|

وقتِ اشاعت :   May 6 – 2022

نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) پر گزشتہ سال جنوری میں بجلی کا نظام مکمل تباہ ہونے کے سبب بروقت بجلی کی فراہمی بحال کرنے میں ناکامی پر 5 کروڑ روپے جرمانہ عائد کیا ہے۔

ریگولیٹر کے مطابق سسٹم کو بحال کرنے میں تقریباً 20 گھنٹے لگے، ایک پریس ریلیز میں نیپرا نے کہا کہ اس نے واقعے کا سنجیدگی سے نوٹس لیا ہے اور اپنے قوانین اور قواعد و ضوابط کی روشنی میں معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی نے مذکورہ انکوائری کی اور اتھارٹی کو ایک تفصیلی رپورٹ پیش کی جس کی بنیاد پر اتھارٹی نے این ٹی ڈی سی کے خلاف قانونی کارروائی شروع کی۔

اس میں مزید کہا گیا ہے کہ کمپنی سے یکم اپریل 2021 کو وضاحت طلب کی گئی تھی جس کے بعد 25 اگست 2021 کو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا تھا۔

مزید برآں 12 جنوری 2022 کو این ٹی ڈی سی کو سماعت کا موقع بھی دیا گیا، تاہم این ٹی ڈی سی کوئی تسلی بخش جواب دینے میں ناکام رہا اور اسے گرڈ کوڈ کی متعلقہ دفعات کی خلاف ورزی کا مجرم پایا گیا، لہذا اتھارٹی نے این ٹی ڈی سی پر 5 کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کیا ہے۔

ریگولیٹر نے یہ بھی نشاندہی کی کہ اس نے متعلقہ پاور پلانٹس کے خلاف اس واقعے کے سلسلے میں غلطیوں، کوتاہیوں اور ناکامیوں کے لیے قانونی کارروائی شروع کر دی ہے، فی الحال یہ زیر عمل ہے اور اسے علیحدہ سے نمٹایا جا رہا ہے۔

جنوری 2021 میں بجلی کے ایک بڑے بریک ڈاؤن نے کراچی، اسلام آباد، لاہور اور ملتان جیسے بڑے شہری مراکز سمیت پورے ملک کو 22 گھنٹے تک تاریکی میں ڈبوئے رکھا تھا، اس وقت کے وزیر توانائی عمر ایوب خان نے گڈو پاور سٹیشن میں فنی خرابی کو اس تعطل کی وجہ قرار دیا تھا۔

ایک ماہ بعد نیپرا کی جانب سے مقرر کردہ ایک آزاد انکوائری کمیٹی نے حفاظتی پروٹوکول کی سنگین خلاف ورزیوں اور ملک کے پاور سسٹم کے آپریشنز میں عوامی اور نجی دونوں شعبوں میں جنریشن کی سہولیات سے لے کر پورے ٹرانسمیشن نیٹ ورک تک شدید خامیاں پائیں۔

24 صفحات پر مشتمل انکوائری رپورٹ میں یہ بھی مشاہدہ کیا گیا کہ زیادہ تر پاور پلانٹس پر بلیک سٹارٹ آپریشنز غیر موجود یا غیر فعال تھے جس کے ذریعے ملک میں بجلی کی سپلائی جلد بحال ہونی تھی۔

دوسری جانب مارچ 2021 میں این ٹی ڈی سی کی ایک انکوائری کمیٹی نے ملک بھر میں بجلی کے بریک ڈاؤن کے لیے گورننس، ملکیت کے مسائل اور کمان کے کمزور سلسلے کی نشاندہی کی لیکن اپنی ٹیم کو کسی بھی ذمہ داری سے بری کر دیا۔

اپنی رپورٹ میں 4 رکنی انکوائری کمیٹی نے اپنے بعض اراکین کی جانب سے بجلی پیدا کرنے کے نظام اور اس کے حفاظتی پروٹوکول اور آلات کی بہتری کے لیے لکھے گئے خطوط کا حوالہ دیا تاکہ یہ ثابت کیا جا سکے کہ این ٹی ڈی سی نظام کی کمزوریوں کو اجاگر کر رہا تھا۔