|

وقتِ اشاعت :   June 30 – 2022

کوئٹہ:  بلوچستان کا آئندہ مالی سال 2022-23کا بجٹ کسی کٹوتی کے منظور کرلیا گیا، صوبائی اسمبلی نے 598ارب 151کروڑ سے زائد کے 102مطالبات زر کی منظوری دے دی ،بدھ کو بلوچستا ن اسمبلی کے اجلاس ڈپٹی اسپیکر سردار بابر موسیٰ خیل کی زیر صدارت پونے دو گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا اجلاس میں صوبائی وزیر خزانہ و سی اینڈ ڈبلیو سردار عبدالرحمن کھیتران نے سالانہ میزانیہ مالی سال2022-23میں شامل مطالبات زر پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایک رقم جو 6ارب 81کروڑ 75لاکھ روپے بسلسلہ مد اسٹیٹ ٹریڈنگ ووٹڈ8ارب بسلسلہ مد کیپٹل انویسٹمنٹس تین ارب 63کروڑ 95لاکھ 71ہزار ایک سو روپے بلسلہ مد سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن 57کروڑ 59لاکھ 85ہزار روپے بسلسلہ مد ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ اینٹی نارکوٹکس،

5کروڑ 32لاکھ 65ہزار روپے Stamps 48ارب 63کروڑ68لاکھ 11ہزار چارسو نو روپے بسلسلہ مد Retirement benefits employees 3ارب 81کروڑ 15لاکھ 11ہزار دو سو روپے بسلسلہ مدایڈمنسٹریشن آف جسٹس ووٹڈ 23ارب 99کروڑ 30لاکھ 71ہزار روپے بسلسلہ مدبلوچستان پولیس 14ارب 9کروڑ 21لاکھ 69ہزار بسلسلہ مدبلوچستان لیویز 1ارب 93کروڑ 51لاکھ 96ہزار بسلسلہ مدجیل قید بند مقامات 18کروڑ 56لاکھ 96ہزار روپے بسلسلہ مدسیول ڈیفنس 13ارب 42کروڑ 39لاکھ 62ہزار روپے بسلسلہ مدمحکمہ سی ڈبلیو پی پی ایچ 6ارب 68کروڑ 91لاکھ 45ہزار روپے بسلسلہ مدپبلک ہیلتھ انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ 1ارب 75کروڑ روپے بسلسلہ مدبی واسا 12ارب 71کروڑ 27لاکھ 24ہزار ایک سو روپیبسلسلہ مدکالجز ہائیر اینڈ ٹیکنیکل ایجوکیشن 50کروڑ 8لاکھ 65ہزارروپے بسلسلہ مدآرکیالوجی میوزیم اینڈ لائبریریز 72ارب 54کروڑ 60لاکھ 23ہزار ایک سو پچاس روپے بسلسلہ مدہیلتھ افیئرز1ارب 33کروڑ 95لاکھ 96ہزار روپے بسلسلہ مدپاپولیشن ویلفیئر 2ارب 54کروڑ لاکھ 64لاکھ 15ہزار روپے،

بسلسلہ مد لیبر اینڈ مین پاور 1ارب 24کروڑایک لاکھ 18ہزار روپے بسلسلہ مداسپورٹس ریکریشن اینڈ یوتھ افیئرز 2ارب 41کروڑ 44لاکھ 44ہزارروپے بسلسلہ مد سوشل ویلفیئر اینڈ اسپیشل ایجوکیشن 1ارب 19کروڑ روپے بسلسلہ مدپی ڈی ایم اے 93کروڑ 71لاکھ 27ہزار 528روپے بسلسلہ مدمحکمہ مذہبی امور 80کروڑ 13لاکھ 77ہزار روپے بسلسلہ مد خوراک 11ارب 70کروڑ 14لاکھ 98 ہزار دو سو روپے بسلسلہ مد زراعت 34کروڑ 58لاکھ 21ہزار روپے بسلسلہ مدلینڈ ریونیو 4ارب 96کروڑ 74لاکھ 36ہزار روپے بسلسلہ مدلائیو اسٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ 1ارب 78کروڑ 96لاکلھ 77ہزار تین سو گیارہ روپے جنگلات و جنگلی حیات ایک ارب 24کروڑ 52 لاکھ 75ہزار 7سو 56روپے بسلسلہ مد ماہی گیری 23کروڑ 41لاکھ 79ہزار روپے بسلسلہ مدCooprativesتین ارب 47کروڑ 71لاکھ 86ہزار روپے بسلسلہ مدایریگیشن 18ارب 46کروڑ 89لاکھ 79ہزار روپے بسلسلہ مدلوکل گورنمنٹ و رورل ڈویلپمنٹ 2ارب 14کروڑ 54لاکھ تیس ہزار 683روپے بسلسلہ مد انڈسٹریز 15کروڑ 44لاکھ روپے بسلسلہ مداسٹیشنری اینڈ پرینٹنگ 3ارب 20کروڑ 21 لاکھ 35ہزار روپے بسلسلہ مدمائنز اینڈ منرل ڈویلپمنٹ 3ارب 51کروڑ روپے بسلسلہ،

