|

وقتِ اشاعت :   July 17 – 2022

کوئٹہ;  بلوچستان فزیوتھراپی ایسوسی ایشن کا علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ 35 دنوں سے جاری۔ بلوچستان فزیوتھراپی ایسوسی ایشن اپنے پانچ جائز اور آئینی مطالبات کو لے کر پچھلے پینتیس دنوں سے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ لگائے بیٹھے ہیں۔

شدید گرمی،طوفانی بارش اور اپنے عید کی خوشیوں کو قربان کر کے اپنے بنیادی حقوق مانگ رہے ہیں۔ لیکن بلوچستان کے نام نہاد حکومتی نمائندے اور ہیلتھ منسٹر عوامی مسائل کو قابلِ تسکین حل دینے کے بجائے اپنے ذاتی خواہشات اور مفادات کو ترجیح دے کر عوام مخالف رویوں کو برقرار رکھنا انتہائی مایوس کن ہے۔آج پوری دنیا سائنس اور ٹیکنالوجی کی مدد سے اپنے روزمرہ کے مشکلات کو لے کر مستقل اور بہتر حل دینے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔

مگر اسی دور میں بلوچستان جیسے معدنیات سے مالا مال خطے میں بسنے والے لوگ آج بھی سو سال پرانی بوسیدہ زندگی گزار رہے ہیں۔تعلیم،صحت،روزگار جیسے ہر بنیادی ضروریات سے محروم ہے۔دنیا کے کسی بھی ملک میں تعلیم اور صحت انسانی بنیادی حقوق میں تصور کی جاتی ہیاور ریاست کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ اپنے شہریوں کو معیاری تعلیم اور علاج معالجے کے لیے سہولیات فراہم کرے۔ مگر آج بھی بلوچستان حکومت اپنے شہریوں کو معیاری تعلیم اور علاج فراہم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

فزیوتھراپی جیسے جدید طرز علاج جو صحت کی دیکھ بھال کا پیشہ ہے جو لوگوں کی مجموعی طور پر جسمانی، نفسیاتی، جزباتی اور سماجی بہبود کو دیکھتے ہوئے ان کے معیار زندگی کو زیادہ سے زیادہ بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ آج بھی پاکستان میں 20 ملین کے قریب لوگ جسمانی طور پر معزور ہیں (÷10) اور (÷33.62) لوگ نفسیاتی طور پر بیمار ہے جبکہ فزیوتھراپسٹ ہی مختلف تکنیکوں کا استعمال کر کے لوگوں کی علاج کرتے ہیں۔

مگر انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہیکہ آج بھی بلوچستان کے نمائندے، ہیلتھ منسٹر اور ہیلتھ سیکٹری اس جدید فیلڈ کی اہمیت سے ناواقف ہیں۔اور ناہی اس شعبے کی ضرورت کو محسوس کر رہے ہیں۔ جب کہ آج بھی بلوچستان میں 400 سے زائد فزیوتھراپسٹ ڈاکٹرز ڈگریاں لے کر بے روزگار بیٹھے ہیں۔ لیکن ان کے لیے کوئی روزگار پیدا نہیں کیا جا رہا۔

ہم حکومت بلوچستان اور ہیلتھ منسٹر سے مطالبہ کرتے ہیکہ اپنے لاپرواہ اور غیر سنجیدہ رویے سے باز آکر جلد از جلد ہمارے پانچ جائز مطالبات کو تسلیم کرے۔ آگر ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کئے گئے تو ہم اپنے احتجاجوں میں شدت لاکر ریڈ زون میں جا کر دھرنا دیں گے اور اس کا زمہدار حکومت وقت اور ہیلتھ منسٹر ہوں گے۔