|

وقتِ اشاعت :   April 29 – 2022

سابق وزیراعظم عمران خان کوجب سے عدم اعتماد کے ذریعے ہٹایاگیا ہے وہ اداروں پر شدید تنقید کرتے دکھائی دے رہے ہیں اور مسلسل یہ الزامات لگارہے ہیں کہ انہیں ہٹانے کا بڑا منصوبہ بیرون ملک یعنی امریکہ نے تیار کیا تھا جس نے براہ راست مداخلت کرکے اپوزیشن جماعتوں پر مبینہ سرمایہ کاری کرکے مجھے ہٹایااور اس الزام کو مبینہ خط کے ذریعے انہوں نے لگایا ہے

جس پر باقاعدہ آئی ایس پی آر کی جانب سے بیان بھی آچکا ہے اور بریفنگ بھی دی جاچکی ہے مگر عمران خان بضد ہیں اور ایک بیانیہ جس کا سراور پیر دونوں ہی نہیں ہے اس پر سیاست کررہے ہیں ۔یہی عمران خان ہیں جب وزیراعظم کے عہدے پر تھے تو ہروقت رٹا لگاتے رہتے تھے کہ ہماری حکومت میں تمام ادارے ایک پیج پر ہیں عدلیہ حق وسچ کی بنیاد پر فیصلے کررہی ہے عسکری قیادت کے ساتھ انتہائی قریبی تعلقات ہیں ملکر پالیسی پر کام کررہے ہیں الیکشن کمیشن کے متعلق بھی ان کے بیانات سامنے ہیں کہ کس طرح سے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی تعریف کرتے دکھائی دیتے تھے مگر جب سے ان کی حکومت گئی ہے اب وہ سب غلط اور حق وسچ کے ساتھ نہیں ہیں۔

اداروں کی جانب سے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے مسلسل الزام تراشی اورپی ٹی آئی بریگیڈکی جانب سے مسلسل اداروں کے خلاف منفی مہم کا سلسلہ بھی جاری ہے جس پر اداروں نے شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔ عمران خان کے الیکشن کمیشن کے بیانات پر بھی ردعمل سامنے آرہے ہیں۔الیکشن کمیشن نے سابق وزیراعظم عمران خان کے کمیشن مخالف بیانات کا نوٹس لے لیا۔الیکشن کمیشن نے سابق وزیراعظم عمران خان کے پشاور میں ہونے والے ورکرز کنونشن کے خطاب کا ریکارڈ پیمرا سے طلب کرلیا ہے۔اس کے علاوہ الیکشن کمیشن نے سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ، خرم شیر زمان اور سینیٹر اعجاز چوہدری کے بیانات کا ریکارڈ بھی طلب کیا ہے۔واضح رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ پر مسلسل جانبداری کے الزامات عائد کرکے ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کررہے ہیں

جب کہ گزشتہ روز ورکرز کنونشن سے خطاب میں عمران خان نے چیف الیکشن کمشنر کوشدیدتنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاتھا کہ چیف الیکشن کمشنر کو عہدے پر رہنے کا کوئی حق نہیں،چیف الیکشن کمشنر ن لیگ کا ایجنٹ ہے۔ اسے استعفیٰ دینا چاہیے، یہ اکیلے فیصلے کرتا ہے اور اس کے سارے فیصلے پی ٹی آئی کے خلاف ہوتے ہیں، ہم کہتے ہیں فارن فنڈنگ کیس پر تینوں بڑی جماعتوں کے کیس اکٹھے سنے جائیں، کیوں یہ باقی دو بڑی جماعتوں کے کیس نہیں سنتے، کیوں صرف تحریک انصاف کو کٹہرے میں کھڑا کر رکھا ہے،سازش بنائی گئی کہ فارن فنڈنگ میں تحریک انصاف کے خلاف کوئی ثبوت ڈھونڈ لیا جائے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک پر سازش کے تحت امپورٹڈ حکومت کو مسلط کیا گیا، باہر سازش بنی اور یہاں کے میر جعفر اور میر صادق کو ملایا گیا، امپورٹڈ حکومت کو امریکا تھری اسٹوجز کے ذریعے کنٹرول کرے گا، اپنی چوری بچانے کے لیے یہ ملک کو غلام بنادیں گے، آزاد خارجہ پالیسی کے باعث آپ کے وزیراعظم کو ہٹایا گیا، امریکا ہمیں چیری بلاسم کے ذریعے کنٹرول کرے گا۔سابق وزیراعظم جس آزاد خارجہ پالیسی کو بنیاد بناکر غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں چند روز قبل ہی امریکی وفد سے عمران خان نے ملاقات کی اوروہ انتہائی خوشگوار موڈ میں تھے۔

وفد سے ملنے سے انکار بھی نہیں کیا اور نہ ہی ان کے سامنے اپنا یہ مؤقف رکھا کہ امریکہ نے انہیں سازش کے ذریعے نکالا ہے، ڈونلڈٹرمپ کے ساتھ ملاقات کے بعد دوسرا ورلڈکپ جیتنے کا دعویٰ بھی کیا بہرحال اب فارن فنڈنگ سمیت دیگر کیسز ہی اصل بنیاد ہیں جن سے بچنے کے لیے پی ٹی آئی اداروں پر اپنا دباؤ بڑھارہی ہے مگر نتائج جو عمران خان یا پی ٹی آئی کے ماسٹر مائنڈ سوچ رہے ہیں اس کے برعکس ہی نکلیں گے کیونکہ جو سچ اور حقائق کی بنیاد پر مواد ہوگا اسی پر ہی فیصلے آئینگے اب ملک میں جمہوری انداز سے ہی تمام امور چلیں گے۔ پی ٹی آئی کادباؤان کے ہی گلے پڑنے کے امکانات بہت زیادہ ہیں۔