بیجنگ: چین نے کراچی میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے حوالے سے کہا ہے کہ چینی شہریوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا، اور اس واقعے کے پیچھے جو لوگ ہیں وہ یقیناً اس کی قیمت چکائیں گے۔بدھ کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق ترجمان کے مطابق گزشتہ روز روز کراچی یونیورسٹی میں کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کی مسافر وین کو بم دھماکے کا نشانہ بنایا گیا ۔
جس کے نتیجے میں تین چینی اساتذہ جاں بحق، ایک چینی استاد زخمی اور متعدد پاکستانی جاں بحق یا زخمی ہوئے۔چین نے اس حملے کی شدید مذمت اور شدید غم و غصے کا اظہار کرنے کے ساتھ ساتھ متاثرین کے لواحقین سے گہری تعزیت اور زخمیوں سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔ترجمان کے مطابق چین کے معاون وزیر خارجہ وو جیانگ ہاؤ نے چین میں پاکستانی سفیر کو فوری فون کر کے شدید تحفظات کا اظہار کیا۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ پاکستان فوری طور پر واقعے کی مکمل تحقیقات کرے، قصورواروں کو گرفتار کرکے قانون کے کٹہرے میں لائے، اور پاکستان میں چینی شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے اور ایسے واقعات کو دوبارہ رونما ہونے سے روکنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے۔
وانگ وین بین نے اس بات پر زور دیا کہ چین اور پاکستان کے درمیان آہنی دوستی اٹوٹ ہے اور چین پاکستان باہمی اعتماد و تعاون اور چین پاکستان اقتصادی راہداری کی تعمیر کو نقصان پہنچانے کی کوئی بھی کوشش کامیاب نہیں ہوگی اور دہشت گردوں کو یقیناً ان کے جرائم کے لییبھاری قیمت چکانی پڑے گی۔ دہشت گردانہ حملے کے بعد پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے اظہار تعزیت کیلئے چینی سفارت خانے کا دورہ کیا، ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکومت واقعے کی مکمل تحقیقات کرے گی، قصورواروں کو عبرتناک سزا دی جائے گی، اور چینی اہلکاروں، چینی اداروں اور منصوبہ جات کی ہمہ جہت سیکیورٹی کو مضبوط کیا جائے گا۔
شہباز شریف نے کہا کہ ان کی حکومت کبھی بھی کسی طاقت کو پاک چین دوستی کو کمزور کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔ ترجمان کے مطابق، سندھ اور کراچی کے حکام نے مجرمان کی تلاش کے لیے مکمل تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ترجمان نے مزید کہا کہ چین کی وزارت خارجہ اور پاکستان میں چینی سفارتی مشن متعلقہ پاکستانی حکام پر زور دیتے رہیں گے کہ وہ جاں بحق ہونے والوں کی پیروی کے معاملات کو مناسب طور پر سنبھالیں، زخمیوں کا علاج کریں اور اس واقعے میں ملوث دہشت گرد تنظیم کے خلاف سخت کارروائی کریں۔
پاکستان کے کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے مطابق حملہ آور ایک برقعہ پوش خاتون تھی جس نے ایک سکول بیگ میں دھماکہ خیز مواد چھپا رکھا تھا۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوئتریس نے بھی مذکورہ حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ پاکستان میں اقوام متحدہ کے رابطہ کار جولین ہارنیس نے کہا کہ ایسے حملے جو دانستہ طور پر تعلیم، اساتذہ اور تعلیمی مقامات کو نشانہ بناتے ہیں خاص طور پر قابل مذمت ہیں۔27 اپریل کو چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بین نے باقاعدہ پریس کانفرنس کی میزبانی کی۔ ایک رپورٹر نے پوچھا کہ پاکستان کے شہر کراچی میں کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کی شٹل بس پر دہشت گردانہ حملیکا کیا مقصد ہے؟ کیا چین کو تشویش ہے کہ دہشت گردی کے خطرے سے پاکستان میں چینی اقتصادی منصوبے متاثر ہو سکتے ہیں؟ جس پر تر جمان نے تفصیلی جواب دیا۔