|

وقتِ اشاعت :   June 27 – 2022

کوئٹہ میں دو روزہ کوئٹہ لیٹریری فیسٹیول کا آغاز ہوگیا، فیسٹیول میں پہلے روز پانچ کتابوں کی رونمائی کی گئی، اردو، براہوی، بلوچی زبان میں مشاعروں،سیاسی،سماجی،صحافتی، تعلیمی موضوعات پر مباحثوں کا انعقادکیاگیا،تفصیلات کے مطابق پیر کو بلوچستان یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی انجینئرنگ اینڈ مینجمنٹ سائنسز (بیوٹمز) میں تیسرے کوئٹہ لیٹریری فیسٹیول کا آغاز ہوگیا فیسٹیول کا باقاعدہ افتتاح مہمان خصوصی جی او سی 41ڈویڑن میجر جنرل سلمان معین نے کیا جبکہ افتتاحی تقریب میں وائس چانسلر بیوٹمز احمد فاروق بازئی، سابق گورنر جسٹس (ر) امان اللہ یاسین زئی، سابق سینیٹر جاوید جبار، امجد اسلام امجد، ڈاکٹر عارفہ سیدہ زہرہ، عدیل افضل، نیلوفر قاضی سمیت دیگر بھی موجود تھے،

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جی او سی 41ڈویژن میجر جنرل سلمان معین نے کہا کہ کوئٹہ ادبی میلے سے سماجی، سیاسی، معاشی،معاشرتی پہلوؤں پر بات جیت مثبت اقدام ہے ادبی میلے میں ہر مکتبہ فکر کے وہ لوگ موجود ہیں جو اپنے کام میں نہ صرف مہارت رکھتے ہیں بلکہ نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد کے لئے مشعل راہ ہیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں ہے

بیوٹمز اس کی واضح مثال ہے جو صوبے کے باصلاحیت نوجوانوں کو اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے میں معاونت فراہم کر رہی ہے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کوئٹہ لیٹریری فیسٹیول کے سربراہ ڈاکٹر فیصل خان نے کہا کہ ملک بھر سے نامور شخصیات کی ادبی میلے میں شرکت بیوٹمز اور کوئٹہ لیٹریری فیسٹیول کے لئے اعزاز ہے ہمارے درمیان ملک و قوم کے مستقبل کے معمار موجود ہیں

جو ان شخصیات سے سیکھ کر معاشرے کو بہتر بنانے میں اپنا کردار ادا کریں گے انہوں نے کہا کہ دوروزہ میلے کے دوران 46سیشنز میں 150سے زائد مہمان شرکت کریں گے یہ ادبی میلہ اس لئے بھی منفرد ہے کیونکہ اس میں تمام لوگ رضاکارانہ طور پر کام کر رہے ہیں ہم علم، ادب، انسانیت،امن،محبت کو فروغ دینا چاہتے ہیں ”امید نو“ کے عنوان کا مقصد لوگوں میں پیار، محبت کو فروغ دینا ہے، بعدازاں تقریب کا افتتاحی سیشن ”ثقافت کل اور آج“ کے عنوان سے منعقد ہواجس میں عارفہ سیدہ زہرہ، امجد سلام امجد، عدیل افضل نے شرکت کی جبکہ تقریب میں آفتاب عالم کی کتاب وائس چانسلر بیوٹمز احمد فاروق بازئی کو پیش کی گئی۔تیسرے کوئٹہ لیٹریری فیسٹیول کے پہلے روز وفاق، علاقائی ترقی اور پاکستان میں 18ویں ترمیم، صوبے میں صحافت کو درپیش چیلنجز، لکھنے کے عمل، بچوں سے رابطے،اسلامک آرٹ و آرکیٹیکچر، تہذیب تعلیم و زندگی، آٹزم،تاریخی پس منظر میں بلوچستان کی ترقیاتی پسماندگی، پاکستان میں اعلیٰ تعلیم، بلوچی دستنک زیک و مرچی، سیاسی حالات و واقعات، موسیقی اور سماج، قدرتی ماحول کے بچاؤ، فلمسازی اور پاکستانی سینیما کے عنوانات پر مباحثے، لیکچر منعقد کئے گئے

جن میں شرکاء کی بڑی تعداد نے شرکت کی، لیٹریری فیسٹیول میں کتب میلے، اردو، براہوی، بلوچی مشاعروں کا انعقاد کیاگیا جبکہ انور مقصود کے ساتھ نشست بھی ہوئی، فیسٹیول کے پہلے دن بیوٹمز کے شعبہ فائن آرٹس کے طلباء کے تھیسز کے فن پاروں اور اشرف خان، ماین خان کی جنگلی حیات کی تصویری نمائش بھی منعقد ہوئیں جبکہ بی آر ایس پی کی جانب سے تصویری اور فن پاروں کی نمائش کا انعقاد بھی کیاگیا، فیسٹیول میں پہلے دن برکت شاہ کاکڑ، رابعہ بلوچ،غم خوار حیات،محسن شکیل، ڈاکٹر عبدالرؤف رفیقی کی پانچ مختلف کتابوں کی رونمائی کی تقاریب بھی منعقد ہوئیں ساتھ ہی روزی خان شوق کے پشتو کامیڈی شوکا بھی انعقاد کیاگیا۔کوئٹہ لیٹریری فیسٹیول میں امسال بچوں کے لئے خصوصی کارنر، خطاطی ڈیسک، پولیو اور حفاظتی ٹیکہ جات، میجک شو سمیت دیگر سرگرمیاں بھی منعقد کی گئی ہیں، فیسٹیول آج دوسرے روزبھی جاری رہے گا۔