|

وقتِ اشاعت :   July 29 – 2022

کوئٹہ;  بلوچستان لیبر فیڈریشن کے صدرخان زمان چیئر مین بشیر احمد سیکرٹری جنرل قاسم خان ڈپٹی سیکرٹری جنرل عبدالمعروف آزادحاجی عبدالعزیز شاہوانی محمد عمر جتک دین محمد محمد حسنی نورالدین بگٹی عابد بٹ عارف خان نچاری ملک وحید کاسی ظفر خان رند منظور احمد حبیب اللہ لانگو فضل محمد یوسفزئی میر زیب شاہوانی حاجی غلام دستگیر اور دیگر مزدور و ملازم تنظیموں کے رہنماؤں نے بیان میں کہا.

انہوں نے کہا ہے کہ لیبر قوانین کے حوالے سے بلوچستان میں الک اور دیگر صوبوں میں علیحدہ قوانین کسی صورت تسلیم نہیں کئے جائیں گے اگر سندھ پنجاب خیبر پختونخوا اوروفاق کے تمام اداروں میں لیبر قوانین کے تحت تمام سرکاری اداروں میں ٹریڈ یونین اور حق انجمن سازی کی آزدی حاصل ہے توصرف بلوچستان میں سرکاری اداروں کے ملازمین اور درجہ چہارم محنت کشوں کو اس حق سے کیوں محروم رکھا جارہا ہے،

انٹر نیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او)جوخود کو پاکستان بھر میں ملازمین محنت کش طبقہ کے حقوق کا علمبردار اور صنعتی ملازمین کیلئے قوانین بنانے کا ٹھیکیدار ہے بلوچستان کے حوالے سے اس کا دہرا معیار تسلیم نہیں کیا جائے گا، محکمہ لیبر بلوچستان کی جانب سے متعدد فورمز پر مزدوروں و ملازمین کے حقوق کا تحفظ کرنے کیلئے قانون سازی کی گئی بلوچستان اسمبلی سے ان قوانین کو منظور اور اعلان کرنے کے باوجود صنعتی اداروں سمیت دیگر پبلک و پرائیویٹ سیکٹر و سرکاری اداروں کے ملازمین و مزدوروں کو پنجاب سندھ خیبر پختونخوا اوروفاق کے دیگر اداروں کی طرح بلوچستان میں انجمن سازی کا حق کیوں نہیں دیا جارہا۔

اس سے صاف ظاہر ہے کہ، انٹر نیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او)کی نیت میں بلوچستان میں لیبر قوانین مکمل طور پر لاگو کرنے کے حوالے سے کھوٹ پایا جاتا ہے۔آئی ایل او کی ذمہ داریوں میں شامل ہے کہ وہ وفاق سمیت تمام صوبوں میں یکساں لیبر قوانین رائج کرنے کیلئے اپناکردار ادا کرے اور پاکستان میں اس کا مشن بھی یہی ہے،

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے مزدور رہنماؤں کو محکمہ لیبر بلوچستان ڈائریکٹر جنرل لیبر بلوچستان نے آج تک یہ واضح نہیں کیا کہ بلوچستان کے نجی و سرکاری اداروں میں دیگر صوبوں کی طرح لیبر قوانین لاگو کرنے کیلئے آئی ایل او اور محکمہ لیبر بلوچستان کے حکام کی اسلام آباد میں ہونیوالی خفیہ میٹنگ میں کیا طے پایا تھا اگر بلوچستان کے ملازمین و مزدوروں کو انتقامی طور پر ٹریڈ یونین کی آزادی سے محروم رکھنے کی ٹھان لی گئی ہے تو بلوچستان کے محنت کش طبقہ اور ملازمین کو اپنے حق کیلئے جدوجہد کی راہ اپنانا ہوگی کیونکہ، انٹر نیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او)اب عالمی ایجنڈے کے تحت ایک آلہ کار بن کر بلوچستان کے مخصوص حالات کے مطابق یہاں کے محکمہ لیبر کے افسران کوہوائی جہاز کے ٹکٹوں اور فائیو سٹار ہوٹلز کی مراعات دیکر کر من پسند فیصلے کروا رہا ہے،

سندھ پنجاب خیبر پختونخوا اوروفاق کے تمام اداروں میں لیبر قوانین کے تحت تمام سرکاری اداروں اور صنعتی محنت کشوں کو ٹریڈ یونین سازی کا حق حاصل ہے صرف بلوچستان میں یہ پالیسی مزید برداشت نہیں کی جائے گی بلوچستان کو پاکستان سمیت پورے خطے کیلئے سونے کی چڑیا تسلیم کیا جارہاہے جبکہ یہاں کی صنعتیں اور ادارے چلانے والے مزدور اپنے جائز حقوق مراعات اور مستقبل کے حوالے سے قانون سازی سے محروم ہیں ستم ظریفی تو یہ ہے۔

کہ تمام صوبوں کو وفاقی کی اعلان کردہ مراعات من و عن مل رہی ہیں بلوچستان میں نہ الاؤنس پورے ملتے ہیں نہ تنخواہوں میں بروقت اضافہ کیا جاتا ہے آج سینکڑوں ملازمین مزدور اور غریب عوام اپنے تسلیم شدہ مطالبات کے حل کیلئے بلوچستان حکومت اور اسکے اداروں کی جانب سے انصاف نہ ملنے پر سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان لیبر فیڈریشن جلد کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر کے تمام یونٹوں کا اجلاس طلب کرکے عدالت عظمی عدالت عالیہ اوربلوچستان حکومت محکمہ لیبر بلوچستان کے حکام اور آئی ایل او سے مطالبہ کرے گی کہ بلوچستان کے ملازمین محنت کشوں مزدوروں کیساتھ جاری امتیازی سلوک فوری طور پربندکیا جائے بصورت دیگر کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں احتجاج کی راہ اپناکر بلوچستان کے ملازمین و مزدوروں کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا۔