حکومت نے پیٹرولیم منصوعات کی قیمتوں میں 30 روپے فی لیٹر اضافہ کردیا۔ گزشتہ روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پہلے دن سے کہہ رہا ہوں کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ناگزیر ہے، حکومت نے پیٹرول، ڈیزل اور کیروسین آئل کی فی لیٹر قیمت میں 30 روپے اضافے کا فیصلہ کیا ہے۔
آئی ایم ایف فیول سبسڈی ختم کرنے پر پاکستان کو 90 کروڑ ڈالر جاری کرے گا۔ قیمت میں اضافے کے بعد ایک لیٹر پیٹرول 179.86روپے، ایک لیٹر ڈیزل 174.15 روپے اور لائٹ ڈیزل 148.31 روپے فی لیٹر ہو گیا، مٹی کاتیل 155.56 روپے فی لیٹر ہوگیا۔
وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ جس قیمت پر ڈیزل مل رہا ہے، اس سے 56 روپے کم پردے رہے ہیں۔ وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ سابقہ حکومت میں فروری تک پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں ہوش ربااضافہ ہوا، جب ان کی حکومت جانے لگی تو بارودی سرنگیں بچھا کر چلے گئے، سابقہ حکومت نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت کو فکس رکھا، پہلے دن سے کہہ رہا تھاکہ عوام پر کچھ نہ کچھ بوجھ ڈالناناگزیر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سول حکومت چلانے کا خرچہ 42 ارب اور سبسڈی سوا سو ارب روپے ہے، 15 دن میں 55 ارب روپے کا نقصان برداشت کرچکے ہیں، جب تک پیٹرول کی قیمت نہیں بڑھائیں گے آئی ایم ایف قرض نہیں دے گا، عمران خان فارمولے پر جاؤں تو ڈیزل 305 روپے کا ہوگا، پیٹرول کی قیمت نہیں بڑھا رہے تھے تو روپیہ گر رہا تھا۔
بہرحال وزیر خزانہ کی جانب سے جو جواز پیش کیا جارہا ہے یہی باتیں ماضی کی حکومتیں بھی کرتی آئی ہیں کہ پچھلی حکومت کی غلط معاشی پالیسیوں اور بے تحاشا قرضوں کی وجہ سے انتہاتی اقدام اٹھانے جارہے ہیں
جس میں سب سے پہلے پیٹرولیم مصنوعات پھر بجلی اور گیس کی قیمتیں بڑھائی جاتی ہیں، اس کا سارا بوجھ عوام پر ہی آتا ہے۔ان تمام تر فیصلوں میں عوام کو سبسڈی اور ریلیف کی باتیں محض دعوے ہی ہیں اب تو دیہاڑی دار سے لے کر مڈل کلاس طبقہ بھی بری طرح متاثر ہوکر رہ گیا ہے۔
عوام جو کمارہی ہے جو دیہاڑی اور تنخواہوں پر ہیں اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی،انہیں اسی قلیل رقم سے ہی اپنی زندگی کو چلانا ہے۔
اب یقینا پیٹرول کی قیمتیں بڑھنے کے بعد اشیاء خورد و نوش سمیت ہر چیز کی قیمت میں اضافہ ہوگا۔ ٹرانسپورٹرز کرایہ بڑھائینگے اس سب کا بوجھ عوام پر ہی پڑے گا جو دعوے کئے جارہے تھے کہ نئی حکومت کی کوشش ہوگی عوام کی مشکلات میں کمی لائی جائے اب تک ایسا کچھ نظر نہیں آرہا،عوام کی زندگی بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے ایک نئے مہنگائی کے طوفان کا سامنا عوام کو ہے غریب عوام بس اب امید اور آس پر چل رہی ہے
کہ کوئی معجزہ ہوجائے ان کی مشکلات کم ہوسکیں، حکومتوں سے ان کا بھروسہ اٹھتا جارہا ہے۔
موجودہ حکومت کو انتخابات کی طرف بھی جانا ہے اگر عوامی مفاد میں بہتر فیصلے نہ کئے گئے تو سیاسی حوالے سے مستقبل میں ان پر اثر پڑے گا دیکھنا یہ ہے کہ کم مدت کے دوران حکومت کتنا ریلیف عوام کو پہنچائے گی تاکہ انہیں سیاسی حوالے سے نقصان مستقبل میں نہ اٹھانا پڑے کیونکہ حکومتی تبدیلیوں سے عوام بیزار آچکی ہے انہیں اپنی زندگی کے مسائل سے نجات چاہئے تاکہ وہ معاشی مسائل سے نکل سکیں۔