ایف آئی اے لاہور نے چوہدری مونس الہیٰ پر منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج کرلیا ہے۔
ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ مونس الہیٰ کے خلاف منی لانڈرنگ کے شواہد ملنے کے بعد تحقیقات کافیصلہ کیا۔
ایف آئی اے کی جانب سے بتایا گیا کہ مونس الہیٰ پر منی لانڈرنگ اور کرپشن کے الزامات ہیں۔ سیکریٹری پنجاب اسمبلی محمد خان بھٹی کے دو قریبی عزیزوں نواز بھٹی اور مظہر عباس کو بھی گرفتار کرکے ان افراد کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا گیا۔
یہ بھی بتایا گیا کہ نواز بھٹی پنجاب اسمبلی میں نائب قاصد تھے۔ شوگر ملز میں انکوائری میں نواز بھٹی کا نام سامنے آیا تھا۔ رحیم یار خان میں الائیڈ شوگرملز گروپ میں نواز بھٹی 31 فیصد شئیرز کے مالک تھے۔ واضح رہے کہ وہ گریڈ ٹو کے ملازم ہیں۔ مظہر عباس بھی 35 فیصد شئیرز کے مالک تھے۔گرفتار فرنٹ مین کے اکاﺅنٹس میں 24ارب روپے پائے گئے ہیں۔
رحیم یارخان شوگر مل کے ڈائریکٹرز کو انکوائری میں بلوانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔اسسٹنٹ ڈائریکٹررانا فیصل منیر کو مقدمہ کا انویسٹی گیشن آفیسر بنا دیا گیا ہے۔ مونس الٰہی، نوازبھٹی ، مخدوم عمرشہریار، طارق جاوید، واجد بھٹی اور سیکرٹری اسمبلی محمد خان بھٹی کے خلاف منی لانڈرنگ اورکرپشن کا مقدمہ درج ہوا ہے۔
ایف آئی انکوائری میں مذکورہ افراد کے منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ رحیم یارخان شوگر مل کے ڈائریکٹرز،اسپیکر پرویز الٰہی کے منی لانڈرنگ میں کردار کا تعین کیا جارہا ہے۔
مخدوم عمر شہریار نے 2007ءمیں رحیم یار خان شوگر مل کیلئے این او سی کیلئے اپلائی کیا تھا۔ اس وقت وزیراعلیٰ چوہدری پرویز الٰہی نے اس کی اجازت دی تھی۔ دستاویز کے مطابق تحقیقات کی جا رہی ہیں کہ یہ اجازت قانونی تھی یا نہیں۔
پاکستان پینل کوڈ کی دفعات34،109،420،68،471 اور اینٹی منی لانڈرنگ دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔ مونس الہی کے 2007 سے 2020 تک ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے مقدمہ درج کیا گیا۔
عمران خان کی حکومت نے شوگرانکوائری کمیشن کے تحت رحیم یار خان شوگر مل کیخلاف انکوائری شروع کروا رکھی تھی اور مونس الٰہی کے خلاف 7اگست 2020 سے انکوائری جاری تھی۔
مونس الہیٰ کا ردعمل
مقدمہ درج ہونے پر مونس الہیٰ کی جانب سے ردعمل کا اظہار کردیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ مجھے ایف آئی اے نے کیا گرفتار کرنا میں تو خود ایف آئی اے دفتر گرفتاری دینے جارہا ہوں۔
انھوں نے کہا کہ ایف آئی اے نے جو کرنا ہے وہ کرلےاور پھر مجھے جو کرنا ہوگا،وہ میں کروں گا کیوں کہ پہلے بھی ایسی انتقامی کاروائیوں کا سامنا کرچکا ہوں۔
مونس الٰہی نے بتایا کہ میری ایک کمپنی ہے جو انویسٹمنٹ کرتی ہے اور اس کمپنی نےشوگر مل سمیت دیگر کاروبار میں انویسٹمنٹ کررکھی یے۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ مقدمہ درج کرنے سے قبل نوٹس بھیجا جاتا ہے جو نہیں بھیجا گیا۔
مونس الٰہی نے ایف آئی اے منی لانڈرنگ کا مقدمہ لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ان کے وکیل عامر سعید نے بتایا کہ مقدمے سے قبل انکوائری کرنا ضروری ہے اور تفتیش کیے بغیر مقدمہ درج نہیں ہو سکتا،ایف آئی اے کا مقدمہ بدنیتی پر مبنی ہے۔
مونس الٰہی کے وکیل نے کہا کہ ایف آئی اے کے مقدمے کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کریں گے۔