|

وقتِ اشاعت :   July 13 – 2022

امریکا کی جانب سے خارج کی جانے والی زہریلی گیسوں سے ہونے والی موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث دنیا کے مختلف ممالک کو 19 سو ارب ڈالرز کا نقصان پہنچا۔

یہ بات ایک نئی تحقیق میں سامنے آئی جس میں 1990 کے بعد سے مختلف ممالک کی جانب سے خارج کی جانے والی زہریلی گیسوں کے دنیا بھر پر مرتب اثرات کی جانچ پڑتال کی گئی۔

تحقیق کے مطابق زمین کا درجہ حرارت بڑھانے کا باعث بننے والی گیسوں کا سب سے زیادہ اخراج امریکا کی جانب سے ہوتا ہے۔

 

 

ان گیسوں کے اثرات سے زیادہ تر غریب ممالک متاثر ہوتے ہیں جہاں ہیٹ ویوز، زراعت اور دیگر مسائل کے باعث عالمی معیشت کو 1990 سے اب تک 19 سو ارب ڈالرز سے زیادہ کا نقصان ہوا۔

امریکا کے بعد چین زہریلی گیسوں کے اخراج کے حوالے سے دوسرے نمبر پر ہے جس کے بعد روس، بھارت اور برازیل بالترتیب تیسرے، چوتھے اور 5 ویں نمبر پر ہیں۔

ان پانچوں ممالک کے باعث 1990 سے اب تک دنیا بھر میں مجموعی طور پر 6 ہزار ارب ڈالرز کا نقصان ہوچکا ہے۔

تحقیقی ٹیم کے قائد اور امریکا کے ڈارٹ ماؤتھ کالج کے ماہر کرس کالان نے بتایا کہ نقصانات کے اعدادوشمار بہت زیادہ ہیں، یہ حیران کن نہیں کہ امریکا اور چین اس حوالے سے سرفہرست ہیں، مگر اعدادوشمار چونکا دینے والے ہیں، پہلی بار ہم نے ثابت کیا ہے کہ ایک ملک کی جانب سے خارج کی جانے والی گیسوں سے کس طرح کا نقصان ہوسکتا ہے۔

اس تحقیق میں مختلف ماڈلز کو اکٹھا کیا گیا اور مختلف عناصر جیسے گیسوں کے اخراج، مقامی موسمیاتی حالات اور اقتصادی تبدیلیوں کی جانچ پڑتال کی گئی۔

محققین نے 1990 سے 2014 کے دوران مختلف ممالک میں موسمیاتی تبدیلیوں سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لیا۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ امیر ممالک جیسے شمالی امریکا اور یورپ موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے بنیادی کردار ادا کررہے ہیں، مگر انہیں معاشی طور پر زیادہ نقصان نہیں ہوا۔

اس کے برعکس غریب اور متوسط ممالک موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔

تحقیق کے مطابق وہ ممالک جو پہلے ہی زیادہ گرم موسم کا سامنا کرتے تھے، اب وہاں گھر سے باہر کام کرنا زیادہ مشکل ہوجکا ہے، ہیٹ ویوز سے ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے جبکہ فصلوں کی کاشت بھی مشکل ہوچکی ہے۔

محققین کے مطابق اس حوالے سے بہت زیادہ نا انصافی ہے، امریکا جیسے ممالک کم آمدنی والے ممالک کو بہت زیادہ نقصان پہنچا رہے ہیں مگر وہ خود معاشی طور پر زیادہ فوائد حاصل کررہے ہیں۔

مختلف ممالک اور ماحولیاتی ورکرز کی جانب سے زہریلی گیسوں کے اخراج سے ہیٹ ویوز، سیلاب اور قحط سالی جیسی آفات سے ہونے والے نقصانات پر امیر ممالک سے تلافی کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

مگر امریکا کی جانب سے اس طرح کے فنڈ کے قیام کی مخالفت کی جارہی ہے کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ اس صورت میں اسے ہر طرح کے نقصانات کا ذمہ دار قرار دیا جائے گا۔