کراچی: قانون نافذ کرنے والے اداروں کو خودکش حملے سے متعلق تفتیش کے دوران اہم کامیابی حاصل ہوئی ہے، خودکش بمبار شاری بلوچ کے اصل گھر کا سراغ لگا لیا گیا ہے۔سیکورٹی اداروں نے چھاپہ مار کارروائی اسکیم 33 میں واقع رہائشی سوسائٹی میں شاری بلوچ کے والد کے گھر میں کی۔ گھر سے لیپ ٹاپ اور دیگر دستاویزات قبضے میں لی گئی ہیں۔تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی میں دھماکے کے بعد پولیس کی تحقیقات اور چھاپہ مار کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق قانون نافذ کرنے والے ادارے مختلف انٹیلی جنس کی بنیاد پر کارروائیاں کررہے ہیں۔خود کش بمبار خاتون کے والد کی جانب سے دیئے گئے بنگلے کو سیکیورٹی اداروں نے چھاپے کے بعد سیل کردیا ہے۔بنگلہ سچل تھانے کی حدود میں قائم رہائشی سوسائٹی میں واقع ہے۔تفتیشی ذرائع کے مطابق گھر سے لیپ ٹاپ، اہم دستاویزات اور دیگر سامان کو تفتیش کے لیے قبضے میں لیا گیا ہے۔ذرائع نے بتایاکہ مذکورہ گھرمیں سرکاری نمبر پلیٹ کی گاڑی میں آمدورفت ہوتی رہی ہے، اس ہی گھر میں کچھ ہفتے قبل خاتون خودکش بمبار کی بہن اسمہ کی شادی ہوئی تھی، خود کش بمبار شاری حیات بلوچ سات بہن بھائی ہیں، خودکش بمبار کی بہن پی ایچ ڈی ڈاکٹر ہے، سی ٹی ڈی حکام نے اہم دستاویزات تحویل میں لینے کے بعد گھر کو سیل کر دیا۔
سوسائٹی چوکیدار نے بتایاکہ کافی دن سے مکان میں کسی کو آتے اور جاتے ہوئے نہیں دیکھا ہے، بنگلے پر قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکار 2 مرتبہ آچکے ہیں جبکہ دوسری مرتبہ واپس جاتے وقت بنگلے کے دروازے پر پیلی رنگ کی پٹی لگاکر چلے گئے ہیں۔دوسری جانب اہل محلہ کا کہنا ہے کہ سی ٹی ڈی کی ٹیم نے بنگلے کو سیل کیا ہے، رہائشی اسکیم کے اندر 120 گز پر مشتمل گھر موجود ہے، سیکیورٹی اداروں کی نفری رات میں بھی یہاں آئی تھی۔
اہل محلہ کے مطابق بنگلہ کافی دنوں سے بند ہے اور یہاں سے کسی کو گرفتار ہوتے ہوئے نہیں دیکھا ہے، جب گھر میں لوگ رہائش پزیر تھے تو سرکاری گاڑیوں میں لوگوں کا آنا جانا ہوتا تھا، گھر میں خواتین کو بھی آتے جاتے دیکھتے تھے لیکن پھر سب یہاں سے کہیں اور چلے گئے تھے۔سوسائٹی انتظامیہ ذمہ داروں کے مطابق رات میں چھاپہ مارنے والے آئے ہوئے تھے، ہمیں سیکیورٹی اداروں نے بنگلے کے رہائشی افراد سے متعلق میڈیا سے بات چیت کرنے سے منع کیا گیا ہے۔دریں اثناء جامعہ کراچی دھماکے کے بعد تحقیقات اور چھاپہ مار کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی دھماکے کے بعد تحقیقات اور چھاپہ مار کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔
سی ٹی ڈی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے گزشتہ رات دہلی کالونی میں دو فلیٹس میں چھاپہ مارا۔تفتیشی ذرائع کا دعوی ہے کہ چھاپے کے دوران کچھ پاکستانی اور بھارتی موبائل فون سمز اور دستاویزات برآمد ہوئے، کارروائی زیرِ حراست مختلف افراد کی نشاندہی پر کی گئی۔تفتیشی ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ مختلف چھاپوں کے دوران اب تک 6 سے 7 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے، چھاپے جامعہ کراچی خود کش دھماکے کے تناظر میں مارے گئے ہیں۔زیرِ حراست افراد سے ملنے والی لیڈز اور حاصل ہونے والی ٹیکینکل انفارمیشن پر مزید چھاپہ مار کاروائیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے، رینجرز کی جانب سے بھی مختلف مقامات پر چھاپہ مار کارروائیاں کی جاچکی ہیں۔قانون نافذ کرنے والے ادارے مختلف انٹیلی جنس کی بنیاد پر کارروائیاں کررہے ہیں۔