سیئول: جنوبی کوریا نے الزام عائد کیا ہے کہ شمالی کوریا اپنے جوہری تجربے کے لیے تیار ہے اور امریکی صدر جوبائیڈن کے ٹوکیو اور سیئول کے دورے کے دوران وہ جوہری تجربہ کرسکتا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن رواں ہفتے ایشیائی ممالک کے دورے پر جائیں گے۔ صدر جوبائیڈن پہلے جاپان جائیں گے اور اس کے بعد جنوبی کوریا پہنچیں گے۔
امریکی صدر کے دورے سے قبل جنوبی کوریا کی خفیہ ایجنسی نے ارکان اسمبلی کو ایک بریفنگ بھی دی جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کورونا وبا کے دوران بھی شمالی کوریا نے جوہری تجربے کی تیاریاں جاری رکھیں اور اب صدر جوبائیڈن کے دورے کے دوران جوہری تجربہ کرسکتا ہے۔
اس حوالے سے جنوبی کوریا کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ اس کا مطلب صدر جو بائیڈن کے دورے کے دوران مزید میزائل تجربات، طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل ٹیسٹ یا جوہری تجربہ، یا واضح طور پر دونوں بھی ہوسکتے ہیں۔
جنوبی کوریا کی خفیہ ایجنسی کے مطابق سیٹلائٹ کی تصاویر سے پتہ چلتا ہے کہ شمالی کوریا اپنا ساتواں جوہری تجربہ کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ جو بشمول بین البراعظمی بیلسٹک میزائل اس سال اپنی لانچوں کے ریکارڈ توڑنے والے تجربات کو محدود کرے گا۔
اسی طرح سیجونگ انسٹی ٹیوٹ میں سینٹر فار نارتھ کوریا اسٹڈیز کے چیونگ سیونگ چانگ نے کہا کہ شمالی کوریا صدر بائیڈن کے دورے کے دوران جوہری تجربہ کر کے عالمی توجہ مبذول کرنا چاہے گا۔
واضح رہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن نے جنوبی کوریا میں تعینات تقریباً 30 ہزار اپنے ملک کے فوجیوں سے بھی خطاب کریں گے۔