مد لون اینڈ سبسڈیز 52کروڑ 88لاکھ 12ہزار روپے بسلسلہ مد پراسیکیوشن ڈپارٹاٹمنٹ19کروڑ 43لاکھ 38ہزار 500روپے بسلسلہ مدٹرانسپورٹ ڈپارٹمنٹ 63ارب 44کروڑ 33لاکھ 95ہزار روپے بسلسلہ مدسینکنڈری ایجوکیشن 26ارب 62کروڑ 68لاکھ 56ہزار 825روپے بسلسلہ مد میڈیکل ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ 53کروڑ 91لاکھ 15ہزار روپے کلچر سروسز 72کروڑ 37لاکھ 98ہزار 10روپے بسلسلہ مد قانون و پارلیمانی امور 28کروڑ 24لاکھ 74ہزار روپے بسلسلہ مدوویمن ڈویلپمنٹ ڈپارٹمنٹ 6ارب 5کروڑ 7 لاکھ 60ہزار ایک سو روپے بسلسلہ مد بلوچستان کانسٹیبلری 6ارب 79کروڑ 35 لاکھ روپے بسلسلہ مد انرجی ڈپارٹمنٹ 53کروڑ 87لاکھ 2ہزار روپیبسلسلہ مد انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈپارٹمنٹ 49کروڑ 4لاکھ 20 ہزار روپے بسلسلہ مد ماحولیاتی کنٹرول 32 کروڑ53لاکھ 97ہزار 6سو روپے بسلسلہ مدصوبائی محتسب 78کروڑ 24لاکھ 88ہزار روپے بسلسلہ مد وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ 3ارب 74لاکھ 18روپے بسلسلہ مد محکمہ داخلہ و قبائلی امور 4ارب 48کروڑ 60 لاکھ روپے بسلسلہ مد بورڈ آف ریونیو اینڈ ایڈمنسٹریشن 2ارب 7کروڑ 56لاکھ 83ہزار9روپے ،

بسلسلہ مدمحکمہ خزانہ 37کروڑ ایک لاکھ 95ہزار روپے بسلسلہ مداربن پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ ڈپارٹمنٹ 1ارب 1کروڑ 44لاکھ 14ہزار روپے بسلسلہ مد محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات 70کروڑ 82لاکھ 71ہزار روپے بسلسلہ مد محکمہ اطلاعات 6کروڑ 35لاکھ 4ہزار روپے بسلسلہ مد انٹرپروانشل کوآرڈینیشن ڈیپارٹمنٹ 25کروڑ 38لاکھ 63ہزار روپے روپے بسلسلہ مد وزیر اعلیٰ معائنہ ٹیم 5کروڑ 51 لاکھ 93ہزار روپے بسلسلہ مد گورنر سیکرٹریٹ ووٹڈ 25کروڑ88لاکھ 11ہزار روپے بسلسلہ مد صوبائی اسمبلی ووٹڈ29کروڑ 14لاکھ 50ہزار بسلسلہ مدمحکمہ اقلیتی امور 2ارب 20کروڑ 52لاکھ 52ہزار روپیبسلسلہ مد جنرل ایڈمنسٹریشن 2کروڑ 40لاکھ روپیبسلسلہ مدایکسائزاینڈٹیکسیشن 90کروڑ 50لاکھ 64ہزارروپے بسلسلہ مدایڈمنسٹریشن آف جسٹس 49ارب 69کروڑ 56لاکھ 22ہزار روپے بسلسلہ مدکمیونیکیشن اینڈ ورکس 22ارب 87کروڑ 50لاکھ 75ہزار روپیبسلسلہ مد پبلک ہیلتھ سروسز 8ارب 88کروڑ 92لالھ 77ہزار روپے بسلسلہ مدکالجز اینڈ ہائیر ٹیکنالوجیایجوکیشن 11ارب 96کروڑ 79لاکھ 88ہزار روپے ٹیکنالوجی ہیلتھ 10کروڑ روپے بسلسلہ مدپاپولیشن ویلفیئر 31کروڑ 79لاکھ 86ہزار روپے،

