|

وقتِ اشاعت :   May 23 – 2022

طالبان کی جانب سے حکم نامہ جاری ہونے کے باوجود افغان خواتین ٹی وی میزبانوں کے بغیر حجاب شوز کرنے پر طالبان کا مؤقف سامنے آیا ہے۔

حال ہی میں طالبان نے خواتین ٹی وی اینکرز کے لیے ایک حکم نامہ جاری کیا تھا جس میں ٹی وی میزبانوں کو شوز کے دوران حجاب لینے کا پابند کیا گیا تھا تاہم گزشتہ روز افغانستان کے بڑے ٹی وی چینلز پر خواتین پریزینٹرز نے طالبان کے حکم نامے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنے چہروں کو ڈھانپے بغیر اسکرین پر پروگرام پیش کیے۔

اب اس حوالے سے طالبان کا مؤقف بھی سامنے آیا ہے جس میں افغانستان میں طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ’ العربیہ ‘ سے گفتگو کے دوران خواتین اینکرز کے بغیر حجاب شوز کرنے پر گفتگو کی ہے۔

ذبیح اللہ مجاہد نے زور دیتے ہوئے تمام چینلز پر واضح کیا کہ خواتین کے لیے عبایا اور حجاب افغانستان کی ثقافت کا حصہ ہیں اور پردہ اسلامی شریعت کے لیے لازمی ہے، اگرچہ حکومت وقت نے ٹی وی میزبانوں کو چہرہ ڈھانپنے کا حکم دیا ہے لیکن ٹی وی میزبانوں کے لیے چہرہ اور ناک ڈھانپنا ضروری ہے جوکہ ماسک لگاکر بھی ڈھانپا جاسکتا ہے۔

خواتین کے حقوق اور تعلیم سے متعلق بات کرتے ہوئے ذبیح اللہ مجاہد کا کہناتھا کہ افغان حکومت خواتین کو تحفظ فراہم کرنے اور اعلیٰ تعلیم دینے کے لیے کوشاں ہیں جس سلسلے میں ان کے لیے یونیورسٹیاں کھلی  ہیں۔

اس حوالے سے افغانستان کے شمشاد ٹی وی کے ہیڈ آف نیوز عابد احساس نے ڈی ڈبلیو (DW) سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ‘ہماری خواتین ساتھیوں کو تشویش ہے کہ اگر وہ اپنے چہرے کو ڈھانپتی ہیں تو اگلے حکم میں انہیں کام کرنے سے روکنے کے لیے کہا جائے گا، یہی وجہ ہے کہ انہوں نے ابھی تک اس حکم پر عمل نہیں کیا۔‘