد ملکی مسائل حل ہونے کے حوالے سے بہت سی امیدیں عوام نے وابستہ کررکھی ہیں خاص کر مہنگائی کا جو بوجھ عوام پر گزشتہ ساڑھے تین سال کے دوران لادھ دیا گیا ہے، اس کے ساتھ بیروزگاری نوجوانوں کے لیے چیلنجز کے طور پر سامنے آیا ہے اس کے ساتھ ہی دیگر مسائل جو درپیش ہیں اس صورتحال میں اگر ایسی خبر آجائے کہ آئندہ چند روز میں مہنگائی میں دوبارہ اضافہ ہوگا اور عوام پر ٹیکسز کا نیا بوجھ لادھ دیا جائے گا تو یقینا عوامی حلقوں میں شدید مایوسی پھیل جائے گی۔

اور پھر سے یہی باتیں دہرائی جائینگی کہ ماضی کی حکومت نے بھی یہی باتیں کی تھیں کہ پچھلے ادوار میں قرض لیے گئے تھے جس کی وجہ سے قومی خزانہ خالی ہوگیا اور قرض لیکر ملکی معیشت کو چلانے پر مجبور ہوئے سب نے ڈاکہ ڈال کر اپنے پیٹ بھرے ۔ یہی بیانیہ پی ٹی آئی حکومت ہر جگہ دہراتی آئی ہے اگر موجودہ حکومت نے آئی ایم ایف کے تما م شرائط من وعن تسلیم کرلیے تو پھر یقینا تنقید موجودہ حکومت پر بھی ہوگی کہ آئی ایم ایف کے سامنے موجودہ حکومت نے گھٹنے ٹیک دیئے اور ان کی تمام شرائط کو تسلیم کرلیا بجائے یہ کہ اپنے مالی پوزیشن اور تحفظات سامنے رکھے بغیر سب کچھ حسب روایات آئی ایم ایف کے ساتھ اسی طرح ہی ڈیل کیا جاریاہے جو پچھلی کئی دہائیوں سے چلتا آرہا ہے ۔

گویا نتیجہ یہ نکلا کہ تبدیلی نہ پہلے آئی اور نہ اب عوام کی زندگی میں کوئی معاشی تبدیلی آنے کاامکان ہے اس کی واضح پالیسی نئی حکومت کو سامنے لانا ہوگی کہ وہ کونسی مجبوریاں اور دباؤ ہیں جس کی وجہ سے حکومت اپنی پوزیشن پر شرائط طے نہیں کرسکی۔ بہرحال یہ خبر سامنے آئی ہے کہ پاکستان نے تیل اور بجلی پر سبسڈی واپس لینے کا عالمی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف کا مطالبہ تسلیم کرلیا جس کے بعد ملک میں پیٹرول، ڈیزل اور بجلی مزید مہنگی ہوجائے گی۔ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان جائزہ مذاکرات مکمل ہوگئے۔ واشنگٹن میں ہونے والے مذاکرات میں پاکستان کی نمائندگی وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کی سربراہی میں وزیرمملکت عائشہ غوث پاشا،گورنر اسٹیٹ بینک اور دیگر حکام نے کی۔اطلاعات کے مطابق پاکستان نے آئی ایم ایف کا تیل اور بجلی پر سبسڈی واپس لینے کا مطالبہ تسلیم کرلیا ہے جس کے بدلے آئی ایم ایف نے پاکستان کیلئے قرض پروگرام میں ایک سال کی توسیع پر رضا مندی ظاہرکردی ہے۔ آئی ایم ایف سے مذاکرات میں اتفاق ہوا ہے کہ سابقہ حکومت کی فیول، تیل اور بجلی پر سبسڈی واپس لی جائے گی، مشن آنے سے پہلے تیل اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کیا جائیگا، ساتویں ریویوپراتفاق ہونے کے بعدآئی ایم ایف بورڈ کو بھجوایا جائے گا جس کے بعد آئی ایم ایف بورڈ پاکستان کواگلی قسط کی منظوری دے گا۔

پاکستان اور آئی ایم ایف نے تکنیکی سطح پربات چیت منگل سے شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے اور تکنیکی مذاکرات کے بعد آئی ایم ایف مِشن مئی میں پاکستان آئے گا، آئی ایم ایف مِشن کے پاکستان آنے سے پہلے تیل اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کیا جائے گا۔مذاکرات میں اسٹیٹ بینک کی خود مختاری اورمعاشی اصلاحات پر عمل درآمد پر بھی اتفاق رائے ہوا ہے۔دوسری جانب وزارت خزانہ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی وفد اور آئی ایم ایف کے حکام کے درمیان کئی ملاقاتیں ہوئیں، وفد نے ساتویں جائزے کو مکمل کرنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے پاکستانی وفد سے مکمل حمایت کا اظہار کیا جبکہ حکومت کی اعلان کردہ پیٹرول اوربجلی پرسبسڈی سے متعلق امور پرتبادلہ خیال کیا گیا۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ مشن چیف نیتھن پورٹرکی قیادت میں آئی ایم ایف کا مشن مئی میں پاکستان کا دورہ کرے گا۔اس صورتحال میں عوام کس سے امیداور توقعات رکھیںکہ ان کو مسائل سے کون نکالے گا یکساں معاشی پالیسی برقرار رکھی جائے گی تو کب ملکی معیشت اپنے پاؤں پرکھڑی ہوگی کب یہاں معاشی انقلاب آئے گا؟ مہنگائی کب ختم ہوگی؟ روزگار کے مواقع کس طرح سے پیداکئے جائینگے؟ بجلی اور گیس کے مسائل کون حل کرے گااور ان پر ریلیف کون فراہم کرے گا؟ یہ سوالات اپنی جگہ موجود ہیں جن کے جواب حکمران ہی دے سکتے ہیں۔