بسلسلہ مدلیبر اینڈ مین پاور 5ارب 11کروڑ 49لاکھ 82ہزار روپے بسلسلہ مداسپورٹس اینڈ ریکریشن 96کروڑ 6لاکھ روپے بسلسلہ مدسوشل ویلفیئر 87کروڑ 99لاکھ 9ہزار روپے بسلسلہ مد پی ڈی ایم اے 69کروڑ 4لاکھ 93ہزار روپے بسلسلہ مد اوقاف ومذہبی امور، 30 کروڑ 11 لاکھ 37ہزار روپے بسلسلہ مد خواراک، 10 ارب 13 کروڑ 87لاکھ44 ہزار روپے بسلسلہ مد زراعت، ایک ارب62 کروڑ78 لاکھ 52 ہزار بسلسلہ مد لائیو اسٹاک، ایک ارب 55 کروڑ 86 لاکھ 91ہزار بلسلسہ مد فارسٹری، ایک ارب 57 کروڑ 19 لاکھ 66ہزار روپے بسلسلہ مد فشریز،پندرہ ارب75 کروڑ 41 لاکھ 17 ہزاربسلسلہ مد ایریگیشن ، 9 ارب 95کروڑ 71 لاکھ 74 ہزار بسلسلہ مد لاکل گورنمنٹ اینڈ ررول ڈویلپمنٹ، 98 کروڑ 64لاکھ 45ہزار بسلسلہ مد انڈسٹریز اینڈ کامرس،74 کروڑ 27لاکھ 22 ہزار روپے بسلسلہ مد مائنز اینڈ منرل ریسورسز، 4 کرووڑ روپیبسلسلہ مد ٹرانسپورٹ، دس ارب 72 کرووڑ 43 لاکھ 46 ہزار روپے بسلسلہ مدسیکنڈری ایجوکیشن ،ایک ارب38 کروڑ 86 لاکھ 45 ہزار روپے بسلسلہ مدکلچر اینڈ ٹوررزم، 44 کروڑ 22 لاکھ 39ہزار روپے بسلسلہ مدوویمن ڈویلپمنٹ، 6 ارب 49 کروڑ 79 لاکھ 39 ہزار روپے بسلسلہ مدانرجی، 2 ارب 50 کروڑ 50 لاکھ 24 ہزار روپے بسلسلہ مدانفارمیشن ٹیکنالوجی۔

ڈیپارٹمنٹ 29 کروڑ 51 لاکھ 18 ہزار بسلسلہ مدماحولیاتی کنٹرول،دو ارب 49 کروڑ 20لاکھ 11 ہزار روپے بسلسلہ مداربن پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ، دو ارب 30 کروڑ 13 لاکھ 30 ہزار روپے بسلسلہ مد ہوم ، 59 کروڑ 58 لاکھ 96 ہزار روپے بسلسلہ مد بورڈآف ریونیو، ایک لاکھ روپے بسلسلہ مدفنانس، 64 کروڑ ایک لاکھ روپے بسلسلہ مدپلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ، 16 کرو ڑ87 لاکھ 50 ہزار روپے بسلسلہ مدانفارمیشن، 67کروڑ 21 لاکھ 54 ہزار روپے بسلسلہ مداقلیتی امور، پانچ ارب 93 کروڑ42 لاکھ 88 ہزار روپے بسلسلہ مدفزیکل پلاننگ اینڈ ہا?سنگ، پچاس کروڑ 10 لاکھ روپے بسلسلہ مد گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی ، 14 ارب 91 کروڑ 86 لاکھ21 ہزار روپے بسلسلہ مدفارن فنڈڈ پروجیکٹس ،

39 ارب 64 کروڑ 4 لاکھ 65 ہزار روپے بسلسلہ مدفیڈرل فنڈڈ پروجیکٹس، تین ارب 15 کروڑ 38 لاکھ 29 ہزار روپے بسلسلہ مدبلوچستان ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور 6 ارب 85 کروڑ 13 لاکھ 48 ہزار روپے بسلسلہ مدملٹی ڈیپارٹمنٹل منصوبوں کیلئے برداشت کرنے پڑیں گے کی منظوری دی جائے ایوان نے فردا ً فرداً تمام مطالبات زر کی منظوری دیدی ۔ اجلاس میں بلوچستان کے آئندہ مالی سال کے کل 598ارب ، 15کروڑ ، 19لاکھ 23ہزار 224روپے کے 102مطالبات زرمنظور کئے گئے جن میں غیر ترقیاتی مد میں 351ارب، 22کروڑ 36لاکھ 32ہزار 224 روپے جبکہ ترقیاتی مد میں 246ارب 92کروڑ 82لاکھ 91ہزار روپے کے اخراجات شامل ہیں ۔بجٹ کی منظوری کے موقع پر ایوان میں ڈیسک بھی بجائے گئے۔

جبکہ اس موقع پر کوئی بھی کٹوتی کی تحریک پیش نہیں کی گئی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے صوبائی وزیر خزانہ سردار عبدالرحمن کھیتران نے کہا کہ وہ ایوان کے شکرگزار ہیں کہ انہوں نے مطالبات زر کی منظوری میں تعاون کیا ہماری حکومت سب کو ساتھ لیکر چلنے کا عزم لائی تھی اور ساتھ لیکر چل رہی ہے جسکا مظاہرہ ایوان میں دیکھا گیا بعدازاں ڈپٹی اسپیکر سردار بابر موسیٰ نے اسمبلی کا اجلاس آج صبح 11بجے تک کے لئے ملتوی کردیا۔