|

وقتِ اشاعت :   June 20 – 2022

کوئٹہ :بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں بڑے پیمانے پر غیر قانونی وائر نیٹ، کاڈو نیٹ اور دوسرے ممنوعہ جال کے ذریعے مچھلیوں کا شکار جاری ہے۔

 

کنڈ ملیر، سونمیانی، ڈام، ہور، اورماڑہ کے علاقوں میں جاری اس غیر قانونی شکار سے نہ صرف مچھلیوں کی نشل کشی ہو رہی ہے بلکہ مچھلیوں کے افزائش کے اس سیزن میں جہاں شکار پر پابندی ہوتی ہے وہاں اس قدر بڑے پیمانے پر غیر قانونی جال کے ذریعے شکار سے ساحلی علاقوں میں مچھلی ناپید ہوتے جا رہے ہیں۔

 

 

بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں جہاں اکثر نایاب مچھلیوں کی آمجاگاہیں ہیں وہاں اس سیزن جب مچھلیوں کی افزائش ہوتی ہے ان علاقوں میں مچھلیوں کے شکار پر پابندی رہتی ہے مگر ایسے وقت میں ممنوعہ جال وائر نیٹ، کاڈو نیٹ، بھولو گجونیٹ،اوتار نیٹ کے ذریعے بلا ناغہ بڑے پیمانے پر شکار کا سلسلہ جاری ہے جس سے نہ صرف مچھلیوں کی نسل کشی ہو رہی ہے بلکہ افزائش کے اس سیزن میں اس غیر قانونی عمل سے مذکورہ سمندری حدود میں مچھلی تک ناپید ہوگئے ہیں۔

 

اس ضمن میں جب مقامی ذرائع اور ماہیگیروں سے رابطہ کرکے معلومات اکھٹی کی گئیں تو حیران کن باتیں سامنے آئیں۔ ماہیگیروں نے اس سیزن میں ممنوعہ جال کے ذریعے شکار کے اس غیر قانونی عمل پر شدید احتجاج کرتے ہوئے بتایا کہ ایسے ممنوعہ جال پر باقاعدہ محکمہ فشریز کی جانب سے سختی سے پابندی کے احکامات کے باوجود شکار کا یہ خوفناک سلسلہ نہ صرف تباہ کن ہے بلکہ یہ بلوچستان کے سمندری حیات کی نسل کشی کا باقاعدہ بڑے پیمانے پر خاتمے کے لئے گہری سازش ہے۔

 

 

غیر قانونی شکار کا سارا عمل محکمہ فشریز اور حکومت کے علم میں ہونے کے باوجود اس پر نوٹس نہ لینا ملی بھگت کے ذریعے علاقے سے سمندی حیات کے خاتمے اور مقامی سطح پر ماہی گیری کی شعبے کو ہمیشہ کے لئے لپیٹنے کی کوشش ہے تاکہ ساحلی علاقوں کے مذکورہ علاقوں کو دیگر کاروباری مقاصد کے لئے بڑے بڑے مافیاز کے حوالے کیا جاسکے۔

 

غیر قانونی شکار کے اس سارے عمل کے ثبوت اور شواہد لیکر جب روزنامہ آزادی کی ٹیم محکمہ فشریز اور متعلقہ حکام کے پاس پہنچی تو حکام اس ضمن میں بات کرنے کو ہی تیار نہ تھے جبکہ متعلقہ محکمے کے ایک ذمہ دار نے نام ظاہر نہ کرنیکی شرط پر روز نامہ آزادی کے ٹیم کیساتھ اس سارے عمل کے شواہد کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ یہ سارا عمل اس قدر سادہ اور خود رو نہیں بلکہ اس سارے عمل میں بڑے بڑے مافیاز اوراعلی سرکاری حکام اس میں شامل ہیں اور انکی آشیرباد انہیں حاصل ہے جو کہ علاقے میں سمندری.حیات کی نسل کشی اور مقامی سطح پر ماہی گیری کے شعبے کے مکمل خاتمے کا منصوبہ ہے۔

 

 

روز نامہ آزادی کی ٹیم نے اس ضمن میں ممنوعہ جالز کے ذریعے پکڑے جانیوالے مچھلیوں کی ویڈیوز بنائی تاکہ اپنے ویب نیٹ کے ناظرین کے لئے پیش کیا جاسکا۔ مذکورہ ویڈیوسے بخوبی طور پر اس بات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ان ممنوعہ جالز کے ذریعے شکار سے کس قدر بڑے پیمانے پر مچھلیوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے۔